سندھ بلوچستان کے سرحدی علاقوں میں بلوچستان سے جیکب آباد کے راستے کوریجا شاخ سے نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کی اسمگلنگ ایک بار پھر شروع ہوگئی۔
ملوث مافیا کے کارندے شہریوں کے کوائف پر کھلوائی گئی موبائل سموں کے ذریعے ملک بھر میں نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کی سستی داموں فروخت کے پیغامات ارسال کر رہے ہیں اور ساتھ فیس بک ،واٹس ایپ اور ٹوئٹر سمیت دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر دھڑلے سے نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کے اشتہارات قیمتوں کے ساتھ چلا کر آرڈر بک کروارہے ہیں۔
اس نیٹ ورک کے کارندوں کو بعض نجی موبائل ٹیلی کمیونیکشن کمپنیوں کے سیلز اسٹاف میں شامل کالی بھیڑوں سے شہریوں کے نمبروں کی لسٹیں مل رہی ہیں ۔یہ مافیا فون پر آرڈر ملنے کے بعد نان کسٹم پیڈ گاڑیاں متعلقہ شہریوں کے علاقوں تک پہنچانے کی ذمے داری بھی اضافی رقم کے تحت پوری کر رہی ہے ۔
اطلاعات کے مطابق بلوچستان سے سندھ کے شہر جیکب آباد کے راستے کوریجا شاخ سے نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کی اسمگلنگ کا سلسلہ چند روز بند رہنے کے بعد ایک بار پھر شروع ہو گیا ہے۔روزانہ اس راستے سے سینکڑوں نان کسٹم پیڈ گاڑیاں غیر قانونی طریقے سے صوبائی سرحدی راستے کو پار کر کے ملک پھر کے دیگر علاقوں میں پہنچائی جا رہی ہیں ۔
اطلاعات کے مطابق کروڑوں کی ٹیکس چوری پر ملکی اداروں کے افسران کی مجرمانہ خاموشی سوالیہ نشان ہے۔ جس سے ملکی معیشت کا ناقابل تلافی نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔متعلقہ حکام کو چکمہ دینے کے لئے سیکڑوں نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کی کلیئرنس کے بعد ایک یا دو کاریں ضبط کرکے ضلعی حکام اپنی کارکردگی دکھانے میں مصروف ہیں۔
اطلاعات کے مطابق بلوچستان سے گڑھی خیرو کے سیف اللہ چوکی سے نان کسٹم پیڈ گاڑیاں رمضان پور ،کوریجا شاخ سے ہوتے ہوئے آباد تھانے کی حدو دمیں داخل ہوکر بیگاری پل کراس کرکے پنچاب سمیت سندھ کے دیگر علاقوں میں سپلائی کی جا رہی ہیں ۔اس نیٹ ورک کی پشت پناہی مبینہ طور پر علاقے کی بعض بااثر شخصیات کر رہی ہیں۔
ضلعی پولیس سمیت دیگر ادارے حکومت کے احکامات کے باوجود غیر ملکی اور ممنوعہ سامان کی اسمگلنگ روکنے میں موثر اقدامات کرنے میں غیر موثر دکھائی دے رہی ہے ۔جبکہ مبینہ طور پر حکومتی احکامات کو گاڑیوں کی کلیئرنس کے لئے لی جانے والی رشوت کی رقم کو بڑھانے کے لئے استعمال کیا جا رہا ہے ۔