رپورٹ: عمران خان
کراچی: کے پی ٹی کی جانب سے یونس آباد کی اپنی زمینوں پر لینڈ مافیا کی جانب سے کئے گئے غیر قانونی قبضہ واگزار کرانے کے لئے آپریشن شروع کردیا گیا۔
حکام کے مطابق پی ٹی کی جانب سے وزیر اعظم ٹاسک فورس کے مطابق غیر قانونی تجاوزات یونس آباد سے ہٹانے کا دوسرا آپریشن پاکستان رینجرز سندھ کی قیادت میں کیا گیا۔
اس آپریشن میں کمشنر کیماڑی، سندھ پولیس، سندھ اینٹی انکروچمنٹ، کے پی ٹی اینٹی انکروچمنٹ، پورٹ سیکورٹی فورس، پورٹ انٹیلیجنس، چیف مکینیکل و الیکٹریکل انجینئرنگ اور تعلقات عامہ شعبہ جات سے متعلق عملے نے حصہ لیا۔
یہ آپریشن صرف ایسی اراضی پر کیا گیا ہے جس کو غیر قانونی طور پر چائنہ کٹنگ اور تمر جنگلات کاٹ کاٹ کر قبضہ مافیا نے بطور ہاؤسنگ اسکیم کے بیچا ہے۔
اس ضمن میں واضح کیا جاتا ہے کہ 1993 میں جو زمین وزیر اعظم بینظیر بھٹو کے دور فشر مین کو الاٹ کی گئ تھی اسے بلکل بھی چھیڑا نہیں گیا ہے۔ آپریشن سے صرف غیر قانونی اراضی واگزار کرایا جا رہا ہے جو کہ وزیر اعظم شہباز شریف کے ٹاسک فورس ایجنڈا نکات کے
مطابق ہے۔
اس سے قبل ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ
کراچی پورٹ ٹرسٹ (کے پی ٹی) کی اربوں روپے مالیت کی تقریباً ایک تہائی اراضی یعنی 1448؍ ایکڑ پر تجاوزات ہیں جبکہ پورٹ قاسم اتھارٹی کی 30؍ ایکڑ زمین پر غیر قانونی قبضہ ہے۔
غیر قانونی قبضہ شدہ زمین پر حکمران سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے بعض سیاست دانوں کی مبینہ آشیرباد سے تجاوزات قائم ہیں، جبکہ وفاق کی تقریباً 350؍ ایکڑ اراضی پر سندھ حکومت قابض ہے۔
وزارت دفاع کے ذرائع کے مطابق ملک کے میری ٹائم سیکٹر کی اصلاح کے پروجیکٹ کے حوالے سے وزیراعظم شہباز شریف کو جو معلومات فراہم کی گئی ہیں اس کے مطابق، ساحلی پٹی سے جڑی انتہائی مہنگی زمینیں تجاوزات اور تباہ حالی کا شکار ہیں جس کا نتیجہ یہ ہے کہ یہاں کوئی معاشی سرگرمی نہیں ہو رہی۔
وزیر اعظم کی طرف سے منظور شدہ از سر نو بحالی (ری ویمپنگ) پلان میں سندھ رینجرز اور کچھ دیگر حکام سے کہا گیا ہے کہ وہ وفاق کی ملکیت زمین کو بندرگاہوں کے کاروباری مقاصد کے استعمال میں لانے کیلئے واگزار کرائیں تاکہ ہائی رائز پورٹ آپریشنز (اسٹوریج / گودام بنانے / توسیعی مقاصد) کیلئے یا پھر ساحلی پٹی کو کاروباری یا تجارتی مرکز بنانے جیسے منصوبہ جات شروع کیے جا سکیں۔
بعدازاں اس معاملے پر سینیٹر فیصل واوڈا کی جانب سے بھی ایک بیان دیا گیا کہ کے پی ٹی کی اربوں روپے مالیت کی زمینوں پر لینڈ مافیا قابض ہے۔
اس بیان کے بعد کے پی ٹی حکام کی جانب سے اس کی تردید بھی کی گئی تھی تاہم ایک ہفتہ بعد ہی اس معاملے پر وزیراعظم کی جانب سےایک انکوائری کمیٹی قائم کی گئی جس کی رپورٹ اور سفارشات کی روشنی میں اب زمینوں کو واگزار کرنے کا آپریشن شروع کیا گیا ہے۔