رپورٹ: عمران خان

اسلام آباد : گزشتہ 12دنوں سے کینیڈا میں زیر حراست قومی ایئر لائن ( پی آئی اے) کی ایئر ہوسٹس اور معروف پاکستانی گلوکارہ ٹینا ثانی کی بھتیجی حناءثانی کا معاملہ سنگین نوعیت اختیار کرگیا ۔

خاتون کے کال ڈیٹا سے ماضی قریب کے تمام رابطوں اور بینکنگ ریکارڈز مالی لین دین کی ٹرانزیکشنز کی چھان پھٹک بھی شروع کردی گئی ہے ۔

خاتون فلائٹ اٹنڈنٹ کے حوالے سے تحقیقات میں کینیڈین بارڈر سکیورٹی ایجنسی کے ساتھ ہی ایف آئی اے بھی شامل ہوچکی ہے۔کچھ عرصے سے پی آئی اے ملازمین مسلسل پاکستان کی بدنامی اور مشکلات کا سبب بنے ہوئے ہیں اعداد وشمار کے مطابق صرف ڈیڑھ برس میں 11 فلائٹ اٹینڈنٹس کینیڈا میں روپوش ہوچکے ہیں۔

ذرائع کے مطابق اس معاملے میں انسانی اسمگلنگ اور منشیات سپلائی سے منسلک ایک بڑے اور منظم گروپ کے ملوث ہونے کے امکان کو بھی تحقیقات میں شامل کر لیا گیا ہے ۔جو کہ بھاری رشوت کے عوض اپنی مرضی کے ملازمین کی ڈیوٹی غیر ملکی پروازوں میں لگواتے ہیں ۔خاتون سے ملنے والے امیگریشن کی مہریں اور پاسپورٹوںکو اسی منظم گروہ کی جانب سے انسانی اسمگلنگ کے لئے استعمال کے خدشات کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
قومی ایئر لائن کی 48سالہ فضائی میزبان کے جوتوں سے ”آئس “ نامی منشیات اور پرس سے ”کینیڈین امیگریشن کی پورٹ “ اسٹمپ یعنی مہریں بر آمدگی کی اطلاعات پر مذکورہ تحقیقات میں منشیات اسمگلنگ کے ساتھ ہی اب انسانی اسمگلنگ کے الزامات سمیت دیگر پہلوﺅں کو بھی شامل کرلیا گیا ہے۔دونوں ملکوں کے ان تحقیقاتی اداروں نے خاتون اور دیگر متعلقہ پی آئی اے افسران کے حوالے سے مزید معلومات طلب کرلی گئی ہیں۔
اس ضمن میں سامنے آنے والی اطلاعات کے مطابق یہ معاملہ اس وقت شروع ہوا جب گزشتہ ماہ کے آخر میں یعنی 28مارچ کو کینیڈین حکام نے کینیڈا کے پیرسن انٹر نیشنل ایئر پورٹ پر چھان بین کے دوران حناءثامی کو اس وقت حراست میں لیا جب وہ پی آئی اے کی پرواز نمبر 789 پرفضائی میزبان کی حیثیت سے دیگر کریو ممبران کے ساتھ پہنچیں تھیں ۔ابتدائی اطلاعات کے مطابق انہیں ممنوعہ اشیاءکی موجودگی پر حراست میں لیا گیا تھااور چنگ گھنٹوں کی پوچھ گچھ کے بعد رہا کر دیا گیا تھا۔
اس معاملے کو اس وقت تک پی آئی اے حکام کی جانب سے اس معاملے کی سنجیدگی کو نہیں سمجھا گیا ۔مذکورہ ایئر ہوسٹس کو اسی پرواز کی واپسی کے لئے ڈیوٹی اسٹاف میں شامل نہیں کیا گیا اور معطل کردیا گیاتھا۔اس وقت تک یہ سمجھا جا رہا تھا کہ کینیڈین حکام نے حناءثانی کو چھوڑ دیا ہے اور وہ اگلے روز ڈیپورٹ کرکے واپس پاکستان بھجوا دی جائیں گی جہاں مزید محکمہ جاتی کارروائی کی جاسکے گی۔تاہم ایسا نہیں ہوا جبکہ اس معاملے میں دلچسپ موڑ اس وقت آیا جب 29مارچ کو کینیڈین حکام نے پی آئی اے کی فضائی میزبان حناءثانی کو باقاعدہ حراست میں لے کر ان کے خلاف چارج شیٹ مرتب کرنا شروع کردی۔
اسی وقت ایسی اطلاعات منظر عام پر آئیں کہ حناءثانی کے جوتوں سے آئس نامی منشیات بر آمدہوئی جبکہ ان کے پرس سے 10دیگر افراد کے پاسپورٹ اور کینیڈین امیگریشن کے ادارے کی مہریں ملی ہیں جن کے معاملہ سنگین نوعیت اختیار کرگیا۔
اسی دوران ایسی اطلاعات بھی سامنے آئیں کہ حناءثانی نے ابتدائی پوچھ گچھ میں فائزہ جاوید اور جمیل نامی پی آئی اے ملازمین کا نام لیا جس کے بعد انہی بھی حراست میں لئے جانے کی اطلاعات ملیں۔جبکہ ایک ہفتہ قبل یہ اطلاعات سامنے آئیں کہ اس معاملے پر پی آئی اے حکام نے اپنے سینٹرل ڈسپلنری یونٹ کے ذریعے محکمہ جاتی انکوائری شروع کی تو یاس میں دیکھا گیا کہ پی آئی اے کے فلائٹ شیڈولر نے سی ای او پی آئی اے کو لاعلم رکھتے ہوئے مذکورہ ایئر ہوسٹس کو اس پرواز کی ڈیوٹی کے لئے کلیئر قرار دیا۔۔حالانکہ وہ سی ای او پی آئی اے کی نو فلائی لسٹ میں تھیں ۔
ایسی اطلات سامنے آئیں تھی کہ یہ اجازت ڈی جی ایم فلائٹ سروسز نے معمول سے ہٹ کر اپنی آئی ڈی سے دی ۔تاہم اب قومی ایئر لائن کی انتظامیہ کا موقف ہے کہ اگر مذکورہ ایئر ہوسٹس کو مشکوک سرگرمی پر کینیڈین حکام نے پہلے وارننگ دی تھی اور نو فلائی لسٹ میں رکھا بھی تھا تو اس حوالے سے پی آئی اے کو آگاہ نہیں کیا گیا تھا ۔
تاہم اسی دوران ایف آئی اے حکام نے معاملے کے حقائق جاننے کے لئے اپنے طور پر تحقیقات شروع کردیں اور پی آئی اے سے خاتون کو کینیڈکی پرواز کے لئے اجازت دینے والے پی آئی سے افسران،طریقہ کار اور خاتون کا پرانا ریکارڈ طلب کر لیا گیا۔جس کی چھان بین جاری ہے۔اسی دوران کینڈین بارڈر سکیورٹی کے حکام نے مہریں بر آمد ہونے پر تحقیقات شروع کیں تو ایف آئی اے نے معلومات کے لئے کینیڈین بارڈر سکیورٹی حکام سے بھی وزارت داخلہ کے توسط سے رابطہ کرلیا ہے۔
اس وقت پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) کی کینیڈا میں پکڑی جانے والی ایئر ہوسٹس حنا ثانی کو ضمانت لینے میں مشکلات کا سامنا ہے۔ ایئر ہوسٹس حنا ثانی کے وکیل حنا کی ضمانت کے لیے دو مرتبہ عدالت کے سامنے پیش ہو چکے ہیں اور اب تیسری سماعت پیر(آج ) کو ہو گی۔ انہیں اب تک ضمانت نہیں دی گئی کیونکہ کینیڈا میں ان کا بیل بانڈ کوئی بھی دینے والا نہیں ہے۔یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ” بیل بانڈ“ مچلکوں کے علاوہ وہ نقد رقم دے کر بھی ضمانت لے سکتی ہیں لیکن شاید اب تک ان سے رقم کا انتظام نہیں ہو سکا۔