پاکستان میں صرف 9مالیاتی کمپنیوں کی آن لائن قرضہ ایپ سکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان میں نان بینکنگ فنانس کمپنیز ایکٹ کے تحت رجسٹرڈ ہیں جبکہ آن لائن قرضہ دینے کے نام پر اس وقت ملک بھر میں 100سے زائد فراڈ ایپس فعال ہیں ۔
جن کے حوالے سے اسٹیٹ بینک ،ایس ای سی پی اور پی ٹی اے حکام نے گزشتہ دو برسوں سے انتہائی غیر ذمے دارانہ اور مجرمانہ غفلت کا رویہ اپنا رکھا ہے ۔رجسٹرڈ کمپنیوں کی ایپس میں گولڈ لیون فنانشل سروسز پرائیویٹ لمیٹیڈ کمپنی کی (اسمارٹ قرضہ)ایپ ،جینگل کریڈ ڈیجیٹل فنانس پرائیویٹ لمیٹڈ کی (پیسہ یار)ایپ ،مائیکو کریڈ فنانشل سروس پرائیویٹ لمیٹڈ کی (ادھار پیسہ)ایپ ،ہمراہ فنانشل سرو س لمیٹیڈ کی (ضرورت کیش)ایپ،سیڈ کریڈ فنانشل سروسز پرائیویٹ لمیٹڈ کی (بروقت ایپ)،ابھی پرائیویٹ لمیٹڈ کی (ابھی)لون ایپ ،کیشیو فنانشل سروسز کی (معاون)لون ایپ ،سرمایہ مائیکرو فنانس کی ( ایزی لون)ایپ اور تیز فنانشل سروسز کی لون ایپ شامل ہیں ۔
گزشتہ دو برسوں سے اس دھندے میں انتہائی تیزی آئی ہے اور ہزاروں شکایات کے باجود نہ تو پی ٹی اے کی جانب سے ان ایپس کو بلاک کرنے کی کارروائی کی گئی ہے اور نہ ہی ایس ای سی پی کی جانب سے شہریوں میں ان فراڈ ایپس سے بچنے اور رجسٹرڈ ایپس کو قانون کا پابند بنانے کی کارروائی کی گئی ہے اسی طرح سے اسٹیٹ بینک نے ملک میں تمام مالیاتی لین دین اور کاروبار کے امور کے ریگو لیٹری اتھارٹی ہونے کی ذمے داری پوری کی ہے ۔
ایف آئی اے کے تفتیش سے منسلک ذرائع نے ایک انتہائی افسوسناک حقیقت سے آگاہ کیا کہ اس قت ملک میں جاری بے روزگاری ،غربت اور خراب معاشی حالات کی وجہ سے یومیہ لاکھوں شہری ان آن لائن ایپس کے جھانسے میںآرہے ہیں ۔
جب یہ شہری گوگل پلے اسٹور پر آن لائن ایپس کو تلاش کرتے ہیں تو اور انہیں انسٹال کرتے ہی شہریوں کے موبائل گیلری میں موجود تمام تصاویر ،وڈیوز،کانٹیکٹ لسٹ کے سارے نمبرزان کمپنیوں کے زیر استعمال آجاتے ہیں ۔ کیونکہ شہری آگاہی اور شعور نہ ہونے کی وجہ سے صرف آسان قرض کی لالچ میں ایپ استعال کرتے ہوئے ہر چیز پر ”Yes“ اور ”Allow“ پر کلک کرتے جاتے ہیں ۔جبکہ کئی ایپس کو ڈاﺅن لوڈ کرتے ہی قرضے کی خودکار درخواست چل جاتی ہے جس پر شہری لاعلم ہوتے ہیں ۔
یہ تمام حقائق سو فیصد دھوکہ دہی،بلیک میلنگ اور سائبر کرائم ایکٹ کے تحت جرائم کے ذمرے میں آتے ہیں ۔شہریوں کے اسی حساس ڈیٹا کو استعمال کرکے آن لائن ایپس کے کارندے انہیں اور گھر والوں کو بلیک میل کرتے ہیں ۔جسے روکنا ریاست کی اولین ذمے داری ہے ۔امت کو ذرائع کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ چند ماہ قبل ایس ای سی پی کی جانب سے عوامی سطح پر شہریوں کو ایسی ایپ کے جھانسے میں نہ آنے کے کئی اشتہارات اور پیغامات چلائے گئے تاہم روک تھام کی کوئی ٹھوس کارروائی اپنے طور پر نہیں کی گئی حالانکہ کئی کمپنیاں اپنے دفاتر قائم کرکے ایپس چلا رہی ہیں۔
جبکہ پی ٹی اے کی جانب سے بھی گوگل کمپنی کو بھی ایک مراسلہ ارسال کیا گیا جس میں 70سے زائد ایسی لان ایپ اور مالیاتی کمپنیوں کے نا م دئے گئے کہ یہ غیر قانونی اور جعلی کام کر رہی ہیں اس لئے ان کی ایپس پلے اسٹور سے ہٹائی جائے تاہم اس پر حکومتی سطح ر سنجیدگی سے فالو اپ لے کر اس کام کو تکمیل تک نہیں پہنچایا گیا اور کروڑوں شہریوں کو ان جعلسازوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا۔
ایک اور سنگین معاملہ جو امت کے علم میں لایا گیا کہ ایس ای سی پی میں رجسٹرڈ کئی مالیاتی کمپنیاں اپنی قانونی حدود سے تجاوز کرر ہی ہیں کیونکہ ملکی قوانین کے مطابق قرض لینے والوں کو نہ تو دھمکیاں دی جاسکتی ہیں اور نہ ہی ان کے ذاتی ڈیٹا کو استعمال کرکے ان کو بلیک میل کیا جاسکتا ہے تاہم کئی رجسٹرڈ کمپنیاں بھی یہ کام کر رہی ہیں ۔
اسی طرح ملکی قوانین کے مطابق کمپنیاں قرض لینے والوں کو ہر شرط اور شرح سود اور اقساط کی ادائیگی کے تمام نقاط واضح بتانے کی پابند ہیں تاہم یہ کمپنیاں قوانین کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے نہ صرف آسان قرض کی انتہائی کم شرح سود پر فراہمی کے غلط اور جھوٹے اشتہار اور پیغامات پھیلارہی ہیں بلکہ قرض لینے والے شہریوںکو قرض لینے کے بعد باریک اور پیچیدہ شرائط کا علم ہوتا ہے تاہم اس وقت تک وہ سود کے دلدل میں دھنس چکے ہوتے ہیں ۔