انڈس گزٹ رپورٹ
کراچی: پاکستان رینجرز سندھ کی جانب سے اس بار پانی چوروں کے خلاف کارروائیوں میں ان کے سرپرستوں کابھی تعاقب کرنے کی پالیسی اپنا لی گئی ہے ۔جس میں وہ پر عزم دکھائی دیتے ہیں۔جبکہ پانی مافیا نے مقامی پولیس اور واٹر بورڈ کی کالی بھیڑوں کی سرپرستی میں پاکستان رینجرز سندھ کی کوششوں پر پانی پھیرنا شروع کردیا ۔جس کے انسداد کے لئے مستقل بنیادوں پر جاری رہنے والے آپریشن کی اہمیت بڑھ گئی ہے۔
باخبر ذرائع کے بقول جن علاقوں میں پاکستان رینجرز سندھ کی ٹیمیں پانی چوری کرنے والوں کے خلاف بلا امتیاز کارروائیاں کرکے جاتی ہیں ۔ ان میں سے کچھ مقامات پر رینجرز ٹیموں کے جانے کے بعد متعلقہ تھانوں اور واٹر بورڈ بورڈ کے علاقائی ایکس ای این اور اینٹی واٹر تھیفٹ کے کرپٹ افسران کی سرپرتی میں پانی چوری کی وارداتیں دوبارہ شروع کی جا رہی ہیں ۔
جس کے لئے کاٹے گئے کنکشن راتو رات فعال کر دئے جاتے ہیں ۔ان میں تھانہ ڈیفنس کی حدود میں بابر جدون اور کامی کے 2علیحدہ ٹینک،جبکہ بلوچ کالونی تھانے کی حدود میں جونیجو ٹاﺅن میں ایم ایس طارق کے سہیل برادر والے اور مصطفی کا پانی کا کام کھلے عام چلایا جا رہا ہے۔جبکہ انہی علاقوں میں باقی پانی مافیا کا کام رینجرز کارروائی کے بعد ابھی تک بند ہے۔ شارع فیصل سے قیوم آباد تک روزانہ 15پھیرے فی ٹینکر لگانے والا 10ٹینکروں کا نیٹ ورک ا س کے علاوہ ہیں ۔
باخبر ذرائع کے مطابق اس بار ملکی معاشی استحکام کو ترجیح پر رکھتے ہوئے مقتدرہ ادارے کی پالیسی کے تحت پاکستان رینجرز سندھ کے حکام کی جانب سے سندھ میں آٹا ،چینی ،کھاد ،چھالیہ ،ڈیزل پٹرول سمیت دیگر اشیاءکے اسمگلروں کے خلاف سخت ترین کارروائیوں کا فیصلہ کئے جانے کے بعد شفاف انداز میں عمل در آمد شروع کردیا گیا ہے ۔اب تک صرف ایک ہفتے میں مختلف علاقوں کے گودموں سے ذخیرہ اندروزوں کے خلاف کی جانے والی کارروائیوں میں اربوں روپے مالیت کی لاکھوں بوریاں چینی ،گندم ،کھاد ،لاکھوں لیٹرز ڈیزل اور پٹرول سمیت دیگر سامان ضبط کیا جاچکا ہے ۔
رینجرز کی جانب سے شہر میں2 دہائیوں سے سرگرما پانی چوروں کے خلاف بھی سخت ایکشن لیا گیا ۔پانی چور چونکہ اب منظم مافیا کا روپ اختیار کرچکے ہیں ۔جس میں روزانہ کروڑوں روپے کی ناجائز دولت کالے دھن کی صورت میں پورے نیٹٹ ورک میں تقسیم ہوتی ہے ۔
یہ نیٹ ورک پانی چور مافیا کے سرغنوں ،مقامی تھانوں کے ملوث پولیس اہلکاروں اور واٹر بورڈ کے مقامی ایکس ای این اور واٹر بورڈ ہی کی اینٹی واٹر تھیفٹ ٹیموں کی کالی بھیڑوں پر مشتمل ہے۔جس میں ایک جانب غیر قانونی کنکشن کے ذریعے کے ون، کے ٹو اور کے تھری منصوبوں کی لائنوں سے کراچی کے شہریوں کے لئے مختص میٹھا پانی چوری چوری کرکے کراچی کے ہی شہریوں کو کروڑوں روپے میں فروخت کیا جاتا ہے ۔تو دوسری جانب سب سائلنگ کنکشن اور لائسنس یافتہ ہائیڈرنٹس کی آڑ میں پانی چوری کرکے اور مکسنگ کرکے شہر کے صنعتی علاقوں کی سینکڑوں فیکٹریوں اور کار خانوں کو فروخت کرکے سالانہ اربوں روپے کی ناجائز دولت کمائی جاتی ہے۔
رینجرز کی جانب سے حالیہ دنوں میں اس مافیا کے خلاف شفاف کارروائیوں کے لئے انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن شروع کیا گیا جس کے لئے رینجرز کی اپنے انٹیلی جنس سسٹم کو استعمال کرکے پانی چوروں اور ان کے سرپرستوں کی مکمل فہرست مرتب کی گئی ۔
رینجرز کے اس آپریشن کے بلاامتیا ز اور شفاف ہونے کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ یہ فیصلہ کیا گیا کہ اگر اس مافیا میں کچھ ایسے عناصر بھی شامل ہوں جو کہ اداروں سے تعلق رکھتے ہوں یا نام استعمال کرتے ہیں انہیں بھی نہ چھوڑا جائے ۔
پاکستان رینجرز کی جانب سے حالیہ ہفتہ میں پانی چوروں کے خلاف جو کارروائیاں کی گئیں ان کے مطابق گزشتہ ہفتے والے دن کراچی کے علاقے مہران روڈ اسیکم 33گلزار ہجری میں بڑ آپریشن کیا گیا۔اس آپریشن 3غیر قانونی ہائیڈرنٹس کو ختم کیا گیا ۔یہاں سے آپریشن کے دوران ایک واٹرٹینکر، واٹرموٹر، پائپ، جنریٹر، لیپ ٹاپ، پرنٹراور 2ہزار لیٹر ایرانی ڈیزل بھی تحویل میںلئے گئے۔جبکہ دوران آپریشن 2ملزمان محمد حنیف اور عبدالرشید کو حراست میں لیاگیا۔
اسی طرح جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب کراچی کے علاقوں ایوب گوٹھ، پختون آباد، فردوس کالونی،ناظم آباد، منگھوپیر، جمشید کوارٹراورقیوم آبادمیں گرینڈ آپریشن کیا گیا۔ان کارروائیوں میں کشمیر ہائیڈرنٹ اورشاکر ہائیڈرنٹ سمیت 11غیر قانونی ہائیڈرنٹس کو ختم کیا گیا ۔اس دوران ان مقامات سے آپریشن کے دوران 69واٹرٹینکر بھی تحویل میںلئے گئے۔مجموعی طورپر 25واٹرپمپ، 12 جنریٹر، پائپ، الیکٹرک کیبل اوردیگر مسروقہ سامان بھی تحویل میں لے لیاگیا۔دوران آپریشن 75ملزمان کو حراست لیاگیا۔ جبکہ پاکستان رینجرز (سندھ) نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ غیر قانونی ہائیڈرنٹس کے مکمل خاتمے تک آپریشن جاری رکھے گی۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ رینجرز کی ان کارروائیوں میں واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن کے اینٹی واٹر تھیفٹ اسکواد کی ٹیوں اور افسران اور مقامی پولیس ،مقامی ایکس ای اینز کی کرپشن ،ملی بھگت اور پانی مافیا کو دی جانے والی سہوت کاری کا پول بھی کھل رہا ہے۔کہ کیسے عرصہ دراز سے اینٹی تھیفٹ اسکواڈ کی ٹیمیں مصنوعی اور فرضی کارروائیاں کرکے در اصل مزمان کی پشت پناہی کر رہی ہیں ۔اس کے ثبوت ور شواہد سامنے آرہے ہیں جن پر رینجرز کے حکام مزید کارروائی بھی کر رہے ہیں ۔تاکہ شہریوں کا حق مارنے والی اس مافیا کی بیخ کنی کی جاسکے اور ان کے منظم نیٹ ورک کو توڑا جاسکے ۔
یہ مافیا جس کے کارندوں نے کرائے کے ایک ٹینک ،ایک ٹینکر گاڑی سے کام شروع کیا ۔اور آج یہ صرف چند برسوں میں سینکڑوں ٹینکرز گڑیوں کے مالک ہیں ۔ان کے اپنے ہائڈرنٹس ہیں اور اپنی ٹرانسپورٹیشن کمپنیاں ہیں ۔جن میں واٹر بورڈ اور پولیس کے کئی افسران کی اربوں روپے کی خفیہ سرمایہ کاری ہے جس پر انہیں مسلسل ناجائز منافع مل رہا ہے ۔
عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ کراچی کے شہریوں کے لئے پانی مافیا کے خلاف رینجرز کا حالیہ آپریشن امید کی کرن ہے جس کی کامیابی در اصل شہریوں کے حق پر ڈالے جانے والے ڈاکے سے نجات ہوگی ۔