انڈس گزٹ رپورٹ
کراچی: کسٹمز پوسٹ کلیئرنس آڈٹ ساﺅتھ نے آئرن اسٹیل اور ٹائر اسکریپ کی در آمد میں بوگس مینو فیکچرنگ کے نام پر 10ارب کی ٹیکس چوری کا سراغ لگاتے ہوئے ملوث 9کمپنیوں کے مالکان کے خلاف 9علیحدہ علیحدہ مقدمات درج کر لئے ۔کمپنیوں کو مینو فیکچرنگ یونٹوں کی حیثیت سے بغیر کسی فزیکل سروے اور تصدیق کے رجسٹرڈ کرنے والے افسران کے خلاف بھی تحقیقات کی سفارش کی گئی ہے۔

تحقیقات میں انکشاف ہوا ہے کہ 9درآمدکنندگان کی جانب سے منیوفیکچرنگ اسٹیٹس کاغلط استعمال کرتے ہوئے گزشتہ 4برسوں میں9ارب 70کروڑ روپے مالیت کی آئرن اسٹیل اورٹائراسکریپ کے 1294کنسائمنٹس درآمدکرکے منی لانڈرنگ کی ہے۔جن کمپنیوں کے خلاف مقدمات درج کئے گئے ہیں ان میں میسرز میٹل ٹاس (پرائیویٹ) لمیٹڈ، میسرزیونٹی ری سائیکلنگ انڈسٹری، میسرزدی میٹریل ہاو¿س، میسرزفارنیکس آئیکون (پرائیویٹ) لمیٹڈ،میسرز میٹروپولیٹن اسٹیل کارپوریشن لمیٹڈ،میسرز حسنین انٹرنیشنل،میسرز خلیج ٹریڈنگ،میسرز ایچ بی اینڈ سنزاورمیسرز الحدید اسٹیل شامل ہیں ۔

ذرائعکے ،مطابق پی سی اے ساو¿تھ نے آئرن اسکریپ سیکٹر میں بھاری ٹیکس فراڈ اور منی لانڈرنگ کی اطلاعات پر اس سیکٹرکا آڈٹ شروع کیا۔ گزشتہ 4برسوں میں بھاری در آمد ظاہر کرنے والے درآمد کنندگان کی چھان بین کے بعد پی سی اے ساو¿تھ نے نو درآمد کنندگان کو آڈٹ نوٹس جاری کئے ۔ تاہم کورئیر کمپنی کی جانب سے تمام نوٹسز اس ریمارکس کے ساتھ واپس کیے گئے کہ پتے ناقابلِ شناخت تھے۔ پی سی اے ٹیموں کی تصدیق کے بعد، اس بات کی تصدیق ہوئی کہ نو درآمد کنندگان کے پتہ درست نہیں ہیں۔

بعدازاں ایف بی آر کے ڈیٹا بیس کی چھان بین سے یہ بات سامنے آئی کہ ان کمپنیوں نے 9اارب72کروڑ روپے بیرون ملک منتقل کئے۔جب کہ مینوفیکچرنگ اسٹیٹس کے غلط استعمال کے ذریعے حاصل کی گئی غیر قانونی چھوٹ کے ذریعے 31کروڑ50لاکھ مالیت کے ٹیکس چوری کئے۔ذرائع کے مطابق درآمد کنندگان نے غیر قانونی طور پر ملک سے فنڈز کو باہر نکالنے کے لیے ایک منظم سازش کی۔ درآمد کنندگان نے ٹیکس کی سہولت اور ڈیوٹی اورٹیکس کی کم شرح کا جھوٹا دعویٰ کیا جس کی اجازت صرف مینوفیکچرنگ کے لیے تھی۔ درآمد کنندگان ایک ہی ریاست کے لوہے اور اسٹیل کی مصنوعات کی تجارتی فروخت میں مصروف ہیں جب کہ ان کے پاس کوئی مینوفیکچرنگ سہولیات یا کاروباری جگہ نہیں ہے۔

جانچ پڑتال نے یہ بھی انکشاف کیا کہ نو درآمدکنندگان کی جانب سے انکم ٹیکس کی ادائیگیاں انتہائی کم کی گئیں تھی جوکہ درآمدات کی مالیت سے بہت کم تھی جس کی وجہ سے اتنی بڑی درآمدات کی مالیت انتہائی مشکوک تھی اور اس سے بھی زیادہ حیران کن بات یہ ہے کہ نو درآمد کنندگان میں سے تین نے انکم ٹیکس گوشوارے بالکل بھی فائل نہیں کیے، جبکہ ان کی جانب سے2ارب 48کروڑ روپے کی درآمدات کی گئیں۔جو منی لانڈرنگ کو ظاہر کرتی ہے۔ پی سی اے کی ٹیم ان جعلی کارروائیوں کے پیچھے اصل ماسٹر مائنڈز کی شناخت کے لیے گہرائی سے چھان بین کر رہی ہیں۔