رپورٹ : عمران خان
اسلام آباد: وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے اپنے انٹی گریٹیڈ بارڈر منجمنٹ سسٹم ( آئی بی ایم ایس ) کوامیگریشن فراڈ ز کی روک تھام میں مزید موثر بنانے کے لئے رسک اینالیسس یونٹ اور تھرڈ لائن ٹیکنیکل فرانزک لیب کا باقاعدہ آغاز کر دیا ۔اس کا مقصد ہے کہ پاکستان کے سرحدی کنٹرول اور رسک مینجمنٹ کو بہتر بنایا جا سکے۔
مذکورہ فارنسک لیبارٹری اور جدید اینا لیسس یونٹ کے قیام کے لئے ڈنماک کی وزارت خارجہ ،یورپی یونین اور آسٹریا کی وزارت داخلہ کی جانب سے مالی مد اور تکنیکی امداد فراہم کی گئی ہے۔اس ضمن میں گزشتہ روز ایک افتتاحی تقریب میں مشتبہ جعلی دستاویزات کی جانچ پڑتال اور شناختی فراڈ سے نمٹنے کے لیے ایک تجدید شدہ فرانزک لیبارٹری کے افتتاح کی تقریب منعقد کی گئی ۔
تقریب سے ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے اسحاق جہانگیر کے علاوہ بین الاقوامی نمائندوں بشمول یورپی یونین سے ڈاکٹر سیبسٹین لورین، آئی سی ایم پی ڈی سے ماریجا راو¿س، ڈنمارک کے سفارت خانے سے پیٹر ایمل نیلسن اور آسٹریا کے سفارت خانے سے ہنس مچور نے بھی اجتماع سے خطاب کیا۔
ایف آئی اے ذرائع کے مطابق مذکورہ دونوں دفاتر کو انٹرنیشنل سینٹر فار مائیگریشن پالیسی ڈویلپمنٹ (ICMPD) نے پاکستان کی سرحدوں کے انتظام کو مضبوط بنانے کے لیے پہلے سے جاری پروگرام کے ایک حصے کے طور پر مکمل کروایا ہے۔ایف آئی اے حکام کے مطابق رسک اینالیسس یونٹ انٹیلی جنس پر مبنی بارڈر مینجمنٹ کی جانب ایک انقلابی قدم ہے۔ اسے ڈیٹا پر مبنی پالیسی سازی میں مدد دینے، خطرات کاپیشگی سراغ لگانے کی صلاحیت کو بڑھانے کے ساتھ ہی مو¿ثر وسائل کی تقسیم کو یقینی بنانے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔ یہ یونٹ پاکستان کی سرحدوں کو درپیش خطرات اور خطرات کی نشاندہی کرنے کے لیے ڈیٹا پر مبنی تجزیہ اور شواہد پر مبنی سفارشات فراہم کرے گا۔
مذکورہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈی جی ایف آئی اے احمد اسحاق جہانگیر نے امیگریشن کو کنٹرول کرنے اور سنگین اور منظم جرائم کے انسداد کے لیے ایف آئی اے کے دائرہ اختیار میں ان نئے دفاتر کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ "موثر، کھلا اور محفوظ بارڈر مینجمنٹ ہمارے شہریوں کی حفاظت اور سلامتی کو یقینی بنانے، استحکام کو فروغ دینے اور تجارت اور ترقی کو آسان بنانے کے لیے اہم ہے۔”انہوں نے رسک اینالیسس یونٹ اور تھری لائنز بارڈر کنٹرول تصور کے قیام میں تعاون پر عالمی برادری کا شکریہ ادا کیا۔اس کے ساتھ ہی انہوں نے غیر قانونی امیگریشن سے درپیش معاشی، سماجی اور سیاسی چیلنجز پر روشنی ڈالی اور ان مسائل سے نمٹنے کے لیے تعاون اور مشترکہ کوششوں کی ضرورت پر زور دیا۔
تقریب سے اپنے خطاب میںیورپی یونینکی نمائندہ ڈاکٹر سیبسٹین لورین نے کہا کہ آج محفوظ اور قانونی امیگریشن کے لیے ہمارے مشترکہ عزم میں ایک اہم قدم آگے بڑھا ہے۔ ڈاکٹر لورین نے کہا کہ ایف آئی اے کے رسک اینالیسس یونٹ اور فرانزک لیبارٹری کا افتتاح غیر قانونی نقل مکانی سے نمٹنے اور سرحدی انتظام کو بڑھانے میں پاکستان کے ساتھ ہماری شراکت کی مضبوطی کو ظاہر کرتا ہے۔
جبکہ آئی سی ایم پی ڈی کی نمائندگی کرتے ہوئے ماریجا راو¿س نے ایف آئی اے کی سرحدی انتظام کی صلاحیت کو مضبوط کرنے کے لیے ڈنمارک، آسٹریا اور یورپی یونین کے ساتھ بین الاقوامی شراکت داری کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ ہ "ایف آئی اے ڈیجیٹل شواہد پر مبنی اور ڈیٹا پر مبنی خود کار سفارشات کو بارڈر مینجمنٹ کے لیے استعمال کرسکتی ہے۔اس کی مدد سے افسران درست مہارت کو جدید آلات کے ساتھ امیگریشن فراڈز کا سراغ لگانے کے لئے درست جگہ پر استعمال کرسکتے ہیں۔
اسی طرح سے ڈنمارک کے سفارت خانے سے پیٹر ایمل نیلسن نے سرحدی کنٹرول کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ مذکورہ دونوں دفاتر سفری دستاویزات کی جعلسازی کا پتہ لگانے کی صلاحیت کو بڑھانے کے لیے ICMPD اور FIA کی طرف سے اٹھائے گئے اقدامات میں اہم اضافہ ہیں ۔
پاکستان میں آسٹریا کے سفارت خانے کے چارج ڈی افیئرز، ہینس مچور نے ایف آئی اے کی جانب سے نئے تیار کردہ دفاتر کو فعال کرنے کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ سرحدی انتظام کو بہتر بنانے کے لیے پاکستان کے عزم کا واضح ثبوت ہے۔