رپورٹ :عمران خان
کراچی: ایف آئی اے کا ڈپٹی ڈائریکٹر بن کر ایئر پورٹ سے پروٹوکول کی سفارش کرنے والے کو لینے کے دینے پڑ گئے۔
ایف آئی اے کوئٹہ کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر کی جانب سے خود کو ڈپٹی ڈائریکٹر ظاہر کرکے کراچی ایئر پورٹ امیگریشن حکام سے رابطہ کرکے پروٹوکول کی سفارش کرنے پر پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 319اور دفعہ 171کے تحت کارروائی کی سفارش کردی گئی۔
ایف آئی اے کے دیگر کئی ماتحت اہلکار بھی خود کو ڈپٹی ڈائریکٹر ظاہر کرنے لگے ۔یہاں تک کے ایسے ٹیکنیکل اہلکار جو کہ فیلڈ آپریشن میں ڈیپوٹیشن پر بھی تعینات ہونے کے اہل نہیں ان کی جانب سے بھی شہریوں کے سامنے خود کو ایف آئی اے افسر ظاہر کرنے کی شکایات منظر عام پر آگئیں۔
ذرائع سے موصول ہونے والے مراسلے سے معلوم ہوا ہے کہ گزشتہ روز ایف آئی اے کے اینٹی منی لانڈرنگ اینڈ سی ٹی ایف سرکل کوئٹہ کے ڈپٹی ڈائریکٹر سراج احمد پنہور کی جانب سے ڈائریکٹر ایف آئی اے بلوچستان کو تحریری طور پر لکھا گیا کہ ایف آئی اے کے اینٹی منی لانڈرنگ اینڈ سی ٹی ایف سرکل کوئٹہ میں تعینات عالم زیب جعفر نے کراچی ایئر پورٹ امیگریشن میں تعینات اسسٹنٹ ڈائریکٹر راشد بھٹی اور انچارج امیگریشن ایئر پورٹ ڈپٹی ڈائریکٹر بشیر سومرو کو کالیں کی گئیں ۔
مراسلے میں مزید لکھا گیا کہ عالم زیب جعفر کی جانب سے ان دونوں افسران کو کی گئی کالز میں خود کو ایف آئی اے کے اینٹی منی لانڈرنگ اینڈ سی ٹی ایف سرکل کوئٹہ کا ڈپٹی ڈائریکٹر بتاکر بیرون ملک جانے والے ایک شخص کو پروٹوکول دینے کی سفارش کی گئی۔حالانکہ عالم زیب جعفر ڈپٹی ڈائریکٹر نہیں ہے بلکہ اسسٹنٹ ڈائریکٹر ہے۔
ڈائریکٹر بلوچستان کو مزید بتایا گیا کہ ایسا کرنا پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 319اور دفعہ 171کے تحت جرم ہے جس کے تحت کارروائی عمل میں لائی جائے۔
ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے سراج احمد پنہور کی جانب سے ڈائریکٹر کو یہ بھی لکھا گیا کہ ان کے علم میں دیگر افراد کے ذریعے بھی ایسی اطلاعات آئیں ہیں کہ ایف آئی اے کوئٹہ کے دیگر کئی ماتحت اہلکار بھی خود کو ڈپٹی ڈائریکٹر ظاہر کرنے لگے ۔یہاں تک کے ایسے ٹیکنیکل اہلکار جو کہ فیلڈ آپریشن میں ڈیپوٹیشن پر بھی تعینات ہونے کے اہل نہیں ان کی جانب سے بھی شہریوں کے سامنے خود کو ایف آئی اے افسر ظاہر کررہے ہیں۔