اسرائیل میں خفیہ طور قیام کرنے والے5گرفتار ملزمان کے حوالے سے ایف آئی اے تحقیقات میں انکشاف ہوا ہے کہ ان افراد کا تعلق اسرائیل سے 1980 شروع ہوا تھا۔اس دوران ملزمان پاکستان سے بھی اسرائیلی نمبر استعمال کرکے ایک دوسرے سے رابطے کرتے رہے ہیں ۔
تحقیقات میں یہ بھی سامنے آیا ہے کہ اسرائیل میں میں موجود ایجنٹ اسحاق متات پاکستان سے اسرائیل جانے والے مذکورہ 8افراد کو لینے کے لئے از خود اردن ایئر پورٹ کے علاوہ سوئزر لینڈ کے شہر زیورخ اور حتیٰ کہ سری لنکا تک سفر کرتا رہا ۔ملزمان پاکستان سے پہلے کینیا ،سری لنکا ،سوئزر لینڈاور ترکی جاتے تھے جہاں سے اسرائیلی ایجنٹ انہیں اردن لے جاتا تھا ۔اور پھر اردن کو کے ائےر پورٹ کو اسرائیل میں داخل ہونے کے لئے استعمال کیا جاتا تھا ۔ملزمان کا زیادہ تر قیام اسرائیلی شہر تل ابیب میں رہا جبکہ امریکہ کی ویسٹرن یونین سروس سے اسرائیل سے بھیجی جانے والی رقوم بھی پاکستان میں ملزمان او ر ان کے اہل خانہ وصول کرتے رہے ۔
تحقیقات میں ملزمان نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ انہیں اچھی طرح سے علم تھا کہ اسرائیل کے ساتھ پاکستان کے سفارتی تعلقات نہیں ہیں اور وہ پاکستانی پاسپورٹ پر اسرائیل نہیں جاسکتے ۔ا س کے باجود ملزمان 2011سے 2018تک متعدد بار اسرائیل کے سفر کئے اور وہاں پر مختلف وقتوں سے 4سے 7برس تک قیام کیا ۔
جس کے لئے ملزمان کی جانب سے اسرائیلی ایجنٹ اسحاق متات کو 3سے 10لاکھ روپے مختلف وقتوں میں ادا کئے ۔ملزمان نے تفتیش میں بتایا ہے کہ وہ کئی کئی برس اسرائیل میں قیام کے دوران کا ر یں دھونے کی مزدوری کرتے تھے جبکہ ایک خاتون ستارہ پروین بھی اپنے شوہر اور بیٹے کے ساتھ اسرائیل گئی جو کہ وہاں صفائی ستھرائی کرتی تھی ۔
ملزمان کے بیانات کے حوالے سے ان سے مزید تفتیش کی جا رہی ہے ۔جس میں اسرائیل کے ساتھ پاکستان کے حساس معاملات کی نوعیت کو مد نظر رکھتے ہوئے انسانی اسمگلنگ سمیت دیگر اہم پہلوﺅں کو تحقیقات میں شامل کرلیا گیا ہے ۔
ایف آئی اے حکام کے مطابق گزشتہ روز ایف آئی اے میر پور خاص کی جانب سے اسرائیل میں غیر قانونی کے غیر قانونی طور پر سفر کرنے اور وہاں برسوں خفیہ طور پر قیام کرنے کے الزام میں 5ملزمان کو گرفتار کیا ۔ جبکہ چھٹے شخص کو بعد ازاں حراست میں لیا گیا۔
ایف آئی اے میر پور خاص کے ڈپٹی ڈائریکٹر محمد اقبال کی زیر نگرانی تحقیقات کے بعد کی جانے والی گرفتاریوں کے بعد 8 ملزمان کے خلاف 5 مقدمات درج کر لئے گئے۔ دیگر 2ملزمان ستارہ پروین اور عبدالماجد صدیقی جو کہ میاں بیوی ہیں وہ پاکستان میں ہی روپوش ہیں جن کوحراست میں لینے کے لئے کارروائی شروع کردی گئی ہے۔گرفتار ملزمان میں نعمان صدیقی، کامل انور، کامران صدیقی، محمد ذیشان اور محمد انورشامل ہیں ۔
دستاویزات کے مطابق ملزمان کے خلاف پاسپورٹ ایکٹ ،امیگریشن آرڈیننس اور پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 109کے تحت مقدمہ الزام نمبر 02/2023سے لے کر 06/2023تک جو 5مقدمات درج کئے گئے ہیں۔مقدمہ الزام نمبر 3/2023کے متن کے مطابق دیگر پانچ افراد کی طرح کامران اپنے والد عبدالماجد اور والدہ ستارہ پروین کے ساتھ اسرائیل گیا تھا۔
یہ تینوں افراد 2011 میں اسرائیل گئے اور فروری 2013 میں واپس آئے۔جبکہ جولائی 2013 میں پھر اسرائیل گئے اور 2017 میں واپس پاکستان پہنچے تھے۔ حکام کے مطابق کامران سمیت چھ افراد زیر حراست میں ہیں۔ کامران کی والدہ ستارہ پروین اور والد عبدالماجد پاکستان میں ہی روپوش ہیں۔
ایف آئی اے ذرائع کے مطابق ملزمان کی گرفتاری اس وقت عمل میں آئی جب فنانشل مانیٹرنگ یونٹ کی جانب سے اسرائیل سے آنے والے مشکوک فنڈز یعنی ترسیلات زر کی ایس ٹی رپورٹ ابتدائی چھان بین کے بعد مزید کارروائی کے لئے ایف آئی اے حکام کو بھجوائی گئی۔ جس پر ایف آئی اے سکھر ریجن کے ڈپٹی ڈائریکٹر محمد اقبال کی نگرانی میں انکوائری کی گئی۔اور ملزمان کا سراغ لگایا گیا ۔
ایف آئی اے ذرائع کے بقول اسرائیلی ایجنٹ اسحاق ماتت ملزمہ ستارہ پروین کی بہن کا شوہر ہے جو کہ 1980کی دہائی سے پہلے خفیہ طور پر اسرائیل جاکر مستقل قیام پذیر ہوگئے تھے اور اب وہاں کے شہری ہیں ۔اس دوران یہ خاندان ایک دوسرے سے مسلسل رابطے میں رہا اور گزشتہ ڈیڑھ دہائی سے یہ افراد اسرائیلی فون نمبر کے ذریعے ایک دوسرے سے رابطے میں رہتے تھے ۔ذرائع کے بقول میرپورخاص سے غیرقانونی طور پر اسرائیل جانے والے ان 8افراد کا معاملہ سامنے آنے کے بعد تحقیقاتی اداروں میں ہلچل مچ گئی ہے اور بڑے پیمانے پر معاملے کی تفتیش شروع کردی گئی ہے۔