رپورٹ : عمران خان
پورٹ قاسم کلکٹریٹس پر کسٹمز کلیئرنس کے لئے آنے والے سامان کی کھیپوں سے سامان چوری کرنے والا بروکروں کا نیٹ ورک سرگرم ہو گیا ۔
کنٹینرز سے سامان چوری کرکے نکالنے اور کنٹینرز دوبارہ سیل کے ساتھ بند کرنے کے لئے ایک ماہر کی خدمات حاصل کئے جانے کا انکشاف ہوا ہے ۔جوکہ ایک کنٹینر مہارت کے ساتھ کھول کر واپس بند کرنے کے عوض بروکروں اور گاڑی مالکان سے 10ہزار روپے لیتا ہے۔ایک دن میں کئی کئی کنٹینرکھولے جا رہے ہیں ۔
اہم ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ پورٹ قاسم سے کلیئرہونے والے درآمدی کنسائمنٹس اورپورٹ قاسم سے بیرون ملک جانے والے برآمدی کنسائمنٹس سے سامان چوری کئے جانے والی نشاندہی ہوئی ہے ۔ درآمدی وبرآمدی کنسائمنٹس سے سامان کی چوری کے ماسٹرمائنڈشہریارخان ،شان ،شان اور طیب نامی افراد ہیں۔
ذرائع کے مطابق ان برروکروں نے مختلف گاڑیوں کے مالکان استعمال کرنے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔فی کنٹینرز 30سے 35بوریاں اناج اور کئی کئی ٹن وزنی اسکریپ کاسامان نکال کر مقامی مارکیٹ میں فروخت کیا جا رہا ہے۔اس سے حاصل ہونے والی رقم بروکروں ،گاڑی مالکان تقسیم کر لی جاتی ہے جبکہ کچھ حصہ گاڑیوں کے ڈرائیوروں ،کانٹے پر موجود ملازمین اور پرچیاں بنانے والوں کو خاموش رہنے کے عوض دیا جاتا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ پورٹ قاسم سے کلیئرہونے والے کنسائمنٹس کراچی شہرکے مختلف علاقوں میں لائے جاتے ہیں ان کنسائمنٹس کو پہلے بھینس کالونی میں قائم ناصراحمد کے گودام پرلایاجاتاہے ۔گودام پر موجودناصراحمدجوکہ کسٹمزکی جانب سے لگائے جانے والی سیل کھولنے کا ماسٹرہے فوری طورپر سیل کھول کراس سے دوسے تین ٹن سامان نکال کیاجاتاہے۔وزن پوراکرنے کے لئے انہوں نے اپنی گاڑیوں میں دوڈیزل کی ٹنکیاں بنائی ہوئی ہیں ج۔س میں ایک ٹنکی میں ڈیزل ہوتاہے۔ جبکہ دوسری ٹنکی خالی ہوتی ہے اس میں بھاری پتھرڈال کرکانٹے پر اس کا وزن پوراکردیتے ہیں اورناصراحمد کنٹینرکی سیل بڑی مہارت سے لگادیاہے۔
پورٹ قاسم سے کلیئرنس کے بعد جن گاڑیوں میں چوری کی جاتی ہے۔ اس میں بٹ ،شہریار خان نیازی کی چارگاڑیاں ،ریاض ،شفیق ،اکرام کی دوگاڑیاں استعمال کی جاتی ہیں۔ذرائع نے بتایاکہ شہریارخان نیازی پہلے ایک ٹرانسپورٹرکے پاس بروکرکا کام کرتارہا ہے۔تاہم بعدازاں اس نے درآمدی وبرآمدی کنسائمنٹس سے سامان کی چوریاں کرکے اپنی چارگاڑیاں بنالی ہیں۔
- ذرائع کا مزیدکہناہے کہ درآمدی کنسائمنٹس کے ساتھ ساتھ پورٹ سے بیرون ملک جانے والے چاول کی بوریاں نکال کی جاتی ہیں۔ذرائع نے مزید بتایاکہ نومبر2023میں چوری کے الزام میں شاہ لطیف ٹاﺅن پولیس نے چھاپہ مار کر اس نیٹ ورک کے ملزمان کو رنگے ہاتھوں پکڑا جس کے بعد مقدمہ درج کیا گیا۔تاہم بعد ازاں لاکھوں روپے کے عوض معاملے کو دبا دیا گیا ۔