عمران خان
اسلام آباد: کراچی ایئر پورٹ پر در آمدی سامان کی آڑ میں کروڑوں روپے کے سامان کی در آمد پر ٹیکس چوری کے لئے سہولت کاری فراہم کرنے والے 2کسٹمز افسران کے خلاف شواہد سامنے آگئے ۔
نجی کوریئر کمپنی ایئر بورن کوریئرسروس کی ملی بھگت سے بچوں کے کپڑوں اور کتابوں کی کلیئرنس کی آڑ میں قیمتی موبائل فونز،برانڈڈ گھڑیاں اور ایپل میک بک وغیرہ کلیئر کرنے پر اپریزنگ افسر شبیر احمد خان اور ایک برس پرانی دستاویزات پر در آمدی کمپنی کا سامان کلیئر کرنے میں مدد فراہم کرنے پر پرنسپل اپریزر الطاف علی چانڈیو کو سزائیں دینے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا ۔
موصول ہونے والی دستاویزات کے مطابق ایف بی آر ہیڈ کوارٹرز سے گزشتہ روز دو علیحدہ نوٹیفکیشن جاری کئے گئے جن کے مطابق 2022میں کراچی ایئر پورٹ کے ایئر فریٹ یونٹ میں تعینات پرنسپل اپریزر الطاف چانڈیو نے ایک در آمدی کنسائنمنٹ کی کلیئر نس کے دوران اس کے لئے جمع کروائی گئی گڈز ڈکلریشن ( جی ڈی ) کے ساتھ در آمد کنندہ کی جانب سے منسلک کی گئی ادائیگی کی ضمانت کی ایک برس پرانی دستاویز پر سامان کی کھیپ روکنے کے بجائے اس کو کلیئر کردیا تھا ۔
حالانکہ افسر کی ذمے داری تھی کہ وہ یہ دیکھتا ہے کہ منسلک کی گئی دستاویز 90روز سے زیادہ پرانی تو نہیں ہے تاہم اس کی جانب سے ایسا نہیں کیا گیا ۔جس کے نتیجے میں مذکورہ سامان کی کلیئرنس پر ڈیوٹی اور ٹیکس کی مد میں قومی خزانے کو42لاکھ روپے سے زائد کا نقصان پہنچایا گیا ۔
معاملہ سامنے آنے کے بعد متعلقہ حکام کی جانب سے اس پر انکوائری کی گئی جس کے لئے ڈپٹی کلکٹر امجد حسین راجپرکو انکوائری افسر مقرر کیا گیا ۔بعد ازاں تحقیقات میں سامنے آنے والے حائق کی روشنی میں پرنسپل اپریزر الطاف چانڈیو کو شوکاز نوٹس دیا گیا ۔جبکہ حالیہ دنوں میں انکوائری افسرکی رپورٹ پر محکمہ جاتی نمائندہ کی حیثیت سے ڈپٹی کلکٹر کراچی ایئر پورٹ ہیڈ کوارٹر نایاب اظہر اپنی رپورٹ اور پی اے الطاف چانڈیو اپنی صفائی کے لئے ممبر کسٹمز ایڈمن کے سامنے پیش ہوئے ۔
دونوں فریقین کو سننے کے بعد پی اے الطاف چانڈیو کوسروس رولز کے تحت مائنر پنشمنٹ کی مد میں 6ماہ تک پرفارمنس الاﺅنس روک دیا گیا۔
اسی طرح کراچی ایئر پورٹ پر ہی اپریزنگ افسر شبیر احمد خان کے پا س 2022میں ایک نجی کوریئر کمپنی ایئر بورن کوریئر سروس کے تحت بیرون ملک سے در آمد ہونے والے سامان کی کلیئرنس کے لئے گڈز ڈکلریشن چھان بین کے لئے آئی جس میں سامان میں بچوں کے کپڑے اور کتابیں ظاہر کی گئی ۔تاہم اس کھیپ میں کروڑوں روپے مالیت کی سوئس ،کیسیو،اپیل اور رولیکس کی مہنگی گھڑیاں،آئی پوڈ اور میک بکس کمرشل فروخت کے لئے نکلوالی گئیں ۔جس پر قومی خزانے کو 60لاکھ روپے سے زائد کا نقصان پہنچا گیا ۔
اس کیس پر افسر کو معطل کرکے ایڈیشنل کلکٹر یاسین مرتضیٰ سے انکوائری کروائی گئی ۔بعد ازاں مذکورہ افسر شبیر احمد خان اور محکمہ جاتی نمائندہ کی حیثیت سے ڈپٹی کلکٹر کراچی ایئر پورٹ ہیڈ کوارٹر نایاب اظہر ممبر کسٹمز ایڈمن کے سامنے پیش ہوئے ۔کارروائی میں ابتدائی طور پر شبیر حسین کو 60لاکھ ٹیکس چوری کی سہولت کاری کے الزام میں ایک برس کے لئے عہدے سے تنزلی اور اسی حساب سے تنخواہ اور دیگر ماہانہ مراعات میں کٹوتی کی سزادی گئی ۔تاہم بعد ازاں اس کیس میں سامان پر چوری شدہ مالیت کا حساب 30لاکھ روپے لگایا گیا جس پر افسر شبیر حسین کی ایک برس کی معطلی ختم کرکے فوری ملازمت پر بحال کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔جبکہ معطلی کے ایک برس کو محکمہ جاتی رخصت قرار دیا گیا ۔تاہم ایک برس کے لئے پرفارمنس الائس روک دینے کی سزا دی گئی ۔