رپورٹ: عمران خان
کراچی: حساس ادارے نے ایف بی آر، کسٹمز، پولیس اور ایف آئی اے سمیت مختلف سرکاری اداروں کے افسران کی خفیہ سرمایہ کاری میں فرنٹ مین کا کردار ادا کرنے والے کلیئرنگ ایجنٹس، امپورٹر، ایکسپورٹرز، بولی دہندگان( بڈرز ) اور بلڈرز کے خلاف تحقیقات شروع کردی ہیں۔
ذرائع کے بقول یہ تحقیقات ان اطلاعات کی روشنی میں شروع کی گئی ہیں جن کے مطابق گزشتہ کئی برسوں میں اسمگلنگ، ٹیکس چوری، مالیاتی فراڈ اور کرپشن کی سہولت کاری سے اربوں روپے کا کالا دھن کمانے والے کسٹمز افسران نے دولت کو سفید کرنے اور مزید منافع بخش بنانے کے لئے فرنٹ مینوں سے خفیہ سرمایہ کاری کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔
اطلاعات کے مطابق فنانشل مانیٹرنگ یونٹ کی جانب سے مختلف تحقیقاتی اداروں کو چھان بین کے لئے جاری کی جانے والی مختلف ایس ٹی آرز ( سسپیشیئس ٹرانزیکشنز رپورٹس ) کی انکوائریوں میں انکشاف ہوا کہ کئی معمولی آمدنی رکھنے والے افراد ہیں جنہوں نے کروڑوں اربوں روپے مالیت کے سودے کئے۔
ان کے حوالے سے مزید چھان بین میں معلوم ہوا کہ ان میں کئی ایسے درآمد کنندگان تھے جنہوں نے بیرون ملک سے بھاری مالیت کا سامان منگوایا۔ جبکہ کئی ایسے بولی دہندگان ہیں جنہوں نے مختلف ٹرمینلز سے نیلامیوں میں ایک ایک کھیپ کروڑوں روپے مالیت کی اٹھا کر مارکیٹ میں سپلائی کی اسی طرح سے کئی بلڈرز ایسے ہیں جنہوں نے خطیر رقوم کے پلاٹوں کے سودے کرکے ان پر تعمیرات کیں اور بھاری منافع کمایا۔
اس طرح کے کئی افراد کی خفیہ نگرانی اور مالیاتی لین دین کے ڈیٹا سے معلوم ہوا کہ یہ افراد مختلف سرکاری اداروں کے افسران سے یومیہ بنیادوں پر رابطے میں رہتے تھے جنہوں نے ان کی اپنے اپنے شعبوں میں مہارت کو نہ صرف استعمال کیا بلکہ کمیشن کے عوض ان سے اپنے خفیہ سرمایہ کو کاروبار میں کھپایا اور ساتھ ہی ان کی ہر قدم پر سہولت کاری کرتے رہے۔
مزید معلوم ہوا کہ ان فرنٹ مینوں کو کسٹمز، ایف بی آر، ایف آئی اے سمیت دیگر مقامات پر پیش آنے والے مسائل اور رکاوٹوں کو دور کرنے کے لئے بھی یہ بااثر افسران اپنا اثررسوخ استعمال کرتے رہے۔
ذرائع کے مطابق اس مقصد کے لئے کئی ڈمی کمپنیاں قائم کی گئیں اور ساتھ ہی اعلٰی حکام کے ذریعے ایسی پوسٹنگز لی جاتی رہیں جہاں رہ کر یہ افسران اپنی اور اپنے پیٹی بند بھائیوں کی خفیہ سرمایہ کاری اور منافع کے تحفظ کو یقینی بنا سکتے تھے۔
ذرائع کے مطابق حساس ادارے کی ٹیم نے اس معاملے پر تیزی سے معلومات جمع کرنا شروع کردی ہے تاکہ جرائم کے سہولت کار ان کرپٹ افسران کے خلاف کارروائی کے ساتھ ہی اربوں روپے مالیت کے اسمگلنگ، ٹیکس چوری اور منی لانڈرنگ کے اس نیٹ ورک کو بے نقاب کرکے قومی خزانے کو مسلسل پہنچائے جانے والے نقصان کے سلسلے کو روکا جاسکے۔
ذرائع کے مطابق جلد ہی اس حوالے سے ایک اہم رپورٹ سفارشات کے ساتھ اسلام آباد ارسال کی جائے گی۔