انڈس گزٹ رپورٹ
کراچی: حساس ادارے کی انٹیلی جنس معلومات پر شہر کی پوش مارکیٹ طارق روڈ پر نان کسٹم پیڈ سامان کی بر آمدگی کے لئے کسٹمز کے مشترکہ آپریشن کو مسلح ہجوم جمع کرکے ہنگامہ آرائی کے ذریعے متاثر کرنے والے گوداموں اور دکانوں کے مالکان کے خلاف سخت کارروائی کا فیصلہ کرلیا گیا ہے۔جس کے لئے مذکورہ افراد کے کوائف اور ماضی کا کرمنل ریکارڈ جمع کیا جا رہا ہے۔
اطلاعات کے مطابق اسمگلروں کے خلاف ملک بھر میں جاری آپریشن کے سلسلے میں حساس ادارے کی جانب سے کسٹمز حکام کو انٹیلی جنس بنیادوں پر اطلاع دی گئی تھی کہ طارق روڈ کی مارکیٹ میں قائم گوداموں اور دکانوں کے تاجروں اور سرمایہ کاروں کو اسمگلروں کی جانب سے بڑے پیمانے پر اسمگل شدہ غیر ملکی کپڑے ،جوتے،گھڑیوں،برانڈڈ بیگ،پرس،پرفیوم،لیپ ٹاپ،مصنوعی جیولری کے ساتھ دیگر قسم کے کاسمیٹیکس اور الیکٹرانک کے سامان کی بھاری کھیپیں سپلائی کی گئی ہیں ۔
اطلاع اطلاع پر کراچی کسٹمز کی انفورسمنٹ کلکٹریٹ اور کسٹمز انٹیلی جنس کی ٹیموں کی جانب سے مشترکہ طور پر مذکورہ سامان کی بر آمدگی اور اس میں ملوث ملزمان کے خلاف کارروائی کے لئے آج جمعہ اور ہفتہ کی درمیانی شب طارق روڈ پر ڈالمین مال کے قریب کارروائی کی گئی ۔
اطلاعات کے مطابق انفارمیشن کی بنیاد پر کسٹمز کی ٹیموںنے جیسے ہی مذکورہ گوادموں اور دکانوں کی نشاندہی ہونے کے بعد اپنی کارروائی شروع کی اس دوران دکانوں اور گوداموں کے مالکان نے اطلاع ملنے پر طارق روڈ کے پلازوں کے فلیٹوں ،گوداموں اور اطراف کی گلیوں کے مکانوں کے کمروں میں رہنے والے اپنے ملازمین و عزیزو اقارب کو درجنوں کی تعداد میں جائے وقوعہ پر بھیج دیا ۔
اطلاعات کے مطابق منظم انداز میں بھیجے گئے اس ہجوم نے یہاں جمع ہوتے ہی کسٹمز کی ٹیموں اور ان کی گاڑیوں پر پتھراﺅ شروع کردیا جبکہ اس کے ساتھ ہی منصوبہ بندی کے ساتھ ہنگامہ آرائی اور کارروائی میں رکاوٹ ڈالنے کے لئے ٹائر اور کچرا وغیرہ جلانا شروع کردیا۔
اس دوران گوداموں کے مالکان بھی یہاں پہنچ گئے جنہوں نے اپنے ملازمین اور عزیزو اقارب کے ہجوم کو مشتعل کرکے نعرے بازی شروع کروادی ۔اس کے ساتھ ہی کسٹمز کی ٹیموں کی جانب سے سامان ضبط کرنے کے لئے جو گاڑیاں لائی گئیں انہیں نقصان پہنچانا شروع کردیا گیا۔جبکہ گاڑیوں کے ڈرائیوروں کو بھی نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی ۔
اس دوران کسٹمز کے افسران کی جانب سے انتہائی تحمل کا مظاہرہ کیا گیا اوراپنے دفاع میں حملہ آور جتھے پر فائرنگ سے گریز کیا گیاتاکہ نقص امن اور جانی نقصان سے بچا یا جاسکے۔دریں اثناءاس صورتحال کی اطلاع پر پولیس حکام کو آگاہ کیا گیا جس کے بعد پولیس کی نفری یہاں پہنچی جبکہ کسٹمز کے بھی مزید اہلکار آگئے۔
یہ صورتحال دیکھ کر گوداموں اور دکانوں کے مالکان گرفتاریوں سے بچنے کے لئے خاموشی سے رفو چکر ہونے لگے جبکہ پتھراﺅ کرنے والے ہجوم میں شامل افراد بھی اندھیری گلیوں میں فرار ہونے لگے۔
اس معاملے پر کسٹمز حکام کی جانب سے نہ صرف متعلقہ تھانے میں کار سرکار میں مداخلت ،پتھراﺅ کرنے اور آپریشن کو متاثر کرنے پر ملوث عناصر کے خلاف رپورٹ دے رہے ہیں جبکہ کسٹمز میں اپنے طور پراور حساس ادارے کے تحت بھی ان مرکزی عناصر کے کوائف جمع کرنے کا سلسلہ شروع کردیا گیا ہے تاکہ جلد ہی اسمگلروں کے سہولت کاروں کی جانب سے اس علاوقہ کو نوگو ایریا بنانے کی کوشش کو ناکام بناکر اس بار یہاں اداروں کی رٹ بحال کی جاسکے ۔
اس معاملے میں کسٹمز ذرائع کا کہنا ہے کہ طارق روڈ پرگزشتہ برسوں میں ایک ایسی منظم مافیا پنپ چکی ہے جس میں شامل افراد نے اسمگلنگ کا سامان فروخت کرکے نہ صرف یہاں کے پلازوں اور شاپنگ سینٹرز میں اربوں روپے مالیت کی دکانیں اور گودام خرید لئے ہیں بلکہ اطراف کی گلیوں میں سینکڑوں فلیٹ اور کمرے میں خرید رکھے ہیں یا کرائے پر لئے ہوئے ہیں جہاں ان کے ملازمین سینکڑوں کی تعداد میں رہائش پذیر ہیں۔
اب یہاں ایک ایسا نیٹ ورک ترتیب دے دیا گیا ہے کہ انہی میں سے کئی افراد یہاں راتوں کو پہرے دیتے ہیں جبکہ گوداموں میں ہی رہتے ہیں ۔یہ افراد کسی بھی ہنگامی صورتحال میں آنا فاناً تمام لوگوں کو موبائل پر اطلاع فراہم کردیتے ہیں اور ایسے موقع پر پہلے سے طے شدہ حکمت عملی انجام دینے لگتے ہیں
ایسے کئی مالکان گزشتہ برسوں میں مارکیٹ ایسوسی ایشنز کے عہدیدار اوراہم ممبران بن چکے ہیں جبکہ ایکشن کمیٹیوں کے نام پر ملازمین اور عزیز اقارب کو منظم حملوں کے لئے بھی تیار رکھتے ہیں ۔اس ساری سرگرمی کا صرف یہی مقصد ہوتا ہے کہ کسٹمز کے چھاپوں کو متاثر کیا جاسکے۔
کسٹمز ذرائع کے مطابق صرف 2018سے ہی دیکھا جائے تو گزشتہ 5برسوں میں جب بھی کسٹمز انفورسمنٹ یا کسٹمز انٹیلی جنس کی ٹیموں نے یہاں چھاپے مارے انہیں ایسے ہی ہنگامہ آرائی ،پتھراﺅ اور فائرنگ تک کا سامنا کرنا پڑا جبکہ ایسے معاملات میں علاقہ پولیس کا کردار ہمیشہ سے مشکوک رہا ہے۔