عمران خان
ایف آئی اے میں میگا کرپشن اسکینڈل کی تحقیقات میں چھالیہ اسمگلنگ کے ماسٹر مائنڈ اور سنی ٹریڈرز چھالیہ کمپنی کے مالک نعمان میمن کے بھائی عمران یوسف عرف عمران نورانی کی 3خفیہ ”شیل “ کمپنیوں کے ذریعے اربوں روپے کی منی لانڈرنگ کرنے کا انکشاف ہوا ہے ۔
جن سوئٹ سپاری کمپنیوں کے لئے عمران یوسف عرف عمران نورانی چھالیہ اسمگلنگ نیٹ ورک کے معاملات سمبھالتا رہا ان میں نگینہ سوئٹ سپاری چھالیہ کرن فوڈ، سنی سوئٹ سپاری چھالیہ سنی ٹریڈرز،تارا سوئٹ سپاری چھالیہ ،ٹیسٹی سوئٹ سپاری چھالیہ،بمبئی سوئٹ سپاری چھالیہ حسین آباد، رجنی سوئٹ سپاری چھالیہ غنی چورنگی،عزیز پروڈکٹس ،آنسہ فوڈز،رابعہ اینڈ کو،گولڈن فوڈ وغیرہشامل ہیں ۔
ایف آئی اے نے تحقیقات کا دائرہ وسیع کرتے ہوئے ایک ہی دفتر کے ایڈریس پر رجسٹرڈ کروائی گئی تینوں کمپنیوں اور ان کے بینک اکاﺅنٹس کا سراغ لگاتے ہوئے عمران نورانی کے 3ساتھیوں بلال قادری،محمد فیضان اور محمد فرقان کو گرفتار کرلیا۔
تینوں ملزمان سے مزید تفتیش کے لئے عدالت سے جسمانی ریمانڈ لیا گیا ۔ملزمان جو کہ چھالیہ اسمگلنگ اور کراچی میں عرصہ دراز تک سوئٹ سپاری کمپنیوں کو اسمگلنگ کا چھالیہ سپلائی کرنے والے مرکزی ملزم عمران نورانی کے لئے چارٹرڈ اکاﺅنٹنٹ کے طور پر کام کرتے رہے ہیں ۔
واضح رہے کہ میگا اسمگلنگ اسکینڈل پرایف آئی اے اینٹی کرپشن سرکل کراچی کی جانب سے درج مقدمہ الزام نمبر 19/2023میں عمران نورانی کو بلوچستان کے راستے کراچی میں چھالیہ اسمگلنگ کے مرکزی کرداروں میں نامزد کیا گیا ۔
اس مقدمہ میں ایف آئی اے کی جانب سے جمع کروائے جانے والے چالان کے مطابق سنی چھالیہ کی فیکٹری سنی ٹریڈرز کے مالک نعمان میمن عرف نعمان ڈان کے بھائی عمران یوسف نورانی اپنی فیکٹری کے علاوہ سوئٹ سپاری بنانے والی ایک درجن فیکٹریوں بشمول نگینہ سوئٹ سپاری چھالیہ کرن فوڈ، سنی سوئٹ سپاری چھالیہ سنی ٹریڈرز،تارا سوئٹ سپاری چھالیہ ،ٹیسٹی سوئٹ سپاری چھالیہ،بمبئی سوئٹ سپاری چھالیہ حسین آباد، رجنی سوئٹ سپاری چھالیہ غنی چورنگی،عزیز پروڈکٹس ،آنسہ فوڈز،رابعہ اینڈ کو،گولڈن فوڈ وغیرہ کے لئے اسمگل شدہ مضر صحت چھالیہ کی سپلائی کا نیٹ ورک چلانے کے لئے پولیس اور کسٹم افسران کو رشوت دیتا رہا ۔
جن سوئٹ سپاری کمپنیوں کے لئے عمران یوسف عرف عمران نورانی چھالیہ اسمگلنگ نیٹ ورک کے معاملات سمبھالتا رہا ۔
جبکہ عاطف میٹروبمبئی چھالیہ اور رجنی چھالیہ کا علیحدہ نیٹ ورک چلاتا رہا اور امیٹر چھالیہ ،بمبئی چھالیہ اور رجنی چھالیہ کی فیکٹریوں کے لئے اسمگلنگ کی چھالیہ کی سپلائی کی رشوت خود کسٹم اور پولیس افسران کو دیتا رہا۔عمران نورانی نے اس کیس میں ضمانت لی رکھی ہے ۔
ملزمان نے اب تک سنسنی خیز انکشافات کئے ہیں جنہیں ایف آئی اے کیس کا حصہ بنایا جارہا ہے۔اب تک کی تحقیقات میں ان کمپنیوں کے بینک اکاﺅنٹس کے ذریعے امپورٹ ایکسپورٹ کے نام پر گھمائے گئے 80کروڑ روپے کی ٹرانزیکشنز کا ریکارڈ حاصل کیا جاچکا ہے۔ مزید تفتیش میں منی لانڈرنگ کی گئی رقم کا تخمینہ کروڑوں میں لگایا گیا ہے ۔
ذرائع کے بقول یہ رقوم عمران نورانی اور اس کے بھائی سنی چھالیہ ٹریڈرز کمپنی کے مالکان کے طور پر اور چھالیہ کی کراچی میں اسمگلنگ کے ذریعے کمائی گئی جسے خفیہ رکھنے کے لئے دیگر کمپنیوں میں سرمایہ کاری کرکے کھپایا گیا اور اس سے مزید منافع کمایا گیا ۔
ایف آئی اے کی جانب سے تحقیقات میں عمران نوانی کے خاندان کے افراد کے حوالے سے بھی اثاثوں اور بینک ٹرانزیکشنز کا ریکارڈ جمع کرکے چھان بین کی جا رہی ہے تاکہ اس کے خلاف اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ کے تحت کارروائی کو آگے بڑھایا جاسکے ۔