انڈس گزٹ رپورٹ

کراچی: ایف آئی اے نے مصطفی عامر قتل کیس کے مرکزی ملزم ارمغان کیخلاف منی لانڈرنگ کیس میں ارمغان اور اس کے والد کامران قریشی کو قصور وار قرار دے دیا۔

ایف آئی اے نے مصطفیٰ عام قتل کیس کے ملزم ارمغان کے خلاف منی لانڈرنگ کے کیس کا عبوری چالان پیش کر دیا، جس میں کہا گیا ہے کہ ارمغان اور کامران قریشی دونوں منی لانڈرنگ میں ملوث ہیں ۔

ارمغان کی جانب سے چھوٹے پیمانے پر منشیات کی خرید و فروخت کا کام بھی شروع کر دیا گیا تھا۔

ڈارک ویب کا استعمال کرتے ہوئے مختلف ملکوں سے منشیات منگوا کر کر پٹوکرنسی میں ادائیگی کی جاتی تھی۔ کال سینٹرز ایجنٹس کو 75 ہزار روپے بنیادی تنخواہ پر رکھا جاتا، جبکہ مجموعی تنخواہ کی رقم ساڑھے چار لاکھ تک بڑھ بھی جایا کرتی تھی۔ ارمغان کے پاس 8 لگژری گاڑیوں کی مالیت 154 ملین سے زیادہ ہے۔

انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے ملزم ارمغان کو عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دے دیا۔

عدالت نے آئندہ سماعت پر تفتیشی افسر سے مقدمہ کا حتمی چالان بھی طلب کر لیا ہے۔ جمعرات کو سینٹرل جیل کے جوڈیشل کمپلیکس میں قائم انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں مصطفی عامر قتل کیس کے مرکزی ملزم ارمغان کے خلاف منی لانڈرنگ کیس کی سماعت ہوئی۔

سماعت کے موقع پر ایف آئی اے کی جانب سے جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر گرفتار ملزم ارمغان کو پیش کیا گیا تفتیشی افسر کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ ہم مقدمہ کا عبوری چالان لے کر آئے ہیں۔ ہمیں ملزم کے مزید ریمانڈ کی ضرورت نہیں ہے۔

سماعت کے دوران تفتیشی افسر کی جانب سے ملزم کے خلاف مقدمہ کا عبوری چالان جمع کرایا گیا۔ عبوری چالان میں بتایا گیا کہ ملزم نے دوران تفتیش منی لانڈرنگ کا اعتراف کیا ہے۔

ارمغان کے لیپ ٹاب سے پتہ لگا ہے کہ وہ بین الاقوامی فراڈ گروپ کا حصہ ہے، ارمغان اور اس کے والد کامران قریشی نے فراڈ کیلئے کمپنی بنائی تھی۔

اس کمپنی کی سالانہ آمدن 3 سے 4لاکھ امریکن ڈالرز ہے فراڈ کیلئے قائم کمپنی کے 25 ایجنٹ ہیں۔ ارمغان نے اپنے ملازم افنان اشرف کے ذریعے لگژری گاڑیاں خریدیں۔

عبوری چالان میں کہا گیا ہے کہ ارمغان اور اس کے ساتھی امریکہ کے مختلف سرکاری اداروں کے اہلکار بن کر لوگوں سے بات کیا کرتے تھے۔

ارمغان اپنے اثاثے کر پٹو کرنسی میں بھی منتقل کیا کرتا تھا، اندازے کے مطابق ارمغان اپنے کالز سینٹر سے ماہانہ تین سے چار لاکھ امریکی ڈالرز کما تا تھا۔

ارمغان کے پاس 8 گاڑیاں موجود ہیں جس کی مالیت 154 ملین سے زیادہ ہے۔ ملزم کے خلاف ثبوت 18 لیپ ٹاپ میں موجود ہیں۔

لوگوں کو بیوقوف بنانے والے اسکرپٹ بھی ملزم کے خلاف ثبوت ہیں ۔ ارمغان نے مخلتف کال سینٹرز میں کام کرنے کے بعد 2018 میں اپنی ہی کمپنی رجسٹر کروالی تھی ۔

ارمغان اور کامران قریشی دونوں منی لانڈرنگ میں ملوث ہیں۔ ارمغان کی جانب سے چھوٹے پیمانے پر ڈرگز کی خرید و فروخت کا کام بھی شروع کر دیا گیا تھا۔

ڈارک ویب کا استعمال کرتے ہوئے مختلف ملکوں سے ڈرگز منگوائی اور کرپٹو کرنسی میں ادائیگی کی جاتی تھی ۔

کال سینٹرز ایجنٹس کو 75 ہزار ہیک سیلری پر رکھا جاتا، جبکہ سیلری کی رقم ساڑھے چار لاکھ تک بڑھ بھی جایا کرتی تھی ۔ عدالت ملزم ارمغان کو عداتی ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔

عدالت نے تفتیشی افسر سے آئندہ سماعت پر مقدمہ کا حتمی چالان طلب کر لیا ہے۔