کسٹمز انٹیلی جنس کی تحقیقات میں غیر ملکی سفارت خانے کی دستاویزات کی آڑ میں غیر ملکی کنفیکشنری سپلائی کرنے والا بڑا نیٹ ورک بے نقاب ہو گیا ۔
ملزمان کافی عرصہ سے ایم ٹی خان روڈ پر ایک گودام میں کروڑوں روپے مالیت کے غیر ملکی ٹافیا ،چاکلیٹس ،بسکٹس ،کینڈیز ،جیلی ،ویفرز اور دیگر کنفیکشنری آئٹم ڈمپ کرنے کے بعد کراچی سمیت ملک کے دیگر علاقوں میں سپلائی کرکے بھاری ناجائز منافع بٹورنے میں مصروف تھے ۔
ڈائریکٹوریٹ جنرل کسٹمز انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن کراچی کی ٹیم نے ڈائریکٹر انجینئر حبیب کی ہدایت پر ڈپٹی ڈائریکٹر انعام اللہ وزیر کی نگرانی میں خفیہ اطلاع ملنے پر ایم ٹی خان روڈ کے قریب میسرز آغا گودام کمپنی پر چھاپہ مار کر ہزاروں کارٹنوں پر مشتمل بھاری مالیت کی کھانے پینے کی غیر ملکی اشیاءضبط کرکے مقدمہ درج کرلیا ۔ کارروائی کے دوران معلوم ہوا ہے مذکورہ میسرز آغا گودام کمپنی کا مالک میر زر علی ہے ۔تاہم جس وقت اس گودام پر چھاپہ مارا گیا اس وقت یہاں پر شاکر خان اور وحید گل نامی افراد موجود تھے جن کے پاس گودام میں چابیاں تھیں ۔کسٹمز انٹیلی جنس کی ٹیم نے مذکورہ سامان کے حوالے سے معلوم کیا جس پر دونوں افراد نے بتایا کہ وہ یہاں پر چوکیدار ہیں اور انہیں میر زر علی نے رکھا ہے اور وہی یہاں پر گاڑیوں میں سامان لے کر آتا ہے اور پھر گاڑیوں میں لوڈ کرواکر آگے سپلائی کردیتا ہے ۔
کارروائی میں جب یہاں سے سامان ضبط کرکے کسٹمز انٹیلی جنس آفس منتقل کیا گیا تو گودام مالک طلب کرنے کے باجود سامنے نہیں آیا اور نہ ہی اس کی جانب سے سامان کی ملکیت کا دعویٰ کیا گیا تاہم کارروائی کے بعد مذکورہ کمپنی کے مالک کی جانب سے عدالت سے رجوع کیا گیا جہاں پر دعویٰ کیا گیا ہے کہ یہ سامان ایک غیر ملکی سفارت خانے کی اجازت سے اس کے لئے در آمد کرکے کلیئر کروایا گیا ہے اس حوالے سے بعض دستاویزات بھی پیش کی گئیں ۔
اس معاملے پر عدالتی کارروائی جاری ہے تاہم دوسری جانب کسٹمز انٹیلی جنس کی جانب سے کہا گیا کہ ان کے رابطہ کرنے پر مذکورہ سفارت خانے کی جانب سے باضابطہ طور پر اس سامان اور اس حوالے سے دی جانے والی اجازت سے لاتعلقی اور لاعلمی کا اظہار کیا ہے ۔