ایف آئی اے پنجاب نے یونان کشتی حادثے کے حوالے سے تحقیقات میں اہم پیشرفت کرتے ہوئے مزید 5 انسانی اسمگلروں کو گرفتار کر لیا ہے۔یہ گرفتاریاں یونان کے شہر ایتھنز میں قائم ایف آئی اے کے لنک آفس کے کونسلر صفی اللہ جوکھیو کی جانب سے کشتی متاثرین سے لی گئی معلومات کی روشنی میں کی گئیں جنہیں ایف آئی اے لنک آفس کے کونسلر یومیہ اپ ڈیٹ رپورٹس کی صورت میں ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے آفس کو بھجوا رہے ہیں ۔

ڈائریکٹر فیصل آباد زون رائے اعجاز احمد کی ہدایت پر گزشتہ روزایف آئی اے گجرات سرکل کے اینٹی ہیومن ٹریفیکنگ سرکلکی ٹیم نے یونان کشتی حادثے میں ملوث مزید 4 انسانی اسمگلرز کو گرفتار کر لیا ۔گرفتار چاروں انسانی اسمگلروں کو منڈی بہاو¿الدین اور گجرات سے گرفتار کیا گیا ۔

ایف آئی اے حکام کے مطابق بدھ کے روز ایف آئی اے اینٹی ہیومن ٹریفیکنگ سرکل لاہور نے کارروائی کرتے ہوئے شیخوپورہ سے انسانی اسمگلر وارث علی کو گرفتار کیا ۔ جس نے شہری کو یورپ بھیجنے کا جھانسہ دے کر 20 لاکھ روپے لیے تھے۔ گرفتار ملزم متاثرین کو پاکستان سے لیبیا اور پھر لیبیا سے یونان بذریعہ کشتی بھجوانے میں ملوث تھا، ملزم کے خلاف کارروائی ایف آئی اے لنک آف یونان کی نشاندہی پر کی گئی۔یونان کشتی حادثے کے بعد انسانی اسمگلروں اور ان کے ایجنٹوں کے خلاف کارروائی کے لیے مزید چھاپہ مار ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں اور ملزم کے دیگر ساتھیوں کی گرفتاری کے لیے بھی چھاپے مارے جا رہے ہیں۔

یونان کشتی حادثے کے بعد سے اب تک ڈائریکٹر ایف آئی اے لاہور زون سرفراز خان ورک کی ہدایت پر ڈپٹی ڈائریکٹر ریاض خان کی زیر نگرانی میں ایف آئی اے اینٹی ہیومن ٹریفیکنگ سرکل لاہورکے ایس ایچ او وقار اعوان کی ٹیموں نے مختلف علاقوں میں کارروائیاں کرکے سانحہ میں ملوث ملزمان کے خلاف 11 مقدمات درج کئے ہیں اور 3 ملوث انسانی اسمگلرز کو گرفتار کیا ہے۔

انسانی اسمگلروں نے متعدد شہریوں کو یورپ کا جھانسہ دے کر بیرون ملک بھیجنے کے لیے کروڑوں روپے بٹورے ہیں۔گرفتار ملزمان میں محمد مدثر، سید اویس شاہ، اورنگزیب اور جہانزیب شامل ہیں جو متاثرین کو پاکستان سے لیبیا اور لیبیا سے یونان بذریعہ کشتی بھجوانے میں ملوث تھے، ملزمان نے چار متاثرہ شہریوں سے فی کس 25 لاکھ روپے وصول کئے تھے۔

ایف آئی اے گجرات سرکل میں ہونے والی کارروائیاں متاثرہ خاندانوں سے ملنے والی معلومات پر کی جا رہی ہیں۔گزشتہ ماہ لیبیا سے 800کے لگ بھگ تارکین وطن کو یورپ لے جانے والی لانچ یونان کے قریب بحیرہ روم میں غرقاب ہوئی جسے یورپ کے زمانہ جدید میں بدترین بحری حادثوں میں سے ایک قرار دیا گیا ۔جس کے بعد پاکستان میں انسانی اسمگلروں کے خلاف کریک ڈاﺅن کے احکامات روایتی انداز میں ایک بار پھر دئے گئے ۔

بعض اعداد وشمار کے مطابق مذکورہ کشتی میں سوار800افراد میں 400کے لگ بھگ پاکستانی نوجوان تھے ۔جبکہ اب تک ان 800میں سے صرف 104افرادزندہ بچ سکے ہیں۔جن میں ایک درجن کے قریب پاکستانی خوش نصیب بھی تھے ۔جبکہ ان 400پاکستانی افراد میں سے اب تک صرف 82پاکستانی افراد کی لاشیں نکالی جاسکی ہیں ۔