محکمہ کسٹم کے بہادر افسر ڈپٹی کلکٹر ڈاکٹر عبدالقدوس شیخ 4 برس قبل آج کے دن اسمگلروں کے حملے کے نتیجے میں شہید ہوئے تھے۔ اس قتل میں ملوث پس پردہ اصل ملزمان کی گرفتاریوں کے لئے کی جانے والی کوششیں وقت کے ساتھ مانند پڑتی گئیں۔

یہ شہادت محکمہ کسٹمز کے لئے کسی صدمے سے کم نہ تھی۔ جنہیں بعد ازاں حکومت پاکستان کی جانب سے تمغہ شجاعت سے نوازا گیا۔ جبکہ ایف بی آر کی جانب سے انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے بلوچستان کی کوہل پور چیک کا نام شہید افسر کے نام پر رکھا گیا۔

ڈاکٹر عبدالقدوس شیخ پاکستان کسٹمز سروس انفورسمنٹ ونگ کے بہترین افسروں میں شمار ہوتے تھے ۔ ڈاکٹر عبدل قدوس شیخ پر 3 جولائی 2019 کی رات کو کوہل پور بلوچستان سے قیمتی اسمگلنگ اشیاء کے کنٹینر کو پکڑنے کے بعد اس وقت نا معلوم مسلح افراد نے حملہ کر کے زخمی کردیا تھا جب وہ واپس ہیڈکوارٹر کویٹہ جا رہےتھے۔ بعد ازاں 6 دن زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا رہنے کے بعد وہ 9 جولائی 2019 کو خالق حقیقی سے جا ملے۔

کسٹمز کے بعض افسران کے مطابق یہ واقعہ ایک ٹیسٹ کیس تھا کیونکہ اس میں اسمگر مافیا نے انسداد اسمگلنگ کے فرنٹ لائن ادارے اور اسٹیٹ کی رٹ چیلنج کی اور دیگر افسران کا مورال ڈاون کرنے کی کوشش کی۔ اگر اس میں ملوث تمام کردار قانون کی گرفت میں لاکر نشان عبرت بنائے جائیں تو منظم اسمگلروں کے نیٹ ورک کو سخت پیغام مل سکتا ہے۔