رپورٹ:انڈس گزٹ
کراچی:چھالیہ اسمگلرز پرائیویٹ گاڑیوں میں یومیہ 5 کروڑ روپے سے زائد کی چھالیہ یوسف گوٹھ ٹرمینل اور سہراب گوٹھ پنجاب بس ٹرمینل گھارو ، ٹھٹہ ، کیٹی بندر ، مکلی ، ساکرو سمیت اندرون سندھ سپلائی دیتے ہیں۔ کسٹمزکی متعلقہ ٹیمیں اور متعلقہ پولیس چھالیہ مافیا کیخلاف کاروائیوں سے گریزاں دیکھائی دیتی ہیں۔اس روٹ پر کسٹمز کی 3چیک پوسٹوں سے اسمگلنگ کی چھالیہ گزرتی ہے۔ جن میں ہمدرد ، سہراب گوٹھ اور لنک روڈ شامل ہیں جبکہ اسی روٹ پر 2پولیس تھانوں کی حدودلگتی ہے جن میں میمن گوٹھ ،اسٹیل ٹاﺅن شامل ہیں ۔تاہم ہفتے کے لاکھوں روپے کی مبینہ رشوت اپنا اثر دکھا رہی ہے۔
ذرائع کے بقول یہی اسمگل شدہ چھالیہ جس میں کینسر اور دیگر موذی امراض کا سبب بننے والا زہریلا مادہ افلا ٹاکسن 60سے 80فیصد اور بعض اوقات 300فیصد تک موجود ہوتا ہے ۔گٹکا مافیا کے علاوہ سوئٹ سپاری بنانے والی بمبئی ،رجنی ،ٹیسٹی ،کرن،سنی،سون اپ، میٹرو،شالیماراور دیگر کمپنیوں کو سپلائی کی جا رہی ہے ۔ان تمام کمپنیوں کی چھالیہ ابھی بھی بھاری مقدار میں روزانہ شہر کے 5بڑے ڈیلروں کے ذریعے ملک بھر کی دکانوں پر سپلائی ہورہی ہے۔
واضح رہے کہ چھالیہ اسمگلنگ اسکینڈل کے ایف آئی اے مقدمہ الزام نمبر 19/2023کی حتمی چالان میں سرکاری اداروں اور پرائیویٹ افراد سمیت 50سے زائد افراد کو نامزد کیا گیا جن میں سنی سوئٹ سپاری کے مالک نعمان میمن کا بھائی عمران یوسف نورانی ،میٹرو سوئٹ سپاری کا عاطف میٹرو،اسمگلر انور پٹھان،اسمگلرچھالیہ ڈیلر سہیل عرف سکھا،سوئٹ سپاری فیکٹری کرن فوڈ کا مالک حنیف ہارون،چمن کوئٹہ کا کراچی میں سرگرم اسمگلر داو¿د مالازئی،سپاری فیکٹری فیروز فوڈ پروڈکٹ کے مالک مشتاق تاجانی ،شہزاد تاجانی،جیکر فوڈ پروڈکت کمپنی کا مالک اور مرکزی کردار عمران نورانی کی بے نامی کمپنیاں چلانے والا ملزم ندیم قادری ،گولڈن فوڈ کمپنی کا محمد عمران شہزاد،منصور فوڈ پروڈکٹ چھالیہ کا محمد منصورکو شامل کیا گیا ہے
ذرائع کے مطابق سسی ٹول پلازہ پر پاکستان رینجرز کے ناکہ کے دوران چھالیہ اسمگلروں نے اسٹیل ٹاو¿ن کی حدود میں چھالیہ سے بھری گاڑیاں کھڑی کرنے کے لیے بنگلوز کا سہارا لے رکھا ہے۔واضح رہے کہ ایک جانب صوبائی حکومت نے گٹکے ماوے پر پابندی عائد کرنے کے باوجود متعلقہ ذمہ دار اداروں کی ملی بھگت سے بڑے پیمانے پر انتہائی مضر صحت چھالیہ کی اسمگلنگ کی جارہی ہے۔
دستیاب معلومات کے مطابق کراچی میں گٹکے ماوے پر پابندی عائد ہونے کے بعد چھالیہ کے بڑے بڑے ڈیلروں نے دو گناہ منافع کیلئے کوئٹہ میں ڈیرے جما رکھے ہیں۔ چھالیہ اسمگلرز کسٹمز حکام اور پولیس کے گٹھ جوڑ سے کوئٹہ سے کراچی چلنے والی انٹر سٹی بسوں کے خفیہ خانوں کے زریعے چھالیہ اسمگل کی جارہی ہے۔
چھالیہ اسمگلرز نے یوسف گوٹھ ٹرمینل ، سو فٹ روڈ سعید آباد ،پنجاب بس اڈے سچل کے علاقے میں خفیہ گودام بنا رکھے ہیں۔ گوداموں میں رات کی اوقات میں بسوں میں لائی گئی اسمگل شدہ چھالیہ پہلے ڈمپ کی جاتی ہے جس کے بعد چھالیہ مافیا کے کارندے پرائیویٹ گاڑیوں کی مدد سے چھالیہ کراچی کے مختلف علاقوں سمیت اندرون سندھ اسمگل کرتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق چھالیہ چھالیہ اسمگلرز پرائیویٹ گاڑیوں میں ہائی جیٹ ، کرولا ، ویٹس ، آلٹو ، ڈبل کیبن ویگو سمیت نان کسٹم پیڈ گاڑیاں بھی استعمال کرتے ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ چھالیہ اسمگلرز کی یومیہ 80 سے زائد پرائیویٹ گاڑیاں میں 5 کروڑ روپے مالیت سے زائد کا چھالیہ اسمگل کیا جاتا ہے ، مافیا سے کسٹمزچوکیوں کے عملے میں شامل بعض اہلکار ، میمن گوٹھ اور اسٹیل ٹاو¿ن پولیس ہفتہ وار لاکھوں روپے بٹورنے میں مصروف ہیں۔
اس کے علاوہ کسٹم حکام کی تین چوکیاں جن میں نادرن بائی پاس پر واقع ہمدرد ، سپر ہائی وے پر واقع کسٹم چوکی اور نیشنل ہائی وے لنک روڈ کسٹم چوکیوں اور دیگر دفاتر کے نام پرلاکھوں روپے کی مبینہ وصولی جاری ہے۔ ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ میمن گوٹھ اور اسٹیل ٹاو¿ن پولیس چھالیہ کی اسمگلنگ میں ملوث گاڑی نمبرز* 1379 ، 215 ، 368 , 707, 134 ، 568، 9170 ، 615 ، 518 ، 048 ،550 ، 512 ، 097 ، 012 ، 785 ، 2050 ، 996 ، 841 ، 520 ,سمیت کئی پرائیوٹ گاڑیاں شامل ہیں۔ ذرائع کے مطابق چھالیہ اسمگلروں ایک گاڑی پر کئی دو نمبر پلیز کا استعمال کرتے ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ کسٹمز کی جانب سے معاملات طے کرنے والے عناصر اور متعلقہ پولیس کا چھالیہ اسمگلرز کے درمیان ایک معاہدے یہ بھی طے ہے کہ میڈیا پر خبر شائع ہونے پر نمائشی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ تاہم مذکورہ نمائشی کارروائی کے دوران نان کسٹم پیڈ گاڑی کا استعمال ہوگا اور گاڑی میں موجود چھالیہ خراب ہونے کے ساتھ ساتھ ڈرائیور کو گرفتار نہیں کیا جاتا ، جبکہ نمائشی کارروائی کے دوران ڈرائیور کو موقع سے فرار ظاہر کیا جاتا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ چھالیہ اسمگلرز کو اگر اطلاع ملتے ہی کہ سستی ٹول پلازہ سے قبل ناکہ لگائے پاکستان رینجرز سندھ کے جوانوں اسنیپ چیکنگ میں مصروف ہیں تو اسمگلرز چھالیہ سے بھری گاڑیاں اسٹیل ٹاو¿ن تھانے کی حدود گلشن حدید سی بنگلوز میں کھڑے کر دیتے ہیں اور راستے کلیئر ہونے پر چھالیہ اسمگلرز وہاں سے گاڑی نکل کر اپنی منزل کی طرف روانہ ہو جاتے ہیں۔ جبکہ چھالیہ اسمگلرز کا یہ سلسلہ دن کی روشنی سمیت رات کی تاریکی میں جاری و ساری رہتا ہے۔