رپورٹ : عمران خان
کراچی:پاکستان کسٹمز نے نیلامی کی اربوں روپے مالیت کی سینکڑوں لاٹیں روک کر ان پر وصول کی گئی 25فیصد ایڈوانس رقم (ارنسٹ منی )مالی سال 2023-2024کے محصولات میں ظاہر کردی ۔
یہ رقم نیلام کردہ کھیپیں بولی دہندگان کے حوالے نہ کرنے کی صورت میں قابل واپسی ہوتی ہے یعنی آئندہ مالی سال شروع ہوتے ہی 570کھیپوں پر وصول کی گئی بھاری رقم کے چیک واپس بولی دہندگان کو جاری کردئے جائیں گے اور یوں یہ رقم قومی محصولات کے اعداد وشمار میں عارضی طور پر شامل ہونے کے بعد واپس نکل جائے گی ۔
موصول ہونے والی معلومات کے مطابق رواں مالی سال کے اختتام پر کسٹمز کے تحت زیادہ سے زیادہ جمع کردہ محصولات کی اعداد وشمار ظاہر کرنے کے لئے ماڈل کسٹمز اپریزمنٹ ایسٹ ،ویسٹ ،پورٹ قاسم اور ایس اے پی ٹی کلکٹریٹس کے افسران کی جانب سے عجیب اور انوکھے اقدامات کئے گئے ۔جس کے نتیجے میں کراچی کے کلکٹریٹس کے ساتھ کام کرنے والے تمام ہی بولی دہندگان مصیبت کا شکار ہوگئے ہیں اور ان کی کروڑوں روپے کی سرمایہ کاری کی رقم مہینوں کے لئے سرکاری کھاتوں میں پھنس کر رہ گئی ہے ۔
ذرائع کے بقول کسٹمز اپریزمنٹ کلکٹریٹس کی جانب سے مئی کے آخر اور جون کے مہینے میں چاروں کلکٹریٹس کے تمام ٹرمینل پر موجود مختلف قسم کے سامان کی سینکڑوں کھیپوں کو نیلامی کے لئے پیش کیا گیا ۔ان نیلامیوں کے لئے تمام ضروری مراحل مکمل کئے گئے جن میں عدالتی معاملات کی کلیئرنس بھی شامل تھی ۔بعد ازاں جب بولی دہندگان کی جانب سے دیکھا گیا کہ کسٹمز حکام بڑی تعداد میں مالی سال کے آخر میں کھیپیں نیلامی میں رکھ رہے ہیں تو انہوں نے اربوں روپے کی سرمایہ کاری شروع کردی ۔
ذرائع کے مطابق عمومی طور پر ہر سال مئی اور جون کے مہینے ٹرمینلز پر رکی کھیپوں کے نیلامی کا سیزن ہوا کرتے ہیں کیونکہ اس وقت کسٹمز حکام پرانے سامان کو نیلام کرکے زیادہ سے زیادہ محصولات جمع کرکے اپنی سالانہ کاکرگردی کے اعداد و شمار میں اضافہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں ۔تاہم اس بار نیلامیوں میں کامیاب بولی دینے والے تاجروں سے کسٹمز حکام نے 25فیصد ایڈوانس یعنی ارنسٹ منی وصول کرنے کے بعد لاٹیں ان کے حوالے کرنے سے انکار کردیا ۔اس پر بولی دہندگان کی جانب سے گزشتہ ایک ماہ سے کسٹمز افسران کے دفاتر کے سامنے احتجاج اور تلخ کلامی معمول بن چکی ہے ۔
ذرائع کے مطابق بولی دہندگان کو کہا جا رہا ہے کہ وہ کچھ انتظار کریں اس کے بعد یا تو ان کے پیسے واپس کردئے جائیں گے یا پھر ان کو لاٹیں دے دی جائیں گی ۔تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ کسٹمز حکام نے زیادہ سے زیادہ بولی دہندگان کو راغب کرنے اور زیادہ ایڈوانس رقم وصول کرکے سرکاری کھاتوں میں ٹرانسفر کرنے کے لئے لاٹیں از خود ہی کم نرخوں پر بولی کے لئے پیش کیں ۔جس کا مقصد یہ ہے کہ نیا مالی سال شروع ہونے کے بعد ایڈوانس رقم واپس کردی جائے گی اور یہ لاٹیں دوبارہ سے نئی نیلامی کے لئے رکھی جائیں گی ۔
اس ضمن میں بولی دہندگان کا کہنا ہے کہ کسٹمز حکام اپنی جھوٹی کارکردگی ظاہر کرنے کے لئے تاجروں کے اربوں روپے مہینوں کے لئے روک کر بیٹھ گئے ہیں جبکہ بولی دہندگان نہ کوئی نیا کام کرسکتے ہیں اور نہ ہی اپنے سرمایہ کاروں کو رقم واپس کرنے کی پوزیشن میں ہیں ۔اس عمل سے ان کی مارکیٹ میں ساکھ بھی بری طرح سے متاثر ہورہی ہے ۔