رپورٹ: عمران خان
کراچی: اورسیز پاکستانیوں کے پاسپورٹ استعمال کرکے ڈور ٹو ڈور کے تحت پرسنل بیگیج اسکیم کا سامان لانے والے ایجنٹوں اور ملوث افسران کی دیدہ دلیری اس حد تک بڑھ چکی ہے کہ اب کروڑوں ڈالرز کی حوالہ ہنڈی اور ٹیکس چوری کے ذریعے ملک کو نقصان پہنچانے کے ساتھ ہی چند ہی کھیپوں میں اربوں روپے کا ناجائز منافع بٹورنے کے لئے ڈور ٹو ڈوراور بیگج کی کھیپوں کو بھی مس ڈکلریشن کے ذریعے ٹرمینلزسے اپریز منٹ کلکٹریٹس سے کلیئر کرواکر نکالنے لگے ہیں۔
اب تو کسٹمز کے اپنے کئی سینئر افسران کہنے لگے ہیں کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے اہل خانہ کی آسانی اور سہولت کے لئے شروع کی گئی یہ بیگج اسکیم ملکی معیشت کے لئے پورس کا ہاتھی بن چکی ہے جس سے ملک ہی کے قومی خزناے کو مسلسل نقصان پہنچایا جا رہا ہے۔ا س لئے اس کو ان نقائص اور خامیوں کے ساتھ جاری رکھنا سمجھ سے بالاتر ہے۔
تاہم ہر بار وارداتیں سامنے آنے کے بعد تحقیقات ایک حد تک روک دی جاتی ہے اور پھر افسران خاموشی اختیار کرلیتے ہیں جبکہ سلسلہ یونہی کئی برسوں سے چلایا جارہا ہے۔کسٹمز میں ڈور ٹو ڈور کارگو سروس کمپنیوں کے 15بدنام زمانہ یجنٹس نے اور سیز پاکستانیوں کی آسانی کے لئے شروع کی گئی پرسنل بیگج اسکیم کو اپنے مذموم مفادات کے لئے کئی برسوں سے کھلے عام استعمال کرنا شروع کر دیا ہے۔
مذکورہ 15مخصوص ایجنٹوں نے کسٹمز کے ایک سپرٹنڈنٹ افسر کی سربراہی میں ماڈل کسٹمز کلکٹریٹ ایسٹ ،ماڈل کسٹمز کلکٹریٹ ویسٹ اور ماڈل کسٹمز اپریزمنٹ کلکٹریٹ پورٹ قاسم کے ٹرمینلز کو اپنے درمیان تقسیم کررکھا ہے۔
جن میں مذکورہ کسٹمز سپرٹنڈنٹ کے علاوہ شبیر لاکھانی ،رحمن دندانی ،شاہد مروت،رحیم گل پلازہ،شفیق قریشی اور فیصل سمیت دیگر ایجنٹ شامل ہیں۔جبکہ سب سے زیادہ کنٹینرز اسی کسٹمز سپرٹنڈنٹ کے نیٹ ورک کے تحت ہی آتے ہیں جو کہ درجنوں میں ہوتے ہیں،مذکورہ سپرٹنڈنٹ نے اس نجی کاروبار کو فیملی بزنس کے طور پر ڈکلیئر کرکھا ہے جس کے حوالے سے پورے کسٹمز ہا?س کو معلوم ہے۔
اسی اثر رسوخ کے ذریعے تینوں بندرگاہوں کے ٹرمینلز پر انفورسمنٹ پریونٹو سروس کے اسسٹنٹ کلکٹرز اور دیگر افسران تعینات کئے جاتے ہیں اور ان کو کمیشن میں حصہ دے کر درجنوں کنٹینرز نکال لئے جاتے ہیں۔یہاں تک کہ اکثر وارداتوں میں کروڑوں روپے کے فرنیچر، الیکٹرانک سامان،کاسمیٹکس،گھڑیوں،جوتوں اور برانڈڈ پرتعیش سامان سے بھرے پورے پورے کنٹینرز بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے صرف ایک پاسپورٹ یا دو سے تین پاسپورت پر ہی کلیئر کئے جاتے رہے۔
بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے گھروں پر استعمال کے لئے سپلائی کرنے کے نام پر یہ سامان بعدازاں یہ سامان کمرشل بنیادوں پرمہنگے داموں فروخت کے لئے پوش علاقوں کے شاپنگ سینٹرز اور اسٹور پر سپلائی کردیا جاتا ہے۔
ذرائع کے بقول یہ کارگو ایجنٹ محکمہ کسٹمز میں موجود کرپٹ افسران کی مدد سے پچھلے 10 برسوں میں حکومتی خزانے کو اربوں روپے کا چونا لگا چکے ہیں جبکہبیگج اسکیم کی آڑ میں یہ کرپٹ کارگو ایجنٹس منی لانڈرنگ اور ہنڈی کے کاروبار کو بھی فروغ دے رہے ہیں۔ اس وقت سب سے بڑا نیٹ ورک دبئی سے شفیق قریشی اور اس کے برادر نسبتی اسلم عینی کا چل رہا ہے جس میں کے لئے شفیق قریشی نے دیرہ دبئی میں بوہری مسجد کے قریب موبائل مارکیٹ کے پاس شفیق کارگو کے نام سے دفتر بنا رکھا ہے۔ محکمہ کسٹمرز کے راشی افسران کی سر پرستی کی وجہ سے یہ کرپٹ ایجنٹس یہاں سے منی لانڈرنگ اور ہنڈی کے ذریعے پیسہ بیرون ملک بھجواتے ہیں اور پھر وہاں سے اوور سیز پاکستانیوں کے پاسپورٹوں پر بھاری مالیت کا قیمتی سامان ایجنٹوں کے ذریعے ان کے پاکستان میں گھروں پر استعمال کے لئے کارگو کمپنیوں سے بک کروایا جاتا ہے۔
کئی شہریوں کے نام پر بک کیا گیا یہ سامان جمع کرکے ایک کنٹینر تیار کیا جاتا ہے۔اسی سامان کے نام پر مذکورہ شہریوں کے پاسپورٹ اور ان کے اکا?نٹ کے ذریعے لاگو تھوڑے سے نام نہاد ڈیوٹی اور ٹیکس جمع کروا کر ان کی مقامی بینک اسٹیٹ منٹس کو سامان کلیئر کروانے کے لئے جی ڈی یعنی گڈز ڈکلریشن کی دستاویزات کے ساتھ منسلک کردیا جاتا ہے۔
اس طرح کئی برسوں سے ہر ماہ کراچی کی تینوں بندرگاہوں کے ٹرمینل سے تقریباً 2ہزاے سے 25سو کنٹینرز ڈور تو ڈور پرسنل بیگج کے نام پر اورسیز پاکستانیوں کے کوائف پر کلیئر کروا کر ملکی خزانے کو ڈیوٹی اور ٹیکس کی مد میں کروڑوں روپے کا نقصان پہنچایا جا رہا ہے۔اس وقت اسلم عینی دبئی میں ہے۔حالیہ دنوں میں شفیق قریشی ،اسلم عینی ،رحیم گل پلازے والا،شبیر لاکھانی ،رحمن داندانی اور شاہد مروت سمیت سرگرم ایجنٹوں نے دبئی سے کراچی میں ڈن پر الیکٹرانک اور کیمیکل کے تاجروں کو سامان کے کنٹینرز پہنچانے والے گروپ کی واراداتیں بڑھا دیں۔جن میںڈور ڈور کا سامان بھی مس ڈکلیئر کرکے زیادہ منافع حاصل کرنے کی لالچ میں اسکریپ کی آڑ میں اربوں روپے مالیت کا پرتعیش سامان اسمگل کیا گیا۔
حالیہ ہفتوں کے دوران پاکستان انٹر نیشنل کنٹینرز ٹرمینل(پی آئی سی ٹی)کسٹمز انفورسمنٹ کلکٹریٹ کراچی اور ماڈل کسٹمز کلکٹریٹ اپریزمنٹ ایسٹ کی جانب سے40کروڑ روپے سے زائد مالیت کے لیپ ٹاپ، موبائل،آئی پیڈ، برانڈڈ کاسمیٹکس ،پرفیوم، گھڑیاں،اور گریس وغیرہ سے بھرے 6ایسے کنٹینرز پکڑے گئے جنہیں ملوث اسمگلر اور ان کے ایجنٹ کوئل اسکریپ وغیرہ اور دیگر کباڑ کی آڑ میں کلیئر کروا رہے تھے۔
وارداتیں پکڑے جانے کے بعد دو علیحدہ مقدمات درج کرکے تحقیقات ا دائرہ کراچی کی الیکٹرانک مارکیٹ اور گل پلازہ میں سرگرم گروپ کے ساتھ اسی گروپ کی سہولت کار دبئی کی کمپنی کے خلاف تحقیقات کا دائعہ وسیع کردیا گیا ہے۔مقدمہ میں اب تک دبئی کے علاقے بر دبئی میں قائم الجوارا بلڈنگ ایچ بی زیڈ کے آفس نمبر ایم 3می دفتر رکھنے والی (synergyworldwidetrading)سینر جی ورلڈ وائیڈ ٹریڈنگ ایل ایل سی کمپنی کے ساتھ ہی مقامی سطح پر دو کمپنیاں وصی انتر پرائزز اور حمنہ انٹر پرائز کے مالکان اور انتظامیہ کو نامزد کردیا گیا۔
اس کے ساتھ ہی شفیق نیازی،شاہد مروت،شبیر لاکھانی،رحمن دندانی ،اسلم عینی اور گل پلازہ کے رحیم کے حوالے سے بھی تحقیقات شروع کردی گئیں۔تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ پھر وہی بااثر نیٹ ورک ان تحقیقات کو دبانے کے لئے سرگرم ہوچکا ہے۔