رپورٹ: عمران خان
کراچی: تاجروں کو کسٹمز کلیئرنس میں ڈپٹی کلکٹرز اپریزمنٹ کی جانب سے کی جانے والی لیول فرسٹ اور سیکنڈ کے مرحلے میں غیر ضروری اور بے جا ٹاخیر کا سامنا ہے جس کے نتجے میں انہیں بحری جہازوں، بندرگاہوں کے ٹرمینل وغیرہ کے اضافی اخراجات کا بھاری بوجھ برداشت کرنا پڑ رہا ہے۔ اس کے ساتھ ہی سامان کے فیکٹریوں اور گوداموں تک پہنچنے میں بھی کئی کئی روز اضافی لگ رہے ہیں۔
اس ضمن میں کسٹمز ایجنٹس ایسوسی ایشن کراچی کی جانب سے ایف بی آر اور کسٹمز حکام سے اپیل کی گئی ہے کہ اس مسلے کو جلد از جلد حل کرکے تاجروں اور کلیئرنگ ایجنٹس کو ریلیف دیا جائے کیونکہ اس وقت انہیں لیول ون اور لیول ٹو کی کلیئرنس کے مراحل میں لگنے والے اضافی وقت کی وجہ سے مشکلات اور پریشانی در پیش ہے۔
کسٹمز ایجنٹس ایسوسی ایشن کراچی کے صدر محمد عامر کے مطابق تاجروں اور کلیئرنگ ایجنٹس کی جانب سے سامان کی کلیئرنس کے لئے گڈز ڈکلریشن( جی ڈی ) فائل کرنے کے بعد لیول فرسٹ کے مرحلے میں اپریزنگ اسٹاف اس کی اسسمنٹ وغیرہ کی جاتی ہے جس میں کئی کئی روز گ جاتی ہے تاہم اس کے بعد جب لیول سیکنڈ کی کلیئرنس کے مرحلے میں یہ جی ڈیز ڈپٹی کلکٹرز کو از سر نو چھان بین کے لئے دی جاتی ہیں تو اس میں بدقسمتی سے کئی کئی روز مزید اضافی خرچ ہوجاتے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ڈپٹی کلکٹرز کے پاس ایک وقت میں کئی کئی جی ڈیز ہوتی ہیں اور ورک لوڈ کی وجہ سے انہیں ریویو میں وقت لگ جاتا ہے حالانکہ ہونا یہ چاہئے کہ ڈپٹی کلکٹرشز کو جی ڈیز کے لیول ٹو کے ریویو کے لئے ٹائم فریم دیا جائے جس کے تحت یہ کلیئرنس سے 24سے 48 گھنٹوں میں کرنے کی پابندی ہو۔
کسٹم ایجنٹس ایسوسی ایشن کی جانب سے حکام سے کہا گیا ہے کہ گزشتہ دو ماہ کے دوران ہونے والی کلیئرنس میں لیول ون اور لیول ٹو کا ڈیٹا نکال کر مکمل جانچ پڑتال کی جائے تاکہ اس میں لگنے والے وقت، ہونے والی تاخیر کے ساتھ ہی اصل وجوہات کو سامنے لا کر انہیں فوری طور پر دور کرنے کے اقدامات کئے جاسکیں۔