محکمہ کسٹمز کراچی کے دو افسران پر اسرار طور پر لاپتہ ہوگئے۔ گزشتہ شب سے غائب ہونے والے افسران میں کسٹم انفورسمنٹ کراچی کے افسر طارق محمود اور ڈائریکٹوریٹ کسٹم انٹیلی جنس کراچی کے افسر یاور محمود شامل ہیں۔
دونوں افسران کے حوالے سے معلوم ہو اہے کہ یہ گزشتہ شب 9بجے کے قریب سے لاپتہ ہیں ۔دونوں کا اپنے اہل خانہ اور محکمہ کے ساتھیوں سے رابطہ نہیں ہو رہا ۔اس دوران متعدد بار دونوں کے موبائل نمبروں پر محکمہ کے ساتھیوں اور اہل خانہ کی جانب سے کالز کی گئیں تاہم یہ کالز اٹینڈ نہیں ہوئی ہیں ۔
افسران کے حوالے سے ان کے متعلقہ تھانوں میں رپورٹس درج کروادی گئی ہے تاہم فی الوقت اس رپورٹ پر باقاعدہ مقدمات کا اندراج نہیں ہوسکا ہے ۔
مذکورہ دونوں اے ایس اوز کے افسران اسمگلروں کے حوالے سے معلومات کے حصول کے لئے سرگرم رہتے ہیں ۔جبکہ اکثر و بیشتر انہیں اسمگلروں کے ذمپنگ پوائنٹس اور سپلائی کے مقامات کی ریکی کے لئے جانا پڑتا ہے جہاں اکثر خطرات کا سامنا بھی رہتا ہے ۔تاہم دونوں افسران کے حوالے سے اندازہ لگایا گیا کہ ہوسکتا کہ یہ ساتھ ایک ہی انفارمیشن پر گئے ہوں تاہم ان کے پاس موجود ڈیوائسوں کے بند ہونے تک ان کی لوکیشن علیحدہ علیحدہ تھی ۔
افسران کی گمشدگی کی وجہ سے ان کے اہل خانہ اور محکمہ میں پریشانی کی لہر دوڑ گئی ہے ۔جس کے حوالے سے افسران مسلسل ان کو ٹریس کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جبکہ اہل خانہ کی جانب سے بھی گمشدگی کی رپورٹ کروانے یا نہ کروانے کے حوالے سے محکمہ کے افسران سے رابطے کئے گئے ہیں ۔
لاپتہ ہونے والے دونوں کسٹمز افسران کے حوالے سے ایک چیز مشترک ہے کہ دونوں انسداد اسمگلنگ ا?رگنائزیشن ( اے ایس او) سے تعلق رکھتے ہیں۔یعنی طارق محمود جو کہ حال ہی میں ایس پی ایس پروموٹ ہوئے ہیں وہ کسٹمز انفورسمنٹ کی اے ایس او سے تعلق رکھتے ہیں اور یاور عباس کسٹم انٹیلی جنس کی اے ایس او کے سپرٹنڈنٹ ہیں ۔
بعض اطلاعات کے مطابق افسران کے لاپتہ ہونے سے پہلے کسٹمز کے گودام سے بھاری مالیت کی منشیات چوری کا واقعہ سامنے آیا تاہم اس ضمن محکمہ کسٹمز کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ میں کہا گیا کہ منشیات چوری کا ایسا کوئی بھی واقعہ پیش نہیں آیا۔
اعلامیہ میں مزید بتایا گیا کہ خاندانی ذرائع کے مطابق دونوں افسران کل شام سے رابطے میں نہیں ہیں۔ تمام سرکاری محمکے ان کی تلاش میں مصروف ہیں۔
کسٹمز کے مطابق امید کی جاتی ہے کہ جلد ہی ان کی کوئی اطلاع مل جائے گی۔ محکمی یہ التماس کرتا ہے کہ افسران کے بحفاظت واپسی تک تمام تر قیاس آرایئوں اور دل آزاری سے گریز کیا جائے۔