رپورٹ: عمران خان
کراچی: ایف بی آر انٹر نل آڈٹ کراچی تحقیقات میں انکشاف ہوا ہے کہ جعلی انوائسوں پر اربوں روپے سیلز ٹیکس چوری اسکینڈل کے فائدہ اٹھانے والوں میں معروف بزنس گروپ کی پاور سیمنٹ بھی ملوث نکلی ۔
بزنس گروپ کی جانب سے اس حوالے سے تردید کی گئی ہے کہ ان کے سامنے ایسی کوئی بھی معلومات نہیں آئی ہیں ۔
موصول ہونے والی دستاویزات سے معلوم ہوا ہے کہ معروف سیمنٹ برانڈ پاور سیمنٹ کی جانب سے پہلے سے ٹیکس چوری کے مقدمہ میں نامزد بوگس کمپنیوں الجنید ایمپیکس اور ٹریڈرز زون سے کاغذی خرید و فروخت ظاہر کرنے والی مختلف بشمول الجنید ایمپیکس، فرحان ایمپیکس، ایم ایس این انٹرپرائززسے 2022کے دوراناربوں روپے کی خریداریاں ظاہر کیں جن پر واجب الدا سیلز ٹیکس 31کروڑ روپے سے زائد بنتا ہے ۔
اس ضمن میں تفتیشی ٹیم کی جانب سے ایک رپورٹ بنا کر ایف بی آر انٹر نل آڈٹ کے اعلیٰ افسران کو ارسال کی گئی جس میں کمپنی کے خلاف متعلقہ دفعات کے تحت کارروائی کی سفارش کی گئی ہے ۔
دستاویزات سے معلوم ہوا ہے کہ اس اسکینڈل پر تین ماہ قبل ایف بی آر ڈائریکٹوریٹ انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن کراچی ان لینڈ ریونیو کی ٹیم نے کراچی میں ڈمی کمپنیاں بنا کر 11ارب روپے کا ٹیکس چوری کرنے والے نیٹ ورک کا سراغ لگاتے ہوئے مقدمہ درج کرکے مزید تحقیقات شروع کیں۔
ڈائریکٹوریٹ جنرل انٹر نل آڈٹ ایف بی آر ان لینڈ ریونیو کراچی میں درج کئے گئے مقدمہ میں ابتدائی تحقیقات کی روشنی میں مرکزی ملزم جنید اور اس کے ساتھی محمد اجمل خان کو نامزد کیا گیا۔
دستاویزات کے مطابق ملزم جنید نے 2020میں الجنید کے نام سے ایک کمپنی رجسٹرڈ کروائی جس کے تحت اس نے ٹریڈ زون نامی کمپنی سے 60کروڑ روپے کے سامان کی خریداری ظاہر کی تاہم اس پر واجب الدا 10کروڑ روپے کا ٹیکس ادا نہیں کیا۔
تاہم اس ضمن میں جب ڈائریکٹوریٹ جنرل انٹر نل آڈٹ ایف بی آر ان لینڈ ریونیو کراچی میں چھان بین کا آغاز کیا گیا تو انکشاف ہوا کہ ملزم جنید نے یہ کمپنی ٹیکس فراڈ کی نیت سے قائم کی اور ٹریڈ زون نامی کمپنی سے عملی طور پر سامان خریدنے کے بجائے کاغذی خریداری کی اور اس کے تحت خریداری اور فروخت کی بوگس رسیدیں تیار کی گئیں ۔
بعد ازاں الجنید کمپنی کے نام پر ملزم نے نجی بینک کی مچھی میانی برانچ میں اکاﺅنٹ کھلوایا ۔ایف بی آر کی جانب سے جب اس بینک کھاتے کی جانچ پڑتال کی گئی تو معلوم ہوا کہ ملزم کے ساتھ کئی بڑے کاروباری گروپوں کے ایجنٹوں اور فرنٹ مینوں نے رقوم کا لین دین کیا ۔تاہم ان افراد کا ملزم کے کاروبار کی نوعیت اور اس کی جانب سے ظاہر کردہ سامان کی خریداری سے کوئی تعلق نہیں بنتا تھا ۔
تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی کہ میسرز ٹریڈ زون نے سیلز ٹیکس (آؤٹ پٹ ٹیکس) کی مد میں66ارب54کروڑروپے مالیت کی کوئلے کی بوگس سیلز ظاہرکرکے 11ارب32کروڑکا سیلز ٹیکس قومی خزانے میں ادانہیں کیاجبکہ الجنیدامپیکس نے کوئلے کی کوئی خریداری نہیں کی ہے ،الجنید امپیکس اورٹریڈزون نے کوئلے کی فروخت یا خریداری کے وقت قومی خزانے میں سیلز ٹیکس کی مدمیں ایک روپیہ جمع نہیں کروایا۔
اس مقدمہ کی مزید تحقیقات میں ایف بی آر کی ٹیم نے پہلے ان 7کمپنیوں کا سرا غ لگایا جن کے ذریعے الجنید ایمپیکس کو سامان کی سپلائی ظاہر کی گئی ان کمپنیوں میں فروہ ایمپیکس ،عظیم انٹر نیشنل ،ایم ایچ ایم انتر نیشنل ،الواسع ایمپیکس ،ارمان کا رپوریشن ،سعید اینڈ کو اور زیان ایمپیکس شامل ہیں ۔ان کمپنیوں کا کاروبار بوگس ثابت ہونے اور سیلز ٹیکس چوری نیٹ ورک کا حصہ ہونے پر انہیں بلیک لسٹ کردیا گیا ۔
اس سیلز ٹیکس فراڈ میں فائدہ اٹھانے والوں میں مذکورہ بالا 7کمپنیوں کے علاوہ ایف بی آر نے مزید 51کمپنیوں اور افراد کا سراغ لگایایا۔