رپورٹ: عمران خان
کراچی: ہومیوپیتھک ادویات میں ایلوپیتھک کیمیکل ملا کر ادویات بنانے کے انکشاف پر وفاقی اداروں نے ملوث نیٹ ورک کا سراغ لگاتے ہوئے تحقیقات شروع کردیں۔ ڈرگ ریگو لیٹری اتھارٹی کی جانب سے مارے گئے چھاپے کے بعد معاملہ مزید تحقیقات کے لئے ایف آئی اے کے سپرد کردیا گیا ۔

واضح رہے کہ ملک میں ایسے شہریوں کی بہت زیادہ تعداد موجود ہے جو کہ ایلو پیتھک طریقہ علاج اور ادویات سے صرف اس وجہ سے اھتیاط کرتے ہیں کہ اس کے سائیڈ افکیٹ زیادہ ہوتے ہیں یعنی ایک مرض کے علاج کے لئے لی جانے والی ادویات کسی دوسرے مرض کا سبب بن جاتی ہیں ۔ایسے افراد کی اکثریت ہمیشہ اپنے اور اپنے اہل خانہ کے علاج کے لئے ہومیوپیتھک طریقہ علاج کو ترجیح دیتے ہیں ۔اس کے لئے ہر قسم کی بیماریوں کے علاج کے لئے ہومیوپیتھک ڈاکٹرز اور ہومیو پیتھک ادویات سے ہی رجوع کرتے ہیں کیونکہ ان کے خیال میں ہومیو پیتھک ادویات کچھ دیر سے اثر کرتی ہیںتاہم ان کی تیاری میں استعمال ہونے والے بے ضرر اجزاءکی وجہ سے ان ادویات کا سائیڈ افکیٹ نہیں ہوتا ۔

تاہم ملک میں ہر قسم کی ادویات کی تیاری اور سپلائی کی مانیٹرنگ کے ذمے دار وفاقی ادارے ڈرگ ریگو لیٹری اتھارٹی ( ڈریپ ) اور وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے سے حالیہ عرصہ میں ملنے والی معلومات کے مطابق ملک میں ایسے انسان دشمن عناصر سرگرم ہوگئے ہیں جوکہ ذاتی مفادات کے لئے ہومیو پیتھک ادویات کے اندر ایلو پیتھک ادویات کے کیمیکل شامل کرکے ادویات بڑے پیمانے پر تیار کر رہے ہیں اور ملک بھر میں ان کو سپلائی بھی کر رہے ہیں ۔

تحقیقات میں معلوم ہوا ہے کہ یہ طریقہ واردات اس لئے اپنایا جاتا ہے کیونکہ ایلو پیتھک ادویات کے اجزاءنزلہ ،کھانسی،بخار،وبائی و متعدی امراض کے علاوہ وائرل انفیکشن وغیرہ کے امراض میں جلد اثر دکھاتے ہیں اس لئے ان کیمیکل کو ہیومیو پیتھک ادویات میں ملا کر شہریوں کو ان کی عادت ڈالی جاتی ہے اور ایسی ادویات اور ان کا استعمال کروانے والے ڈاکٹروں کی ساکھ اچھی بن جاتی ہیں کہ یہ زود اثر ہیں ۔اسی وجہ سے شہری ان ادویات پر زیادہ انحصار کرنے لگتے ہیں ۔لیکن افسوسناک اور سنگین پہلو یہ بھی سامنے آیا ہے کہ ہو میو پیتھک ادویات میں ایلو پیتھک ادویات کے کیمیکل استعمال کرنے والے اکثر زائد المعیاد کیمیکل حاصل کرکے استعمال کرتے ہیں ۔یہ کیمیکل اور ایلو پیتھک ادویات مقامی ادویات کے ڈیلروں اور فیکٹریوں کے ایجنٹوں سے حاصل کی جاتی ہیں ۔ایسی کھیپوں کو تلف کیا جانا ہوتا ہے تاہم انہیں ہومیو پیتھک ادویات کے فیکٹری مالکان خرید لیتے ہیں ۔

ڈریپ ذرائع کے بقول اس ضمن میں کراچی کے علاقے ملیر میں قائم ایک بڑی ادویہ ساز فیکٹری ہومیو فارما کمپنی ”ناز ہومیو فارمیسی“میں پر اسرار سرگرمیوں اور ادویات کے بڑے پیمانے پر غیر قانونی کاروبار کا انکشاف ہونے پر ڈرگ ریگو لیٹری اتھارٹی(ڈریپ) نے کمپنی مالکان کے خلاف حتمی کارروائی کے لئے معاملہ ایف آئی اے کے سپرد کردیا۔ ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے کے توسط سے سندھ زون کے ایف آئی اے حکام کو بھیجی گئی درخواست پر جلد کارروائی کرنے کی ہدایات دی گئیں ۔

ذرائع کے بقول ہومیو پیتھی ادویات کی کمپنی کے خلاف رہائشی علاقے میں لائسنس کی خلاف ورزی کرتے ہوئے فیکٹری چلانے پر تحقیقات شروع ہوئیں۔ تاہم بعد ازاں اس میں غیر قانونی طور پر شوگر،درس، جوڑوں اور پٹھوں کی سوجن وغیرہ کی ایلو پیتھک ادویات بڑے پیمانے پر غیر قانونی طور پر بنانے اور مارکیٹ میں سپلائی کرنے کے شواہد بھی سامنے آگئے۔ ڈرگ ریگو لیٹری اتھارٹی(ڈریپ) کی ایک ٹیم نے میسرز ناز ہومیو فارما کے حوالے سے غیر رجسٹرڈ ادویات اپنی فیکٹری میں بنانے اور ان کی بھاری مقدار مقامی مارکیٹ میں فروخت کے لئے سپلائی کرنے کی اطلاعات پر ایک کارروائی کی۔

واضح رہے کہ ڈرگ ریگو لیٹری اتھارٹی(ڈریپ) کے قوانین کے تحت کوئی بھی ہومیو پیتھی کی کمپنی ،متبادل ادویات یا دیسی جوڑی بوٹیوں کی ادویات بنانے والی فیکٹری یا کمپنی کسی بھی صورت میں ایلو پیتھک ادویات نہیں بنا سکتی اور نہ ہی ایلو پیتھک ادویات کے اجزائ اپنی ادویات میں استعمال کرکے فروخت کرسکتی ہے۔ یہ عمل بالکل غیر قانونی اور ڈرگ قوانین کے تحت قابل دست اندازی ہے کیونکہ اس میں عوام کی جان کو سنگین خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔

ایلو پیتھک ادویات بنانے والی فار سوٹیکل کمپنیاں ڈرگ ریگو لیٹری اتھارٹی(ڈریپ) میں اپنی کمپنی ،مشینری اور ماہر اسٹاف کے کئی معائنے کروانے کے بعد اپنی ادویات کے فارمولے ،برانڈ نیم ،اجزاءکی مقداراور قیمت کی تفصیلات فراہم کرکے ڈرگ ریگو لیٹری اتھارٹی(ڈریپ) کے لائسنسنگ بورڈ اور رجسٹریشن بورڈ سے پیچیدہ عمل کے بعد اجازت حاصل کرتی ہیں۔

ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے حکام کو اپنے بعض فیلڈ ماہرین سے معلوم ہوا کہ کراچی کی مارکیٹوں اور میڈیکل اسٹوروں پر شوگر، جوڑوں، پٹھوں کے درد اور سوجن کی متعدد ایسی ایلو پتھ ادویات کے برانڈز موجود ہیں جو کہ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی ( ڈریپ ) میں رجسٹرڈ نہیں تھیں ۔فیکٹری میں شوگر، اور جوڑوں کی امراض کی غیر قانونی ادویہ کی کھلے عام فروخت اور ہومیوپتھک دوا ساز کمپنی ایلوپیتھک ادویات تیار کا کا انکشاف ہونے کے بعد ڈریپ نے ایکشن لیتے ہوئے ابداتی کارروائی میں ” این جیسک پلس ٹیبلٹ، اور شوگر ایکسل“ نام کے برانڈ کیپسول غیر رجسٹرڈ قرار دئے۔

اس کے ساتھ ہی چھان بین میں معلوم ہوا کہ مارکیٹ اور میڈیکل اسٹوروں پر موجود این جیسک پلس گولیاں (ٹیبلیٹس) اور شوگر ایکسل کیپسول ناز ہومیو فارما کراچی کی تیار کردہ ہے۔بعد ازاں ڈریپ کراچی کی ٹیم نے اپنے ماہرین کے ساتھ ملیر کینٹ کے علاقے میں قائم ناز ہومیو فارما کی فیکٹری پر چھاپہ مارا جہاں سے حاصل کردہ نمونوں میں ایلو پیتھک اجزاءکی موجودگی لیبارٹری ٹیسٹ میں سامنے آگئی۔

جس پر ڈریپ نے ان ادویات کا ری کال الرٹ جاری کر دیا۔ جس میں کہا گیا کہ این جیسک پلس سنٹرل ڈرگ لیبارٹری ڈریپ سے اور شوگر ایکسل فیڈرل ڈرگ اینالسٹ کے ذریعے غیر رجسٹرڈ قرار دے دئیے گئے۔ڈریپ ماہرین کے لیبارٹری ٹیسٹ کے مطابق ڈائی کلوفینک سوڈیم سے تیارکردہ این جیسک پلس جوڑوں کے درد کی دوا ہے۔جبکہ شوگر ایکسل کیپسول ٹائپ ٹو ذیابطیس کے علاج کی دوا ہے۔مذکورہ ڈریپ الرٹ میں کہا گیا کہ غیر رجسٹرڈ شوگر ایکسل کیپسول کی افادیت اور ڈرگ سیفٹی غیر یقینی ہے۔

اس دوا میں شامل گلیبینکامائیڈ سے شوگر لیول میں کمی بیشی ہو سکتی ہے۔جبکہ اس سے مریض پر بے ہوشی طاری ہو سکتی ہے۔الرٹ میں فیلڈ فورس کو ہدایت کی گئی کہ وہ شوگر ایکسل کیپسول اور این جیسک پلس کا اسٹاک ضبط کرے، جب کہ کیمسٹس سے کہا گیا کہ وہ غیر قانونی ادویات کی سیل روکنے کے لیے اپنا اسٹاک چیک کریں۔ الرٹ میں ڈریپ کی صوبائی ٹیموں کو میڈیسن مارکیٹ میں سرویلنس بڑھانے کی بھی ہدایت کی گئی۔