تحریر: عمران خان
جس وقت صارم برنی مختلف ٹی وی چینلز کے مارننگ شوز میں سرعام بچے بچیاں لے دے رہے تھے، باہر بھجوا رہے تھے، اس وقت حکام خاموشی سے سب دیکھ رہے تھے؟
گزستہ برسوں کے ان ٹی وی پروگرامز کی ریٹنگ بہت ہائی تھی۔
کیا تحقیقات میں دیکھا جائے گا کہ گزشتہ برسوں میں کراچی یا پورے پاکستان سے کتنی بچیاں اور بچے بیرون ملک کن کن ممالک بھجوائے گئے، ان کی کفالت کن افراد کو دی گئی، کیا ڈاکومنٹیشن ہوگئی، اس میں شرعی تقاضوں سمیت ملکی امیگریشن اور دیگر متعلقہ قوانین کی کتنی پاسداری کی گئی، ٹرسٹ کو کتنے فنڈز ملے، اب ان بچے اور بچیوں کا کیا اسٹیٹس ہے؟
حیرت انگیز طور پر گزشتہ دنوں صارم برنی کے بھائی انصار برنی نے ایک یو ٹیوب ویلوگ میں شکوہ کرتے ہوئے اپنے بھائی پر ان کے ٹرسٹ کو زاتی مفادات کے لئے استعمال کرنے، دھوکہ دہی، اعتماد کو ٹھیس پہنچانے سمیت بچوں کے لین دین میں غیر قانونی سرگرمیوں سمیت سنگین الزامات عائد کئے، اس کے بعد ایف آئی اے بھی حرکت میں آگئی؟
دونوں بھائیوں کے قریبی ذرائع کا دعوٰی ہے کہ انصار برنی نے 1990 کی دہائی سے قبل ہی انصار برنی ویلفیئر ٹرسٹ کے کراچی کے معاملات مکمل طور پر صارم برنی کے سپرد کر دیئے تھے اور خود ملکی اور عالمی سطح پر ٹرسٹ کے معاملات دیکھتے تھے تاہم رفتہ رفتہ انہیں رابطوں کو استعمال کرکے صارم برنی اپنی علیحدہ شناخت بناتے گئے اور انصار برنی پس منظر میں جاتے رہے۔
دونوں بھائیوں کے درمیان ماضی سے ہی تعلقات خراب ہیں ایک دوسرے پر جنسی انسانی اسمگلنگ سمیت فائرنگ حملوں کے الزامات بھی عائد کرچکے ہیں۔
امریکی ادارے کی کمپلین پر ایف آئی اے کو اب ثبوت ملے؟ کیا مارننگ شوز کی اینکرز اور بچے لینے والے بھی شامل تفتیش ہونگے؟
شاید انہیں اس کارروائی کا کچھ اندازہ ہوگیا تھا، صارم برنی نے امریکہ سے واپسی سے قبل وڈیو بیان ریکارڈ کروایا کہ ان پر بے بنیاد الزامات لگائے جارہے ہیں اب وہ پاکستان آکر سب کو بے نقاب کریں گے۔
یاد رہے اپنا علیحدہ ٹرسٹ قائم کرنے سے پہلے صارم برنی اپنے بھائی انصار برنی کے ٹرسٹ میں کلیدی کردار ادا کرتے رہے ہیں۔
انصار برنی 10 برس قبل افریقی بحری قزاقوں کے ہاتھوں اغواہ برائے تاوان کی غرض سے یرغمال بنائے گئے بحری جہازوں پر موجود درجنوں پاکستانی افراد کے لئے کروڑوں روپے کے فنڈز جمع کرنے کے لئے بھی سرگرم رہے۔