ہنڈا اٹلس سمیت مختلف برانڈڈ کمپنیوں کا جعلی انجن اور موبل آئل کی تیاری اور فروخت عرورج پر پہنچ گئی ۔قانون نافذ کرنے والے اداروں کی چھتری تلے جعلسازی میں ملوث گروپ صرف چند برسوں کے کاروبار میں کروڑ پتی بن گئے جبکہ شہریوں کے اربوں روپے مالیت کی گاڑیوں کا بیڑا غرق کردیا گیا ۔شہری اور متعلقہ کمپنیاں اس مافیا کے سامنے اس قد ر بے بس ہیں کہ حالیہ عرصہ میں ہنڈا اٹلس کی جانب سے مقامی پولیس کے ذریعے کراچی میں ایک ہی گروپ کے خلاف 6بار کارروائی کروائی تاہم ہر کارروائی کے بعد انہوں نے اپنا کاروبار دوبارہ شروع کردیا۔
اطلاعات کے مطابق کراچی کے علاقوں بلدیہ ٹاﺅن ،سعید آباد ،مواچھ گوٹھ ،ماڑی پور ،بن قاسم ،گڈاپ اور حب ریور روڈ، نادرن بائی پاس سے ملحقہ علاقوں میں یومیہ ہزاروں گیلن جعلی انجن آئل اور موبل آئل برانڈڈ کمپنیوں کے ڈبوں میں اسٹیکر لگا کر کراچی ،حب ،گڈانی ،گوادر، حیدر آباد سمیت سپر ہائی کے کے اطراف فروخت کیا جا رہا ہے ۔اطلاعات کے مطابق مذکورہ علاقوں میں جعلی انجن آئل تیار کرنے اور سپلائی کرنے کے کاروبار سے 22گروپ سرگرم ہیں جنہیں متعلقہ اداروں کے کرپٹ افسران اور اہلکاروں کی بھاری رشوت کے عوض مکمل سرپرستی حاص ہے ۔
تحقیقات میں انکشاف ہوا ہے کہ ان میں کئی گروپوں کے مالکان نے گزشتہ برسوں میں ابتدائی طور پر کرائے پر لی گئی ایک دکان سے کام شروع کیا اور آج ان کے پاس بلدیہ ٹاﺅن اور سعید آباد ،بن قاسم ،گڈاپ ،سپرہائی اے ،نادرن بائی پاس اور حب ریور روڈ کے اطراف آبادیوں میں کئی کئی مکانوں اور بڑے بڑے گوداموں کی ملکیت ہے ۔تاہم اس وقت بھی جعلی انجن آئل اور موبل آئل کے سب سے بڑے سرغنے اور فیکٹریاں سعید آباد اور بلدیہ ٹاﺅن میں ہیں جسے اس کاروبار کے لئے مرکزی حیثیت حاصل ہے۔جہاں یارو، اکرم، جمال، لالہ شفیق اور سہیل کے گروپوں سمیت 9گروپ سرگرم ہیں ۔جنہوں نے ماضی میں ایرانی ڈیزل اور پٹرول پمپوں کے مالکان کو سپلائی شروع کرنے کے ساتھ ہی بین الصوبائی مرکزی شاہراہوں پر قائم معروف کمپنیوں کے پمپوں اور سروس اسٹیشنوں ،مکینک کی دکانوں پر اپنے جعلی انجن آئل کی سستے داموں فوخت شروع کرائی تاہم اس وقت انہیں مقامات پر ان کے اپنے سروس اسٹیشن اور دکانیں موجود ہیں جہاں یہ اصلی برانڈڈ آئل کے ساتھ جعلی آئل کی بڑی مقدار کسٹمز ز کو دیکھ کر فروخت کر رہے ہیں ۔
حالیہ دنوں میں ایف آئی اے کی جانب سے ہنڈا اٹلس کمپنی کے جعلی انجن آئل اور موبل آئل کی فروخت کے حوالے سے کراچی کے علاقے بلدیہ سعید آباد میں چھاپہ مار کر بڑی مقدار میں جعلی انجن آئل ،کمنی کے نام کے ڈبے اور اسٹیکر ضبط کئے ۔اس کارروائی کے لئے ہنڈا اٹلس کمپنی کی جانب سے اینٹی پائریسی قوانین کے تحت اپنے قانونی ماہرین کے پینل کے زریعے ایف آئی اے حکام کو درخواست دی تھی کہ کچھ افراد مسلسل ان کی کمپنی کے جعلی ڈبے اور اسٹیکر استعمال کرکے ہنڈا اٹلس کے نام سے جعلی نجن اور موبل آئل مارکیٹ میں فروخت کر کے شہریوں کو دھوکہ دے رہے ہیں اور کمپنی کو مالی نقصان کے ساتھ ہی اس کی ساکھ کو بھی خراب کر رہے ہیں ۔
مذکورہ درخواست پر ایف آئی اے اینٹی کرپشن سرکل کراچی میں ایک انکوائری درج کرکے تحقیقات شروع کی گئی اور گزشتہ دنوں ایف آئی اے کی ٹیم نے کراچی کے علاقے سعید آباد میں کمپنی کے جعلی انجن آئل اور موبل آئل فروخت کرنے میں ملوث ملزمان کو گرفتار کرکے مقدمہ درج کرلیا جبکہ تین مرکزی ملزمان کی گرفتاری کے لئے چھاپے مارے جا رہے ہیں ۔کارروائی میں ملزمان کے قبضے سے ہنڈا اٹلس کمپنی کے آرٹسٹک ورک یعنی اسٹیکروں کے لیبل اور ڈیزائن کی بھاری مقدار بر آمد ہوئی اور ساتھ ہی جعلی انجن آئل سے بھرے ہوئے کمپنی کے ڈبے،بوتلیں اور ڈھکن بھی ضبط کئے گئے ۔گرفتار ہونے والوں میں ندیم اور سلیم نامی ملزمان شامل ہیں تاہم حیرت انگیز طور پر 3مرکزی ملزمان جو کہ اصل میں کمپنی چلا رہے تھے اور ان کے دیگر علاقوں میں بھی کارخانے موجود ہیں موقع سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے جن کی تلاش جاری ہے ۔تاہم ان ملزمان کو مقدمہ میں نامزد کرلیا گیا ہے ۔
ایف آئی اے تحقیقات میں ملزمان کے بینک اکاﺅنٹس کی چھان بین جاری ہے جبکہ ان کے دیگر گروپوں اور پمپوں کے مالکان کے ساتھ مالی لین دین کی چھان بین کی جا رہی ہے جبکہ جعلی انجن آئل کی فیکٹری اور ڈپو سے ملنے والے ریکارڈ کی جانچ پڑتال بھی کی جا رہی ہے تاکہ ان تمام ڈیلروں کو شامل تفتیش کیا جاسکے جوکہ زیادہ منافع کی لالچ میں کمپنی کے بجائے ان جعلسازوں سے مسلسل جعلی انجن آئل کی سپلائی لے کر شہریوں کو فروخت کر رہے تھے ۔
تحقیقات میں معلوم ہوا ہے کہ ان علاقوں میں قائم فیکٹریوں میں مشہور برانڈ کے نام سے استعمال شدہ کالے آئل کو ریفائن کرکے کے بھی ملکی اور غیرملکی مشہور برانڈ آئل کے ڈبوں میں ڈال کر فروخت کیا جاتا ہے۔جبکہ اسمگل ہو کر آنے والے غیر معیاری آئل بھی اس میں ڈالے جاتے ہیں۔مثال کے طور پر مشہور برانڈڈکمپنی کے 4 لیٹر ڈبے کی قیمت اگر 4ہزار ہے تو جعلی آئل کا یہ ڈبہ2ہزار روپے تک میں دکانداروں اور مخصوص پیٹرول پمپ والوں کو سپلائی کیا جاتا ہے۔
معلو م ہوا ہے کہ صرف اس گروپ سے ندیم ،سلیم ،امجد اور عارف سمیت کئی کارندے منسلک ہیں جن کے ضلع ویسٹ کے کئی علاقوں کی سپلائی ہے ،حیرت انگیز طور پر ان کے خلاف مقامی پولیس کے ذریعے حالیہ مہینوں میں 6بار کارروائی کرائی گئی تاہم ہر بار انہوں نے کام دوبارہ شروع کردیا تھا جس سے ان کے اثر رسوخ کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔
تحقیقات کے مطابق انجن کو رواں دواں رکھنے کے لیے معیاری انجن آئل کا استعمال بہت ضروری ہے۔ انجن میں آئل کی اہمیت اتنی ہی ہے کہ جتنی انسانی جسم میں خون کو حاصل ہے۔ انجن آئل نہ صرف پرزوں کو بغیر شواری کام کرنے میں آسانی فراہم کرتا ہے بلکہ ان میں پیدا ہونے والی حرارت بھی قابو میں رکھتا ہے۔ خاص طور پر موٹر سائیکلوں کے لئے معیاری آئل کی بہت اہمیت ہوتی ہے جن کے انجن بہت زیادہ جلدی گرم ہوجاتے ہیں اور موٹر سائیکلیں ملک کے غریب عوام کی اکثریتی سواری ہوتی ہے۔
ذرائع کے بقول اس وقت نہ صرف غیر معیاری انجن آئل دستیاب ہے بلکہ مختلف ناموں سے جعلی انجن آئل کی فروخت بھی جاری ہے۔ جس میں استعمال شدہ انجن آئل حاصل کر کے اسے صاف کر کے دوبارہ ڈبوں میں پیکنگ کردی جاتی ہے ۔یہ عمل انتہائی آسانی اور بغیر دشواری کے انجام دیا جا رہا ہے ۔ یہ جعل سازی اتنی مہارت سے انجام دی جاتی ہے کہ عام صارف اصلی اور نقلی انجن آئل کی بوتل میں فرق جان ہی نہیں سکتا ہے۔تاہم چونکہ بلوچستان سے ملحقہ علاقوں حب ،نادرن بائی پاس ،بلدیہ ،سعید آباد علاقوں میں اسمگلنگ کا نیٹ ورک انتہائی فعال ہے