رپورٹ : عمران خان

کراچی: لاہور میں ایف آئی اے افسران پر شہری کو یرغمال بنا کر 3کروڑ تاوان لینے کے الزاما ت کے اگلے ہی روز ایف آئی اے کراچی کے 2افسران کے خلاف ایک نجی کمپنی آڈیونک کے حوالے سے کی جانے والی کارروائی میں کرپشن اور اختیارات سے تجاوز کرنے کی شکایات پر انکوائری کھل گئی۔جبکہ صرف 4روز قبل ہی پولیس سے ڈیپوٹیشن پر ایف آئی اے میں آئے افسر کے خلاف 5ایف آئی اے مقدمات کی لاکھوں روپے مالیت کی کیس پراپرٹی لے کر غائب ہونے کا مقدمہ انکوائری کے بعد کراچی میں ہی درج ہوا۔

اہم ذرائع کا کہنا ہے کہ اس طرح کے زیادہ تر واقعات میں یا تو پولیس سے ڈیپوٹیشن پر آنے والے تفتیشی افسران ملوث ہوتے ہیں یا پھر ایف آئی اے میں گزشتہ برسوں میںبھرتی ہونے والے نئے بیچز کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر ،انسپکٹر اور سب انسپکٹرز شامل نکلتے ہیں جنہیں ابھی مزید گرومنگ ،میچورٹی اور ریفریش کورسز کی ضرورت ہے۔

موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق ایف آئی اے میں اختیارات سے تجاوز اور کرپشن کے مبینہ تازہ واقعہ کی تفصیلات بتاتے ہوئے ذرائع کا کہنا ہے کہ گزشتہ دنوں ایف آئی اے کمرشل بینکنگ سرکل کے پولیس سے ڈیپوٹیش پر آئے ہوئے افسر انسپکٹر شاہد، تفتیش افسر بلال و دیگر پر مشتمل ٹیم کی جانب سے الیکٹرانک مصنوعات اور ایسسریز کی معروف کمپنی آڈیونک کے خلاف حوالہ ہنڈی اور غیرملکی کرنسی کے غیر قانونی ترسیلات زر کے نام پر کارروائی کی گئی۔

کارروائی کے حوالے سے مارکیٹ ذرائع کا دعوٰی تھا کہ مجموعی طور پر پونے پانچ کروڑ کی کرنسی تھی تاہم کارروائی کے بعد رپورٹ میں سوا کروڑ کے لگ بھگ کرنسی مسروقہ ظاہر کی گئی۔

کارروائی کے حوالے سے کمپنی ملازمین اور عہدیداروں کی دیگر شکایات بھی تھی۔

ایف آئی اے ٹیم کی جانب سے کارروائی میں ظاہر کردہ برآمد سامان اور کرنسی کی ویڈیو بنانے کے ساتھ موقع پر موجود افراد کے دستخط بھی لئے گئے تاکہ بعدازاں سند رہے۔

ان اطلاعات اور الزامات کے سامنے آنے کے بعد ایف آئی اے کراچی زون کے حکام کہ جانب سے نوٹس لیا گیا اور ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے امیگریشن کراچی ایئرپورٹ بشیر سومرو کو انکوائری کرکے رپورٹ زونل ہیڈ کوارٹر کو ارسال کرنے کی ذمہ داری دی گئی ہے۔

معلوم ہوا ہے کہ گزشتہ روز ایف آئی اے کی ریڈنگ ٹیم کے ممبران انکوائری افسر کے سامنے پیش ہوئے اور اپنے بیانات قلمبند کروائے۔ جس کے بعد اصل حقائق رپورٹ میں سامنے لائے جائیں گے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ گزشتہ کچھ عرصہ میں جب سے عبدالسلام شیخ ڈائریکٹر ایف آئی اے زون کراچی رہے ایف آئی اے کراچی کے مختلف سرکلوں میں پے در پے کرپشن اور افسران کے اختیارات کے ناجائز استعمال کی اطلاعات منظر عام پر تواتر سے آتے رہیں۔

ان واقعات میں ایک بلڈر نے ایف آئی اے کارپوریٹ کرائم سرکل کے ایک انسپکٹر پر پہلے تحریری الزامات عائد کئے کہ وہ ان بمعہ اہل خانہ ترکی لے ٹکٹ، ویزوں اور اخراجات کے لئے لاکھوں روپے لیتے رہے۔

بعدازاں ڈائریکٹر کے نام پر مسلسل لاکھوں روپے طلب کرتے رہے کہ ڈائریکٹر برطانیہ کے دورے پر جارہے ہیں جس کے لئے اکانومی کلاس کی ٹکٹ کو بزنس کلاس میں تبدیل کرنا ہے۔ اس پر 7 سے 8 لاکھ خرچہ تھا جبکہ بلڈر سے 12 لاکھ مانگے گئے۔

واضح رہے کہ سابق ڈائریکٹر انہیں دنوں ایکس پاکستان چھٹی پر لندن گئے تھے اور ان کی ٹکٹ بھی اکانومی سے بزنس کلاس کروائی گئی تھی۔

اس کے بعد ایف آئی اے کارپوریٹ کرائم سرکل کے انچارج ایڈیشنل ڈائریکٹر عمران ریاض کے ماتحت کام کرنے والے پولیس کے دو ڈیپوٹیشنسٹ ڈی ایس پی شوکت رضا اور سب انسپکٹر ابو عمیر حوالہ ہنڈی کے نام پر ہی کارروائی میں منی چینجرز کے لاکھوں روپے کرنسی چھیننے کے الزامات میں کلفٹن ٹاون کے تھانہ درخشاں کے 2 مقدمات میں نامزد ہوئے۔ ان میں دونوں اب ضمانت پر ہیں۔

اسی معاملے پر ان دونوں افسران کے خلاف ایف آئی اے اینٹی کرپشن سرکل میں انکوائری جاری ہے جس میں جلد مقدمہ درج ہونے کا امکان ہے۔

تاہم یہ دونوں افسران محکمہ جاتی کارروائی سے صاف بچے اور واپس سندھ پولیس سدھار گئے۔ لیکن ان میں سے ایک افسر ابو عمیر جن 5 ایف آئی اے مقدمات کے تفتیشی افسر رہے جاتے ہوئے ان میں ضبط ہونے والا لاکھوں روپے مالیت کا مال مسروقہ بشمول کرنسی، گاڑی، دستاویزات اور فائلیں بھی ساتھ لے گئے۔

اس معاملے پر 4 روز قبل ہی ایف آئی اے اینٹی کرپشن سرکل میں انکوائری کے بعد مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

علاوہ ازیں حوالہ ہنڈی کے نام پر کارروائیوں کے تسلسل میں ہی ایف آئی اے کراچی کے ان سرکلوں میں ہونے والے مقدمات کی گرفتاریوں اور برآمد ہونے والی ملکی اور غیرملکی کرنسی میں بڑے پیمانے پر مخبروں کے کمیشن اور کیسوں کے اخراجات کے نام پر خوربرد کے الزامات سامنے آئے۔ کارروائیاں انسپکٹر شاہد، شہروز و دیگر کی جانب سے کی گئیں۔

چند روز قبل ایسی دو شکایات ڈی جی اور ڈائریکٹر آفس کو دی گئی ہیں جو کہ انکوائری کے لئے سرکلوں میں دی جارہی ہیں۔

ذرائع کے مطابق جس طرح گزشتہ روز ایف آئی اے لاہور کے سائبر کرائم سرکل کے افسران وقاص، فخر، عباس، مصدق اور حمزہ کے حوالے سے اطلاع سامنے آئی کہ ایسی وارداتوں کے لئے پانچ افسران کا گینگ ہے جس نے ہری پور سے تعلق رکھنے والے شہری ماجد کو یرغمال بنا کر دو دن گاڑی میں گھمایا اور 3 کروڑ وصول کئے۔

ذرائع کے بقول کراچی کے سرکلوں میں بھی نجی گاڑیوں اور سرکاری نمبر پلیٹوں والا کارروائیوں کے لئے سرکلوں میں بھی مخصوص افسران کا گروپ بنا۔

ذرائع کے بقول یہ واقعات ایف آئی اے حکام، وفاقی حکومت اور انٹیلی جنس اداروں کے لئے بھی لمحہ فکریہ ہیں۔ جس کے لئے محکمہ جاتی سطح پر آپریشن کلین اپ کی ضرورت ہے۔

کیونکہ حالیہ دنوں میں سابق ڈائریکٹر عبدالسلام شیخ کی جگہ ڈائریکٹر ضعیم شیخ تعینات ہوئے ہیں تاہم بعض ذرائع کا دعوٰی ہے کہ سیٹ اپ پہلے والا ہی چل رہا ہے۔

ذرائع کے مطابق کرپشن مقدمات میں نامزد افسران اپنے حلقہ میں کہتے پائے گئے ہیں کہ "اگر ہم بیچ میں سے 20 لاکھ رکھتے تھے تو ان کے پاس 4 لاکھ ہی رہتے تھے باقی تو بڑے لے جاتے تھے”۔

اس وقت ملکی معاشی استحکام کے لئے آرمی چیف کی قیادت میں کرنسی اسمگلروں، حوالہ ہنڈی مافیا، منی لانڈرنگ اور کرپشن میں ملوث عناصر کے خلاف آپریشن میں ایف آئی اے کا کردار اہم ترین ہے۔

اس آپریشن کی کامیابی کے لئے مقتدرہ ادارے اور انٹیلی جنس ایجنسیاں ایف آئی اے کی معاون کار ہیں۔ اسی کے نتیجے میں ایف آئی اے کے تحت حساس اداروں کی معلومات پر ملک بھر میں گزشتہ ہفتوں کے دوران تابڑ توڑ کامیاب کارروائیوں کا تسلسل بنا جس کے نتیجے میں ڈالر کی قدر روپے کے مقابلے میں کم ہورہی ہے۔

تاہم اگر ایف آئی اے میں موجود ایسے عناصر جو اپنے ذاتی مفادات کی وجہ سے اس اہم آپریشن کو متاثر کرتے ہیں ان پر نظر رکھنا بھی مقتدرہ اداروں کے لئے اتنا ہی ضروری ہے جتنا اسمگلروں، ٹیکس چوروں، حوالہ ہنڈی مافیا، منی لانڈرنگ کرنے والوں اور کرپشن پر نظر رکھنا ضروری ہے۔