ڈائریکٹر جنرل سول ایوی ایشن اور صائمہ بلڈرز کے درمیان کراچی ایئر پورٹ کے قریب زمینوں پر تعمیراتی پروجیکٹ کے معاملے پر تنازع شدت اختیار کرگیا۔

بلڈرز کی جانب سے ڈی جی سول ایوی ایشن کے خلاف کراچی ایئر پورٹ تھانے میں مقدمہ درج کروانے کے بعد سول ایوی ایشن تھارٹی کی جانب سے دئے گئے رد عمل میں صائمہ بلڈر کے مذکورہ پروجیکٹ کو سول ایوی ایشن کی زمینوں پر غیر قانونی تعمیرات قرار دے کر باقاعدہ اشتہار جاری کیا گیا ۔

جس میں شہریوں کو صائمہ بلڈرز کے کراچی ایئر پورٹ کے قریب تعمیر ہونے والے رہائشی پروجیکٹ ”گرینز ریزیڈنشیا“ میں سرمایہ کرنے سے گریز کرنے اور احتیاط کرنے کا کہا ہے تاکہ مستقبل میں انہیں اپنی جمع پونجی سے محروم نہ ہونا پڑ جائے۔

گزشتہ روز ڈی جی سول ایوی ایشن خاقان مرتضیٰ نے کراچی ائیرپورٹ کے قریب اونچی عمارتوں پر تشویشن کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ خدانخواستہ کوئی حادثہ ہوگیا تو ہم دنیا میں اس کا دفاع نہیں کرسکیں گے۔

چیئرمین مبین احمد کی زیرصدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی ایوی ایشن کا اجلاس ہوا جس میں ڈی جی سول ایوی ایشن، سی ای او پی آئی اے اور سیکرٹری ایوی ایشن شریک ہوئے۔

ڈی جی سول ایوی ایشن نے کہا کہ جوبلڈنگ کے ہائٹس کے قوانین کی خلاف ورزی میں ملوث ہیں۔ ان کے خلاف صوبائی حکومتوں کو لکھتے ہیں۔ کراچی میں تینسے چارعمارتوں کے خلاف سندھ حکومت کو لکھا لیکن سندھ حکومت،چیف سیکرٹری سندھ، ضلعی انتظامیہ سندھ کی جانب سے کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ سندھ میں بلڈنگ قوانین کی خلاف ورزی کی جارہی ہے۔جس پر سول ایوی ایشن کوئی ایکشن نہیں لے سکتا۔انہوں نے مزید کہا کہ کراچی کے ایک بلڈر نے خلاف قانون تین بلڈنگز بنا رکھی ہیں۔جبکہ بلڈر نے ان کے خلاف ایف آئی آر بھی کروائی ۔

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے مقامی بلڈر کی جانب سے سول ایوی ایشن اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل خاقان مرتضی کے خلاف مقدمہ درج کروایا گیا ۔ ذرائع کے مطابق مقدمہ نمبر 177/2023 ایئر پورٹ پولیس اسٹیشن میں درج کیا گیا ۔

جس میں ایئر پورٹ منیجر طاہر سکندر، ایڈیشنل ڈائریکٹر اسٹیٹ لینڈ جعفر عباس چیمہ، ایڈیشنل ڈائریکٹر سیکورٹی ریحان سمیت دیگر کو بھی نامزد کیا گیا۔ایف آئی آر کے متن میں الزام لگایا گیا کہ ہی اے اے حکام زیر تعمیر پراجیکٹ میں زبر دتی تھے اور عملے کو تشددکا نشانہ بنایا ۔

بعد ازاں اس پر رد عل کے طور پر سول ایوی ایشن کی جانب سے ایک اشتہار جاری کیا گیا جس کہا گیا کہ ”عوام الناس کو مطلع کیا جاتا ہے کہ Saima Builders و ZSZ Greens Residencia کے پر اجیکٹ اور اسکی شاہراع فیصل تک رسائی والی سڑک سول ایوی ایشن اتھارٹی  کی زمین پر غیر قانونی طور پر تعمیر کی جاری ہے“۔

اشتہار میں مزید کہا گیا کہ رمضان علی ولد صدر الدین اور ذیشان سلیم ولد سلیم کی جو کہ Saima Builders کے ZSZ Greens” "Residencia کے شریک مالک ہیں پہلے ہی سرکاری زمینوں سے متعلق مختلف دھوکہ دہی کی سرگرمیوں میں ملوث ہیں اور ان کے اور ان کے خلاف کئی نیب اور سول کیس زیر التواء ہیں “۔

مزید یہ کہ ”مقدمہ نمبر 1081/18 رمضان علی نے نبی بخش کے سب اٹارنی کے طور پر سندھ ہائی کورٹ میں دائر کیا تھا، جس میں سی اے اے اراضی کے ایک حصے پر دعوی کیا گیا تھا۔ تاہم، سپریم کورٹ نے ٢٤ نومبر 2021 کے احکامات کے ذریعے قرار دیا کہ ریکارڈ میں جعلی، جھوٹی اور من گھثرت اندراجات کرکے سول ایوی ایشن کی اراضی پر قبضہ کیا گیا ہے اور نبی بخش نامی شخص کا  کوئی وجود نہیں۔ مذکورہ زمین کا قبضہ اس تاریخ کو سپریم کورٹ کے احکامات کے تحت ایف آئی اے نے سول ایوی ایشن کے حوالے کیا تھا اور اس ضمن میں فوجداری مقدمے پر عدالتی کارروائی بھی جاری ہے“۔

اشتہار کے مطابق ”جس زمین پر صائمہ بلڈرز کا سی زیڈ سی گرین ریزیڈنشیائ نامی پراجیکٹ  تعمیر کیا جارہا ہے ، اس کی فروخت اور منتقلی میں ملوث افراد لینڈ مافیا کے وہی ارکان ہیں، جو نبی بخش کے اتارنی ہونے کا دعویٰ  کرتے ہوئے جعلی مقدمہ نمبر 1081/18 دائر کرنے میں بھی ملوث ہیں“۔

مزید یہ کہ”سابقہ حکم امتنامی کے علاوہ سندھ ہائی کورٹ نے مورخہ ٧ جولائی 2023 کو سوٹ نمبر 2023/1120 کے احکامات کے ذریعے پہلے ہی بلڈر کو سول ایوی ایشن کی مطلوبہ این او سی کے بغیر کسی بھی قسم کی تعمیر کرنے اور کسی تیسرے فریق کا حق پیدا کرنے سے روک دیا ہے۔ مندرجہ بالا معلومات احتیاط اور نسلا ٹاور کے الاٹیوں کی طرح معصوم شہریوں کو نقصان سے دو چار ہونے سے بچانے کے لیے دی جارہی ہیں“۔