رپورٹ : عمران خان
کراچی: اسمگلروں کے خلاف منی لانڈرنگ کی انکوائریوں میں اہم پیشرفت کرلی گئی۔21سوئٹ سپاری کمپنیوں کو کئی برسوں تک بلوچستان سے کراچی تک اربوں رپے مالیت کی چھالیہ سپلائی کرنے والے نیٹ ورک کا بڑا اسمگلر ایف آئی اے اینٹی منی لانڈرنگ سرکل کراچی کے ہاتھوں گرفتار ہوگیا۔اسمگلر نے نہ صرف سرکاری افسران اور سوئٹ سپاری کمپنی مالکان کو کروڑوں روپے کا فائدہ پہنچایا بلکہ چھالیہ کی اس اسمگلنگ سے حاصل ہونے والے کادلے دھن سے کاروں اور ٹرکوں سمیت 19گاڑیاں خریدیں ۔کراچی میں 2فلیٹ اور 5پلاٹوں کے علاوہ ملتان میں 100سے زائد کنال کی زمین حاصل کی۔
اس ضمن میں در ج ہونے والے مقدمہ کے مطابق اسکینڈل کے مرکزی ملزم عمران نورانی نے کیس کی ایک سماعت کے دوران عدالت کے رو برو اعترافی بیان دیا تھا ۔جس میں اس نے بتایا تھا کہ 2018میں جب چھالیہ کی قانونی در آمد بند ہوئی تو کسٹمز کی ٹیموں نے شہر بھر کی سوئٹ سپاری کی فیکٹریوں پر چھاپے مار کر اسمگل شدہ چھالیہ پکڑنی شروع کردی تھی۔ جس کے بعد تمام فیکٹری مالکان کے نمائندہ کی صورت میں عمران نورانی نے کسٹمز ،پولیس اور دیگر افسران تک کروڑوں روپے پہنچانے کا سلسلہ شروع کیا ۔اور یہ سلسلہ وقتاً فوقتاً 2023تک چلتا رہا۔ایف آئی اے کے مطابق ان کی فیکٹریوں میں سنی سوئٹ سپاری ،بمبئی سوئٹ سپاری،نگینہ سوئٹ سپاری،رتنا سوئٹ سپاری،میٹرو سوئٹ سپاری،پیپسی سوئٹ سپاری اور دیگر شامل ہیں۔ تفتیش میں معلوم ہواکہ اس نیٹ ورک میں ان لینڈ ریونیو کے ایک ایڈیشنل کمشنر اعجاز بٹ کا اہم کردار ہے۔
موصول ہونے والی دستاویزات کے مطابق ایف آئی اے اینٹی منی لانڈرنگ سرکل کراچی نے شہر میں برسوں تک سرکاری سرپرستی میں چھالیہ اسمگل کرنے کے اسکینڈل میں درج انکوائریوں میں پیش رفت کرتے ہوئے اب تک 4مقدمات درج کر لئے ہیں جبکہ دیگر درجنوں سرکاری افسران اور اسمگلروں کے خلاف انکوائریاں ابھی جاری ہیں ۔ان انکوائریوں میں کسٹمز ،پولیس سمیت دیگر اداروں کے افسران اور اسمگلروں کی اربوں روپے مالیت کی جائیدادوں کی تفصیلات حاصل کی گئی ہیں جنہیں ضبط کرنے کے لئے عدالت سے منجمد کروادیا گیا ۔
دستاویزات کے مطابق انہیں انکوائریوں میں گزشتہ دنوں ایک مقدمہ اس وقت درج کیا گیا جب اسکینڈل میں ملوث ایک بدنام زمانہ اسمگلر انور پٹھان کو ایف آئی اے کی ٹیم نے گرفتا کرکے تفتیش شروع کردی ۔ملزم نے کئی برسوں تک کروڑوں کی رشوت لے کر چھالیہ کی اسمگلنگ کی اجازت دینے والے کسٹمز اور پولیس کے افسران کے نام فراہم کئے جبکہ ان چھالیہ کمپنیوں کی تفصیلات بھی فراہم کیں جنہیں اسمگلنگ کی چھالیہ فراہم کرکے اس پورے نیٹ ورک نے کروڑوں کے کالے دھن سے جائیدادیں بنائیں ۔اس کے ساتھ ہی قومی خزانے کو بھاری نقصان پہنچایا ۔
دستاویزات کے مطابق یہ انکوائریاں رواں برس کے ابتداءمیں ایف آئی اے اینٹی منی لانڈرنگ سرکل میں شروع کی گئیں ۔جس میں ایف آئی اے نے21 سوئٹ سپاری کمپنیوں کے خلاف اربوں روپے کی منی لانڈرنگ اور ٹیکس چوری کی تحقیقات میں چھان بین کے لئے کمپنیوں کے مالکان کے اثاثوں اور بینکنگ ریکارڈ حاصل کیا ۔ اس کے ساتھ ہی پلانٹ اینڈ پروٹیکشن ڈپارٹمنٹ سے بھی ان سوئٹ سپاری کمپنیوں کی جانب سے بیرون ملک سے در آمد کی گئی چھالیہ کی کھیپوں اور اس کی کلیئرنس کے لئے حاصل کئے گئے سرٹیفکیٹس کی تفصیلات بھی طلب کرلی گئی ہیں کیونکہ ملک میں چھالیہ بغیر پلانٹ اینڈ پروٹیکشن ڈپارٹمنٹ کی این او سی اور لیبارٹری رپورٹ کے در آمد نہیں کیا جاسکتا۔اگر محکمہ کسٹمز اور پلانٹ اینڈ پروٹیکشن ڈپارٹمنٹ سے ان سوئٹ سپاری کمپنیوں کی جانب سے چھالیہ کی در آمد کا ریکارڈ آپس میں میچ نہیں کرتا تو پھر اس کا مطلب ہے کہ تمام کمپنیاں جعلسازی اور ملی بھگت سے اسمگلنگ کا چھالیہ استعمال کر رہی ہیں ۔جس پر مزید تحقیقات جاری ہیں ۔
امت کو موصول ہونے والی دستاویزات سے معلوم ہوا ہے کہانہی انکوائریوں میں ایک تفصیلی مراسلہ ایف آئی اے اے ایم ایل سرکل کراچی کی جانب سے پلانٹ اینڈ پروٹیکشن ڈپارٹمنٹ کو جاری کیا گیا ۔جس میںسنی فوڈ پروڈکٹس ،فوڈ سکیورٹی سلوشن،گولڈ وے ہائی جین وے کمپنی ،رابعہ اینڈ کو ،کرن فوڈ انڈسٹریز ،جیکر پروڈکٹس ، گلیکسی انٹر نیشنل کمپنی ،الحذیفہ انڈسٹریز،عمران فوڈ پروڈکٹس ،سہیل ایمپیکس ،گومل انٹر پرائزز ،رابعہ اینڈ کو ،عزیز فوڈ پروڈکٹس ،کرن فوڈ پروڈکٹس ،آنسہ فوڈ پروڈکٹس ،کرن پروڈکٹس ،فیروز فوڈ پروڈکٹس ،جیکر فوڈ پروڈکٹس ،گولڈن فوڈ پروڈکٹس ،منصور فوڈ پروڈکٹس کے نیشنل ٹیکس نمبرز کے ساتھ تفصیلات مانگی گئی ہیں ۔ان کمپنیوں کی جانب سے سوئٹ سپاری کی جو مصنوعات روزانہ کی بنیاد پر تیار کرکے مقامی مارکیٹوں اور دکانوں پر سپلائی کی جاتی ہیں ۔اس میٹھی چھالیہ کے لئے بیرون ملک سے در آمد کئے جانے والے چھالیہ کے حوالے سے ریکارڈ طلب کیا گیا ۔مراسلے میں بتایا گیا کہ ان کمپنیو ں کے مالکان کے خلاف انکوائری نمبر 73/2023درج ہے ۔جس میں منی لانڈرنگ کی تحقیقات جاری ہیں ۔
اسی انکوائری میں رشوت کے کالے دھن سے ملک اور بیرون ملک خاندان اور ملازمین کے ناموں پر کروڑوں روپے کی جائیدادیں ،طلائی زیورات ،گاڑیاں ،اثاثے بنانے کے الزامات میں محکمہ کسٹمز ،پولیس ،سی ٹی ڈی افسران اور اسمگلروں کے خلاف اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ کے تحت50کے لگ بھگ ملزمان بھی شامل تفتیش ہیں ۔ یہ تحقیقات ایف آئی اے ااینٹی کرپشن اینڈ کرائم سرکل کراچی کے مقدمہ الزام نمبر 19/2023کی آف شوٹ انکوائری کے طور پر شروع کی گئی ۔ جس میں محکمہ کسٹمز ،پولیس ،سی ٹی ڈی افسران اور اسمگلروں سمیت 50ملزمان کے خلاف کرپشن ،اختیارات کے ناجائز استعمال اور اسمگلنگ کی سہولت کاری کے الزامات کے تحت گزشتہ دنوںعدالت میں حتمی چالان پیش کیا گیا تھا۔دستاویزات کے مطابق چندماہ قبل ایف آئی اے نے کرپشن ،اختیارات کے ناجائز استعمال اور اسمگلروںکی سہولت کاری کے الزامات کے میگا اسکینڈل کا حتمی چالان 50ملزمان کے خلاف عدالت میں پیش کردیا نامزد ملزمان میں کسٹمز ،پولیس کے افسران کے اعلیٰ اور ماتحت افسران کے ساتھ ہی چھالیہ کی اسمگلنگ میں ملوث پرائیویٹ ملزمان اور سوئٹ سپاری فیکٹریوں کے مالکان شامل ہیں۔
ذرائع کے بقول ان 21کمپنیوں میں سے ایک بڑی کمپنی سنی ٹریڈرز اس اسکینڈل کے مرکزی ملزم عمران نورانی کے بھائی نعمان میمن عرف ڈان کی ہے ۔جبکہ دیگر دو کمپنیوں میں ایف بی آر کے ایک ایڈ یشنل کمشنر کے عزیزوں کے معاملات بھی شامل ہیں ۔اور یہی دونوں افراد تمام سوئٹ سپاری کمپنیوں کے لئے پلانٹ اینڈ پروٹیکشن ڈپارٹمنٹ کے بعض کرپٹ افسران کے ذریعے مضر صحت چھالیہ کی کلیئرنس کے لئے بھی سر ٹیفکیٹ بھاری رشوت کے عوض حاصل کرتے رہے ہیں ۔اس دوران اربوں روپے کی ٹیکس چوری کی گئی اور منی لانڈرنگ کی گئی ۔جس کے نتیجے میں ملک میں اور بیرون ملک اربوں روپے کے اثاثے بنائے گئے۔