رپورٹ : عمران خان
کراچی: پاکستان میں پٹرولیم مصنوعات کی سپلائی سے منسلک بڑی کمپنی پاک عرب ریفائنزی ( پارکو ) کی مرکزی پائپ لائن سے اربوں روپے مالیت کا تیل چوری کرنے والے نیٹ ورک کے مرکزی کی کسٹمز انٹیلی جنس کراچی کے ہاتھوں گرفتاری کے بعد سنسنی خیز انکشافات سامنے آنے لگے ہیں ۔
مذکورہ نیٹ ورک کے سرغنے اپنے کارندوں کے ساتھ کمپنی کی سکیورٹی میں شامل بعض کالی بھیڑوں ،سرکاری اداروں کے کرپٹ اہلکاروں کی سہولت کاری سے ابراہیم حیدری ،سکھن ،پورٹ قاسم اور لانڈھی کورنگی کے متعدد علاقوں میں پائپ لائن پر نقب زنی کرتے رہے۔
گزشتہ ایک دہائی سے چلنے والے اس دھندے کے لئے ان علاقوں کی کچی آبادیوں میں کئی پلاٹ اور مکان منہ مانگے داموں پر پائپ لائن کے قریب خرید کر سرنگیں بنائی جاتی رہیں ۔جہاں سے چوری کا تیل گاڑیوں میں بھر بھر کر مقامی مارکیٹوں میں فروخت کیا جاتا رہا ۔جبکہ ان علاقوں میں تعینات رہنے والے متعدد پولیس افسران اسی نیٹ ورک کی سرپرستی کرکے کروڑوں روپے اثاثے بنا چکے ہیں ۔
کسٹمز انٹیلی جنس کراچی کی ٹیم نے اس معاملے کی تحقیقات رواں برس کے آغاز میں اس وقت شروع کیں جب ایک خفیہ اطلاع پر پورٹ قاسم کے علاقے میں چھاپہ مار کر ایک پلاٹ پر بنے کمروں نہ صرف خفیہ سرنگ پکڑی بلکہ اس میں سے گزر کر پارکو کی مرکزی لائن تک پہنچ کر تیل چوری کرنے والے کارندوںکو بھی رنگے ہاتھوں گرفتار کیا ۔اس کارروائی کے بعد مقدمہ درج کرکے اس پورے نیٹ ورک کے خلاف تحقیقات کا دائرہ وسیع کیا گیا ۔
گزشتہ ہفتے اس ضمن میں کسٹمز انٹیلی جنس کو اس وقت بڑی کامیابی ملی جس اس گروپ کے سرغنے کو حیدر آباد کے علاقے سے اطلاع ملنے پر گرفتار کرکے تفتیش کے لئے کراچی منتقل کیا گیا ۔تحقیقات کے مطابق ملزم لطف علی سیال نے دیگربساتھیوں کےہمراہ تیل چوری کے لئے پورٹ قاسم کے علاقے میں ریفائنری کی مین لائن میں کلیمب لگا رکھا تھا۔تیل چوری کے لئے کرائے پر حاصل کردہ ایک گودام سے کلیمب تک پائپ کے لئے 174 فٹ لمبی سرنگ بنائی گئی تھی ۔اس سرنگ سے پارکو کی وائٹ آئل پائپ لائن سے تیل چوری کے بعد گودام کے احاطے میں آئل ٹینکرز میں منتقل کیا جاتا تھا۔کسٹمز انٹیلی جنس کراچی کی جانب سے اس معاملے میں اب تک کی جانے والی تحقیقات اور گرفتاریوں کے نتیجے میں گروپ کے سرغنے سمیت 9کارندے گرفتار کئے جاچکے ہیں ۔
ذرائع کے بقول کورنگی ،ابراہیم حیدری ،سکھن،اسٹیل ٹاﺅن،پورٹ قاسم اور اطراف کے علاقوں میں مذکورہ گروپ گزشتہ 15برسوں سے سرگرم ہے۔ اس دوران اس گروپ کی جانب سے 40سے زائد مقامات پر پائپ لائن کے اطراف میں موجود پلاٹ اور مکانات خرید کریہاں پر اپنے کارندے بیٹھائے۔ ان مقامات سے مکانوں کے اندر سے زیر زمین سرنگیں بناکر پائپ لائن سے تیل چوری کیا جاتا رہا ہے۔
پارکو کمپنی کی سکیورٹی ان برسوں میں کورنگی سے اسٹیل ٹاﺅن اور بن قاسم تک کے علاقوں میں ایسی سرنگیں متعدد پکڑی جا چکی ہیں۔ جن میں سے بعض واقعات کو خود کمپنی کی انتظامیہ نے ملی بھگت سے دبا دیا جبکہ بعض واقعات میں ملزمان کو پکڑ کر متعلقہ تھانوں کے حوالے کیا جاتا رہا ہے۔ تاہم چونکہ ان س گروپ کے کارندوں کی سرپرستی خود پولیس افسران کر رہے ہیں اس لئے اس نیٹ ورک کو پارکو کی سکیورٹی ابھی تک ختم نہیں کرسکی ہے ۔
ذرائع کے بقول پاک عرب ریفائنری جو کہ ملک میں کروڈ آئل اور وائٹ پٹرول کی سپلائی کی ایک بڑی کمپنی ہے۔ اس کی دو مرکزی لائنیں ”پیپکو“ یعنی پاک عرب پائپ لائن کمپنی کے اشتراک سے کراچی کی 2 بندرگاہوں پورٹ قاسم اور کراچی پورٹ کیماڑی سے علیحدہ علیحدہ اندرون سندھ سے ہوتی ہوئی پنجاب تک جاتی ہیں۔ ایک 22کلو میٹر کی پائپ لائن کراچی کی دونوں بندرگاہوں کراچی پورٹ کیماڑی اور پورٹ قاسم پر موجود کمپنی کے ذخائر کو آپس میں ملانے کے لئے 2006میں بچھائی گئی تھی۔ جسے کورنگی پائن لائن کہا جاتا ہے ۔یہ لائن کیماڑی سے براستہ کورنگی کورنگی سے ہوتی ہوئی ابراہیم حیدری اور سکھن کے علاقوں سے گزر کر پورٹ قاسم تک جاتی ہے۔ جس کے اطراف میں درجنوں آبادیاں بھی موجود ہیں اس لائن کے لئے خودکار حفاظتی سسٹم کے علاوہ پارکو کمپنی کی سکیورٹی بھی تعینات ہے۔ جس کے انچارج قادر وسیم رہے ہیں ۔
ذرائع کے بقول اس نیٹ ورک سے قبل اس پورے علاقے میں سرگرم ڈیزل مافیا کا سرغنہ جواد اپنے دو کارندوں بختیار ولد سلمان اور فیضان ولد نذیر کو پارکو کی لائن سے ڈیزل چوری کرنے کے لئے کھدائی کرواتا رہا ہے۔ ابراہیم حیدری ،سکھن،قائد آباد،پورٹ قاسم کے علاقوں میں مذکورہ افراد پائپ لائن کے قریب موجود پلاٹوں پر قبضے کر لیتے ہیں۔ پہلے یہ مکان خریدنے کی کوشش کی جاتی ہے اور اگر ایسا نہ ہوسکے تو یہاں رہنے والے کسی بھی مکین کو جرائم میں ملوث کرکے گرفتار کرادیا جاتا ہے۔ اور پھر اس سے مکان ہتھیا لیا جاتا ہے۔ اس نیٹ ورک میں ان علاقوں کے بااثر افراد بھی شامل ہیں۔ جن کی علاقوں میںسیاسی اور سماجی حیثیت مضبوط ہوتی ہے۔