انڈس گزٹ رپورٹ
کراچی:پورٹ قاسم سے بیرون ملک بر آمد ہونے والے چاول اور دیگر غلے میں سے کروڑوں روپے کا سامان چوری کرنے کا سلسلہ مسلسل جاری ہے ۔ملوث گروپوں نے اب باقاعدہ نیٹ ورک کی شکل اختیار کرلی ہے ۔جس میں ڈیلر عبدالنبی بروہی ،ماما اورٹرانسپورٹر شہریار کے علاوہ بٹ اور دیگرشامل ہیں ۔جنہوں نے پورٹ قاسم اتھارٹی کے بعض عناصر کے علاوہ اسٹیل ٹاﺅن ،گلش حدید اور شاہ لطیف اور پیپری کے علاقوں میں گودام لے رکھے ہیں۔پولیس نے بھی بہتی گنگا میں ہاتھ دھونے شروع کردئے۔شاہ لطیف پولیس پولیس کے دیگر تفتیشی شعبوں کے افسران نے ملزمان کو متعدد بار سامان سمیت پکڑنے کے بعد لاکھوں روپے وصول کرکے چھوڑ دیا۔
ذرائع نے بتایاکہ پورٹ قاسم اتھارٹی کی حدود میں ہر ہفتے بیرون ملک خصوصی طور پر افریقی ممالک کو برآمد کرنے کے لئے ملک بھر کی کئی کمپنیاں اور تاجر ہزاروں ٹن چاول اور دیگر اجناس اپنے کلیئرنگ ایجنٹوں اور ٹرانسپورٹرز کے ذریعے بھجواتے ہیں ۔اس سامان کو بیرون ملک منتقل کرنے کے لئے بحری جہازوں پر لادنے کے دوران ایک مخصوص گروپ کے افراد ملی بھگت سے سینکڑوں بوریاں پورٹ قاسم میں باہر ہی اتارلیتے ہیں۔
ذرائع کے مطابق بعد ازاں لاکھوں روپے مالیت کی ان بوریوں کو عبدالنبی بروہی ،ماما اورٹرانسپورٹر شہریار اور بٹ کے ذریعے نجی گوداموں میں منتقل کرکے بھاری رقوم وصول کرلی جاتی ہیں ۔جس کے نتیجے میں ایک جانب بیرون ملک مال کم پہنچتا ہے ۔اس چوری اور کرپشن سے ملک کی بدنامی ہورہی ہے کیونکہ مال بھجوانے والی کمپنیاں اپنے سامان کے حساب سے بیرون ملک سے ادائیگی وصول کرلیتی ہیں تاہم افریقہ ممالک میں چاول منگوانے والوں کو جب سامان کم ملتا ہے تو وہ بد ظن ہوکر دیگر ملکوں سے چاول منگوانے کو ترجیح دیتے ہیں ۔جبکہ چاولوں میں بھارت پاکستان کا سب سے بڑا حریف ہے جس کی کوشش ہوتی ہے کہ بیرون ملک سے آرڈر اسی کو ملیں ۔
گزشتہ دنوں ایک مقامی تھانے کی پولیس نے اس مافیا کے ایک گودام پر چھاپہ مار کر 70لاکھ کا مال ضبط کیا اور پھر 25لاکھ لے کر ملزمان کو چھوڑ دیا گیا ۔جبکہ پولیس نے سامان بھی فروخت کرکے پیسے بٹور لئے ۔اسی طرح پولیس کے ایک تفتیشی شعبے کی پولیس نے مخبر کی اطلاع پر پیپری کے قریب اسی گرو پ کے گودام پر چھاپہ مار کر 12لاکھ میں معاملات طے کر لئے ۔
اس چوری اور کرپشن کی رقم میں سے سرکاری افسران اور اہلکاروں کو حصہ ملتا ہے جبکہ ٹرانسپورٹرز اور دیگر پرائیویٹ افراد دونوں فریقین یعنی سامان فروخت کرنے والوں اور سامان خریدنے والوں سے اپنا کمیشن وصول کر رہے ہیں ۔اس طرح سے ہر ماہ کروڑوں روپے اس نیٹ ورک سے منسلک افراد میں تقسیم ہو رہا ہے ۔جنہوں نے معمولی تنخواہوں کے باجود کروڑوں روپے کے مکان اور گاڑیوں سمیت دیگر اثاثے اپنے خاندان کے ناموں پر بنا لئے ہیں ۔تحقیقات میں یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ مذکورہ افراد کے بچے بیرون ملک مہنگی تعلیم حاصل کر رہے ہیں جس پر ماہانہ لاکھوں روپے کے اخراجات ہیں۔