انڈس گزٹ رپرپورٹ

اسلام آباد :ایف آئی اے نے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے ہیومن رائٹس سیل کے صدر اور سابق سینیٹر فرحت اللہ بابر کے خلاف مبینہ “کرپشن، ٹیکس چوری اور غیر قانونی اثاثہ جات بنانے” کے الزامات پر انکوائری شروع کر دی ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ فرحت اللہ بابر پہلے ہی عید کی تعطیلات سے ایک دن قبل ایف آئی اے کے اینٹی کرپشن سرکل اسلام آباد میں پیش ہو چکے ہیں تاکہ ایف آئی اے کی طرف سے جاری کردہ نوٹس کا جواب دے سکیں، جو راولپنڈی کے مورگاہ علاقے کے ایک عام شہری کی شکایت پر جاری کیا گیا تھا۔

معلوم ہوا ہے کہ ایف آئی اے نے فرحت اللہ بابر سے کہا ہے کہ وہ عید کے بعد اپنی آمدنی اور اثاثوں سے متعلق کچھ دستاویزات پیش کریں۔جواب میں فرحت اللہ بابر نے ایف آئی اے سے مطالبہ کیا ہے کہ انہیں شکایت کی کاپی، ایف بی آر کے نوٹسز، ٹیکس ریٹرنز، اثاثہ جات کی تفصیلات اور دیگر متعلقہ دستاویزات فراہم کی جائیں، جن کی بنیاد پر ان کے خلاف انکوائری شروع کی گئی ہے۔

فرحت اللہ بابر نے کہا کہ وہ 2013 کے بعد سے کوئی سرکاری عہدہ نہیں رکھتے، جب وہ صدر آصف علی زرداری کے ترجمان کے طور پر خدمات انجام دے رہے تھے۔دوسری جانب فرحت اللہ بابر نے ایف آئی اے کے نوٹس موصول ہونے کی تصدیق کی اور کہا کہ وہ قانونی طریقے سے اس کا جواب دیں گے۔

فرحت اللہ بابر کے مطابق، ایف بی آر نے انہیں 21 مارچ کو نوٹس جاری کیا تھا، اور اس سے پہلے کہ انہیں یہ نوٹس ملتا، 23 مارچ کو راولپنڈی کے ایک نجی شہری نے ایف آئی اے کے اینٹی کرپشن سرکل میں شکایت درج کروائی، جس میں ان کے خلاف کرپشن اور اختیارات کے ناجائز استعمال کے الزامات لگائے گئے۔ایف آئی اے نے یہ شکایت منظور کرتے ہوئے 25 مارچ کو فرحت اللہ بابر کو نوٹس جاری کیا کہ وہ 28 مارچ کو ان کے سامنے پیش ہوں، جو کہ عید کی تعطیلات سے ایک دن پہلے کی تاریخ تھی۔