کراچی:کسٹمز انٹیلی جنس سے کرپشن کے الزام میں انفورسمنٹ ہیڈ کوارٹر میں واپس بھیجے گئے کسٹمز افسران نے کپڑے ،سیگریٹ اور چھالیہ اسمگلنگ کی سرپرستی دوبارہ شروع کردی ۔
کراچی ایئر پورٹ پر بین القوامی پروازوں سے سرگرم اسمگلروں سے لین دین کے لئے کسٹمز انٹیلی جنس سے واپس آنے والے دو  پریونٹو افسران اسمگلروں سے پرانے رابطے بحال کرکے سرگرم ہیں جبکہ اسمگلروں کو سہولت کاری ایئر پورٹ پر پہلے سے تعینات پریونٹو افسر اور سپر ٹنڈنٹ کے ذریعے کروائی جا رہی ہے۔
اطلاعات کے مطابق ایف آئی اے میں کرپشن کے میگا اسکینڈل کی تحقیقات کے دوران ڈائریکٹوریٹ کسٹمز انٹیلی جنس کراچی میں تعینات کسٹمز پریونٹو کے کرپٹ افسران کو تقریباً دو ہفتے قبل اسمگلنگ کی سرپرستی کی وجہ سے واپس پریونٹو ہیڈ کوارٹرز بھیج دیا گیا تھا جن میں زبیر رانجھا اور سائے محمد سلیم کے علاوہ دیگر افسران شامل تھے۔ ان پر الزامات عائد ہوئے تھے کہ یہکرپٹ پریونٹو افسران اسمگلنگ گٹھ جوڑ میں ملوث تھے ۔
ایف آئی اے کے ذرائع کے مطابق چیف کلکٹرانفورسمنٹ یعقوب ماکو نے اسمگلنگ ہینڈلرز کے خلاف سخت اقدامات کی ہدایت کی ہے۔ ٹرانسفر کئے گئے افسران میں پریونٹوافسر زبیر رانجھا اور پریونٹوافسر رائے محمد سلیم بھی شامل ہیں ۔کسٹمز ذرائع کے بقول دونوں افسران ائرپورٹ پر وسیع پیمانے پر شراب اور موبائل فون کی سمگلنگ میں ملوث رہے ۔ بد عنوانی اور شراب کی اسمگلنگ کی سرپرستی کے باوجود بعد ازاں اعلی افسران کی آشیرباد سے محکمانہ کارروائی سے بچا لئے گئے۔
پریونٹو افسران رائے سلیم اور زبیر رانجھا مبینہ طور پر ایک بہتبااثر افسر کے فرنٹ مین سمجھے جاتے تھے۔ اور سپیڈ منی اور بھتہ خوری کے پیسے لیتے تھے۔ دونوں افسران پروٹوکول کی آڑ میں شراب اور موبائل فون کی سمگلنگ میں ملوث رہے ہیں۔ ذرائع کے بقول سلیمرائے پہلے بھی ایک غیر ملکی کپڑے کے بدنام زمانہ تاجر اسمگلر کے پروٹوکول کی آڑ میں شراب نکلواتے ہوئے پکڑا گیا تھا جس کے بعد اس کو ان الزامات پر یہاں سے ٹرانسفر کردیا گیا تھا ۔
محکمہ کسٹمز کے ان پریونٹو افسران کو کچھ عرصہ قبل اس وقت پریونٹو کے سابق کلکٹر اور ڈائریکٹر انٹیلی جنس نے بچانے کے لئے ٹرانسفر کروا کر کسٹمز انٹیلی جنس میں دیگر افسران کے ساتھ تعینات کروادیا تھا جب چیف کلکٹر یعقوب ماکو نے شعبہ انفورسمنٹ اور پریونٹو میں کرپشن کے خاتمے کے لئے بلامتیاز کارروائیاں شروع کی تھیں ۔ان افسران کو اپنے پاس انٹیلی جنس میں بلانے والے مذکورہ کلکٹر کا نام بھی ایف آئی اے کی جانب سے درج کئے گئے میگا کرپشن اسکینڈل میں مرکزی ملزمان میں شامل ہے ۔
ذرائع کے بقول اس وقت بھی چیف کلکٹر اینفورسمنٹ نے کلکٹر انفورسمنٹ کو ہدایت کی ہے کہ وہ ان دونوں افسران پر کڑی نظر رکھیں۔اسی وجہ سے انہیں فیلڈ پوسٹنگ دینے کے بجائے ہیڈکوارٹررپورٹ کرنے کو کہا گیا ہے ۔تاہم اس کے دونوں افسران متعدد بار ایئرپورٹ اور ڈومیسٹک گیٹ پر دیکھے جا رہے ہیں۔ جہاں یہ مبینہ طور پر اسمگل کپڑا سگریٹ، اور سپاری چھالیہ کی سہولت کار ی کر رہے ہیں۔
حیرت کی بات ہے کہ پریونٹوافسر رائے سلیم نے موجود تحقیقات او ر کارروائیوں کے باجود اپنی پرانی روش برقرار رکھی ہوئی ہےاور اس کے ایئر پورٹ کے انٹری پاس بھی ابھی تک منسوخ نہیں کئے گئے ان کے کارڈ فعال ہونے کی وجہ سے ہی یہ ایئر پورٹ پر بین القوامی ہال (لاﺅنجز) میں سرگرم رہتے ہیں ۔
ذرائع کے بقول دونوں افسران کی پرانے اور بدنام زمانہ اسمگلروں کے نیٹ ورک سے ابھی بھی رابطے موجود ہیں اور انہیں کی بنیاد پر ان کی سیٹنگ کروانے اور سہولت کاری فراہم کروانے کے عوض ابھی بھی رشوت وصولی کی جا رہی ہے ۔ذرائع کے بقول اس کے لئے انہیں تنویز اشرف نامی افسر بین القوامی پروازوں کی آمد اور روانگی معلومات کے ساتھ ان پروازوں کے ذریعے سرگرم اسمگلروں کے لئے سہولت کاری فراہم کر رہا ہے ۔
دونوں پریونٹو افسران ،تنویر اشرف اور پروازوں سے آنے جانے والے اسمگلروں کے اس پورے سسٹم سپرٹنڈنٹ اظہرعلیمی دیکھتا ہے جس نے اپنے اثر رسوخ کی وجہ سے طویل عرسہ سے ایئر پورٹ پر ہی پوسٹنگ حاصل کر رکھی ہے ۔ذرائع کے مطابق ان کرپٹ افسران نے مبینہ طور پر ایف آئی اے کی تحقیقات میں بھاری رشوت کی کوشش بھی کی ہے تاکہ ان کا نام تفتیش میں نہ آئے۔