رپورٹ:عمران خان
اسلا م آباد : ملازمت سے برخاست کرنے کے معاملے پر ایف آئی اے ہیومن رسورس اور سائبر کرائم ونگ افسران آمنے سامنے آگئے۔
ڈی جی آفس سے وزات داخلہ کو بھیجی جانے والی رپوٹ میں ایف آئی اے سائبرکرائم ونگ کے 15افسران کو کانٹریکٹ ملازمین قرادینے پر ڈائریکٹر ایف آئی اے ہیومن ریسورس پر اپنی رپورٹ میں وزارت داخلہ کو گمراہ کرنے اور حقائق کو چھپانے کے دعوے سامنے آگئے ۔جس کے بعد ڈائریکٹر جنرل آفس سے وزارت داخلہ کو بھجوائی جانے والی سفارشاتی رپورٹ کی شفافیت پر سوالیہ نشان اٹھ گئے ۔
جبکہ دوسری جانب اس معاملے میں اپنی پوزیشن واضح کرنے کے لئے سائبر کرائم افسران اپنی مستقلی ملازمت کا نوٹیفکیشن سامنے لے آئے۔
یہ معاملہ گزشتہ روز اس وقت سامنے آیا جب اطلاعات منظر عام پر آئیں کہ کرپشن میں ملوث ایف آئی اے افسران کے خلاف انکوائریوں میں ایف آئی اے حکا م کی جانب سے سائبرکرائم ونگ کے 15افسران کے ملوث ہونے کی نشاندہی پر انہیں ملازمت سے برخاست کرنے کی سفارشات وزارت داخلہ کو بجھوا دی گئی ہیں ۔
ذرائع کے بقول ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ افسران کو ملازمت سے برخاست کرنے کا معاملہ مزید پیچیدہ ہوگیا، ایف آئی اے ہیومن رسورس اور سائبر کرائم ونگ افسران آمنے سامنے آگئے۔
سائبر کرائم افسران اپنی مستقلی ملازمت کا نوٹیفکیشن سامنے لے آئے۔
یہ تمام ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کے افسران فیز ون کے ہیں اوران ایف آئی اے افسران کی مستقلی کا نوٹیفکیشن خود وزارت داخلہ کی جانب سے 10برس قبل 8 فروری 2013 کو جاری کیا گیا تھا ، نوٹیفکیشن کےمطابق افسران کو گریڈ 18،17،16میں مستقل کیا گیا تھا۔
نوٹیفکیشن کے مطابق تمام افسران کو کابینہ کی سب کمیٹی کی سفارش پر مستقل کیا جاتا ہے۔ اس حوالے سے ذرائع وزرات داخلہ کا کہنا ہے کہ ڈی جی آفس کی حالیہ رپورٹ میں اگر اتنی واش گاف غلطی ہوئی تو اس بنیاد پر یہ سفارشاتی رپورٹ اور اس پر کارروائی متاثر ہوسکتی ہے ۔
ذرائع وزارت داخلہ کے مطابق ایف آئی اےہیڈکوارٹر تعینات15افسران کوکنٹریکٹ پرتعیناتی قراردےرہی ہے ، معاملہ گھمبیر ہے اس پر اعلیٰ سطح کی انکوائری ہونی چایئے۔