انڈس گزٹ رپورٹ
کراچی :ضلع ملیر میں نا کلاس زمینوں پر قبضہ کرکے غیر قانونی سوسائٹیاں بنا کر فروخت کرنے والے 15لینڈ مافیا کے گروپ سرگرم ہیں ۔یہ لینڈ گریبرپولیس افسران کی سہولت کاری کے ساتھ سیاسی اور مذہبی جماعتوں کی چھتری استعمال کرکے تیزی سے چائنا کٹنگ میں مصروف ہیں ۔
یہ گروپ اس وقت 2طرح زمینوں پر قبضے کررہے ہیں ۔پہلی واردات میں ملیر ندی بند کی حفاظتی بند کو کاٹ کر پولیس کی سرپرستی غیر قانونی تعمیرات شروع کر رکھی ہے جبکہ دوسری قسم کی وارداتوں میں ضلع ملیر کے 3 تھانوں شاہ لطیف ٹاون ، قائدآباد اور سکھن میں ناکلاس اراضی پر جعلی گوٹھ اور غیر قانونی سوسائیٹیاں بنا کر اسٹامپ پیپرز پر سادہ لوح عوام فروخت کر رہے ہیں۔
دستیاب معلومات کے مطابق لینڈ مافیا کے گروپوں نے کروڑوں روپے مالیت کی زمینوں پر قبضے کرنے کے لئے ریونیو کے اعلیٰ افسران تک کو اپنے ساتھ ملارکھا ہے۔ ذرائع کے مطابق ایس ایس پی ملیر آفس میں عرصہ دراز سے براجمان ڈی ایس پی شاکر لینڈ کی مکمل پشت پناہی میں ملوث ہیں۔ ذرائع کے مطابق ڈپٹی کمشنر ملیر آفس کے کرپٹ افسران نے زمینوں کے جعلی نقشے ، کھاتے اور سندتیار کروانے کے لئے ریونیو افسران کے گٹھ جوڑ سے 50 سے 70 لاکھ روپے تک کی رقوم بھی وصول کی ہیں۔ سرکاری اور غیر سرکاری زمینوں پر کئے گئے قبضوں کو چھڑانے کے لئے کارروائیاں کی جاتی ہیں تو صرف ان افراد کو گرفتار کر لیا جاتا ہے جو کہ موقع پر دستیاب ہوتے ہیں۔ تا ہم ان ملوث سرکاری افسران کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جاتی جو کہ لاکھوں روپے وصول کر کے لینڈ گریروں کو جعلی کاغذات تیار کر کے دیتے ہیں۔
ضلع ملیر میں زمینوں پر قبضے کرنے کا ایک بالکل آسان فارمولا استعمال کیا جا رہا ہے۔ یعنی کوئی بھی سیاسی اثر رسوک رکھنے والا بااثر شخص سرکاری اراضی پر قبضہ کرنے کے بعد وقت ضائع کئے بغیر 100 روپے کے کاغذ پر ایک سیل ایگری منٹ بنوالیتا ہے اور مذکورہ پبلک سے مہریں اور دستخط کروا کر ڈیل کو حتمی شکل دے دیتے ہیں۔ چائنہ کٹنگ کے زریعے پلاٹنگ کی شکل میں ناکلاس سرکاری زمیں فروخت کرنے کے بعد لاکھوں روپے بٹورکریہ بااثر افراد ایک طرف ہو جاتے ہیں۔ملیرندی کے اطراف میں بھی بڑے پیمانے پر زمینوں پر قبضے کئے جا رہے ہیں۔ یہی گروپ قیمتی مٹی بھی نکال کر فروخت کر رہے ہیں۔جبکہ ملیر ندی کی 310 ایکڑ اراضی پر قبضے کی تحقیقات میں تاحال کوئی اہم پیش رفت سامنے نہ آسکی۔
ملیر ندی میں 30 سالہ لیز پر لی گئی سرکاری اراضی پر چائنہ کٹنگ میں ملوث مقامی وڈیرے اور سیاسی جماعت کے رہنماوں کے خلاف قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے فہرستیں بننے کے باوجود کارروائی عمل میں نہ آسکی۔ ذرائع کے مطابق قانون نافذ کرنے والے اداروں نے کراچی میں ندی، نالوں، ریلوے سمیت دیگر سرکاری زمین پر قبضہ کرنے والے افراد کی فہرست تیار کر لی ہے۔ ذرائع کے مطابق قانون نافذ کرنے والے اداروں نے قبضہ مافیا کے گرفتار کارندے کی نشاندہی پر قبضہ مافیا کے مزید کرداروں کا سراغ لگایا ہے۔
ضلع ملیر میں لینڈ مافیا کے سرغنوں میں اسماعیل بلوچ عرف لالہ ، امین بلوچ ، رمضان ، شکیل عرف قاری ، ایوب ، شمس الرحمان عرف شمس،اسرار خان ، نذر جوکھیو، شہراز عرف نیازی ، افتخار عرف افتی ارسلان تنولی ، شیر علی سمیت دیگرمذہبی وسیاسی جماعتوں کے علاقائی رہنما وں کی ملی بھگت سے شاہ لطیف ٹاون تھانے کی حدود مین نشینل ہائی کے اطراف سمیت ملیر ندی میں ناکلاس 30 سالہ زمینوں پر جعلی سروے نمبروں اور محکمہ ریونیو ملیر کے کرپٹ افسران کی ایما پر زمینوں کے کھاتوں میں ہیر پھیر کے زریعے کئی غیر قانونی سو سائیٹیاں اور گوٹھ بنا کر سادہ لوح عوام کو فروخت کئے ہیں۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ مقامی وڈیرے اسماعیل عرف لالہ نے گزشتہ تین دہائیوں میں ملیر ندی کی کم از کم 500 ایکڑز ناکلاس زمین 30 سالہ پولٹری فارم ، کاشتکاری یا کیٹل فارم کے نام پر حاصل کرنے کے بعد لینڈ مافیا کے کارندوں سے مل کر 15 سے زائد ناموں سے غیر قانونی سوسائیٹیاں چائنہ کٹنگ کے زریعے فروخت کر چکیں ہیں۔ زرائع کا کہنا ہے کہ ملیر ندی کے قریب قبضے مافیا کی جانب سے بنائے گئے آغا ٹاون کے ساتھ قادریہ مدرسہ سے متصل ملیر ندی میں سرکاری زمیں پر یار محمد گوٹھ کے ساتھ لینڈ مافیا نے یار محمد گوٹھ نمبر 2 کے نام سے چائنہ کٹنگ شروع کر دی ہے۔ جس میں لینڈ مافیا کا فرنٹ میں امین بلوچ اور رمضان نامی قبضہ مافیا کا کارندہ ملوث ہیں۔ذرائع نے بتایا ہے کہ مذکورہ لینڈ مافیا کے کارندے 3 دہائےوں سے ملیر ندی میں سرکاری اراضی دیگر لینڈ مافیا کے کارندوں کو فروخت کرنے میں اہم کردار ادا کر چکے ہیں۔
ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ منزل پمپ کے قریب 4 جعلی سوسائیٹیوں جن میں گلشن کریم ، لکی گارڑن، الحرم سٹی اور پیراڈئیز سٹی میں بوگنگ جاری ہے، مذکورہ پروجیکٹ میں فی پلاٹ 20 لاکھ روپے 30 لاکھ روپے کیا جا رہا ہے۔ جبکہ جعلی پروجیکٹوں میں کمرشل پلاٹ کی قیمت 35 سے 50 لاکھ روپے لیے جارہے ہیں۔ ذرائع نے بتایا شاہ لطیف ٹاون کے علاقے مرغی خانہ اسٹاپ کے قریب ندی بند کے ساتھ جمال آفریدی نامی لینڈ مافیا کا سرغنہ چراغ کالونی ٹو کے نام پر ناصرف ناکلاس سرکاری زمین ہھتیا رہا ہے۔ بلکہ ملیر ندی کی حفاظتی بند کو بھی کاٹ کر غیر قانونی تعمیرات میں ملوث ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ لینڈ مافیا کے سرغنے جمال آفریدی، زاہد عرف جماعتیہ سمیت دیگر کیخلاف شاہ لطیف ٹاو ن اور قائد آباد تھانے میں کم از کم 20 سے زائد مقدمات درج ہوچکے ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ ایک ماہ قبل ایس ایچ او شاہ لطیف ٹاون ملک سلیم نے مذکورہ لینڈ گریبر سے 15 لاکھ روپے ایڈوانس میں لیکر گلستان سوسائٹی سے متصل فٹبال گراونڈ کے عقب میں ملیر ندی بند کے ساتھ چائنہ کٹنگ کی اجازات دی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ شاہ لطیف ٹاو ن پولیس نے ملیر ندی میں غیر قانونی تعمیرات فی پلاٹ 50 ہزار روپے الگ سے مقرر کر رکھے ہیں۔ تھانیدار کا دست راست پولیس بیٹر کامران ملیر ندی میں غیر قانونی تعمیرات میں ملوث مافیا سے بیٹ وصول کرتا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ ضلع ملیر کے تھانے قائدآباد کی حدود گلشن بوبیر ، ایچ ایریا گندہ نالا ، سواتی محلے کے اطراف سرکاری لینڈ ناکلاس پر نواز سواتی ، شربت علی ، سبحان ، زاہد عرف جماعتیاں ، روخان آفریدی سمیت دیگر لینڈ مافیا کے کارندے چائنہ کٹنگ میں ملوث بتائی جاتے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ ریڑھی روڈ بابا باغیچہ کی ناکلاس اراضی پر غیر قانونی تعمیرات میں ملوث عناصر سے قائدآباد تھانے کے ایس ایچ او غلام پیر زادہ نے چارج سنبھالتے ہی پولیس بیٹر سیف الرحمان عرف سیفو بیٹ وصولی پر لگا دیا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ مذکورہ بیٹر کو سابق ڈی آئی جی ایسٹ نے ملازمت سے برطرف بھی کیا تھا۔ تاہم کرپٹ پولیس سسٹم کا حصہ ہونے کی وجہ سے بھاری نذرانے ادا کر کے بحال ہوگیا۔
ذرائع کے مطابق سکھن تھانے کی حدود بھینس کالونی روڈ نمبر 12 کے اطراف بھی لینڈ مافیا کے سرغنوں نے پولیس کی چھتری تلے قبضوں کے بعد غیر قانونی تعمیرات جاری ہے ، ذرائع بتایا کہ شہریار ٹاون ، قاسم ٹاون اور محمود گوٹھ کے نام پر لینڈ مافیا کے کارندوں نے قبضے کرکے غیر قانونی تعمیرات کا دائرہ کار ساحلی پٹی تک پھیلا دیا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ قاسم ٹاون میں ایاز خان نامی لینڈ مافیا کا سرغنہ سرکاری اراضی اور قاسم ٹاو ن میں پلاٹوں کی ڈبلنگ فائلیں بنا کر لاکھوں روپے اینٹ چکا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ ایس ایچ او سکھن کا بیٹر الطاف حمائتی زمینوں اور ایرانی ڈیزل کے معاملات دیکھتا ہے اور ہفتہ لاکھوں روپے سمیٹ رہا ہے۔
دستیاب معلومات کے مطابق نیشنل ہائی وے کے اطراف میں جعلی سوسائیٹیوں کے لینڈ مافیا کے سرغنوں نے اپنے پروجیکٹوں میں ضابطہ اخلاق کی کھلم کھلا خلاف ورزیاں کی ہوئی ہیں۔ سپریم کورٹ کے واضح احکامات کے باوجود سوسائٹی بنانے سے قبل کسی بھی ادارے سے این او سی نہیں لی گئی۔ذرائع کا کہنا ہے لینڈ مافیا کے سرغنوں نے 6 سے 10 ایکڑز سروے زمینوں کی آڑ میں سینکٹروں ایکڑز ناکلاس اراضی پر قبضے کر کے جعلی سو سائیٹیاں بنا رکھی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ کوہی گوٹھ کے قریب لینڈ مافیا کا سرغنہ شکیل عرف قاری نے الغنی سٹی کے نام سے جعلی پروجیکٹ شروع کیا ہے۔ جس میں چند ایکڑز زمین سروے لینڈ اور بقایا 80 ایکڑز سے زائد اراضی 30 سالہ لیز پر چائنہ کٹنگ کی جارہی ہے۔واضح رہے چند ماہ سابق ایس ایس پی ملیر راو انوار نے انکشاف کیا تھا کہ کراچی میں زمینوں پر قبضوں میں 90 فیصد پولیس ملوث ہے۔ سابق پولیس افسر کے تہلکہ خیز باتوں سے اندازہ لگایا جاسکتاہے کہ ضلع ملیر کے مذکورہ تین تھانوں میں تاحال کرپٹ پولس سسٹم ہی لینڈ مافیا کی پشت پناہی کر رہا ہے۔