انڈس گزٹ رپورٹ
کراچی:بلوچستان کی پوری ساحلی پٹی کا چارج ایک ہی انٹیلی جنس افسر کو دے دیا گیا۔
اس پوری پٹی اور اطراف کے علاقوں میںچھالیہ ،ایرانی ڈیزل پٹرول اور بھارتی گٹکے سمیت کروڑوں روپے مالیت کے دیگر سامان کے اسمگلروں کے خلاف کسٹمز انٹیلی جنس کی جانب سے انسداد اسمگلنگ کی کارروائیاں نہ ہونے کے برابر رہ گئیں ہیں۔
اطلاعات کے مطابق حب سے لے کر پاک ایرانی سرحدی علاقے تربت تک تقریباً 700کلو میٹر ساحلی پٹی کے لئے ڈائریکٹوریٹ کسٹمز انٹیلی جنس گوادر کی 4 اینٹی اسمگلنگ آرگنائزیشن ( اے ایس او ) کی ٹیمیں کام کرتی ہیں ۔جن کے گڈانی ،تربت ،جیوانی اور پسنی میں دفاتر قائم ہیں ۔ان تمام ٹیموں کے لئے علیحدہ علیحدہ انچارج تعینات کئے جاتے ہیں ۔
تاہم گزشتہ دنوں گلزار حسین بھٹی نامی انٹیلی جنس افسر کوڈائریکٹوریٹ جنرل کسٹمز انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد سے ڈائریکٹوریٹ انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن میں ٹرانسفر کرنے کا آرڈر کیا گیا ۔
حیرت انگیز طور پر یہ آرڈر ہوتے ہی انٹیلی جنس افسر کو یک مشت گواد ر ڈائریکٹوریٹ کی چاروں اے ایس او ٹیموں کا چارج دے دیا گیا ۔ذرائع کے بقول گلزار حسین بھٹی کو خصوصی طور پر اسی کام کے لئے یہاں تعینات کیا گیا ۔جس کے لئے پہلی ہی ایک ماحول بنادیاگیا ۔
ذرائع کے مطابق ان کے آتے ہی ڈی جی کسٹمز انٹیلی جنس سمیت اعلیٰ افسران کے نام پر چھالیہ ،بھارتی گٹکا اور ایرانی ڈیزل اور پٹرول کے اسمگلروں سے وصولیاں بڑھا دی گئیں اور اسمگلروں کے فرنٹ مینوں کو ان سے معاملات طے کرنے کے پیغامات دے دئے گئے۔مذکورہ چاروں ٹیموں کے ساتھ ایک ہی وقت میں سینکڑوں کلو میٹرز کی طویل ساحلی پٹی اور اطراف کے علاقوں میں ایک ہی انٹیلی جنس افسر کے لئے کارروائیاں کرنا نا ممکن ہے۔
یہی وجہ ہے کہ کسٹمز انٹیلی جنس کے اعلیٰ افسران کے نام پر وصولیوں کے عوض اس وقت کسٹمز انٹیلی جنس گوادر کی انسداد اسمگلنگ کی کارروائیاں نہ ہونے کے برابر رہ گئیں ہیں جبکہ چھالیہ ،ایرانی ڈیزل پٹرول اور بھارتی گٹکے سمیت دیگر کروڑوں روپے مالیت کے سامان کی یومیہ سپلائی کھلے عام ہو رہی ہے ۔