رپورٹ : عمران خان
کراچی:غیر ملکی سفارت خانوں کے سامان کی آڑ میں کروڑوں روپے کا قیمتی سامان اور ممنوعہ اشیائ اسمگل کرنے والے گروپوں3مختلف گروپوں کے سرغنوں اور کوڈائریکٹوریٹ کسٹمز انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن میں جاری تحقیقات میں شامل کرلیا گیا۔
ان گروپوں میں شبیر لاکھانی اور جاوید جے بی گروپ،خالد حفیظ ،ماما حفیظ کے علاوہ نویدیامین گروپ شامل ہیں۔گزشتہ2 ماہ میں کراچی کے ٹرمینل سے سفارتی کنٹینرز کی 4ایسی کھیپیں پکڑی جاچکی ہیں جن میں اسمگلروں اور ان کے ایجنٹوں کے کارندے قیمتی الیکٹرانک سامان اور شراب اسمگل کررہے تھے۔ایک برادر اسلامی ملک کے سربراہ کی جانب سے پاکستانی حکام کے ذریعے ان وارداتوں میں سے دو کھیپوں میں اپنے ملک کے سفارتی عملے کی ملی بھگت کی معلومات ملنے پر فوری سخت ایکشن لیا گیا ہے جس کے بعد انہیں فوری طور پر وطن واپس بلا لیا گیا۔
رواں برس صرف اس ایک ملک کے سفارت خانے کے نام پر آنے والے 4کنٹینرز کو ڈیڑھ ارب کے قیمتی سامان کی اسمگلنگ میں استعمال کیا جانے کا انکشاف ہوا ہے جو کہ پکڑے گئے اور ان پر مقدمات درج ہوئے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق کراچی پورٹ کے ایک ٹرمینل سے ایک برادر اسلامی ملک کے سفارت خانے کے نام پر کلیئر کروائے جانے والے کنٹینرمیں گھریلو سامان کی آڑ میں کروڑوں روپے مالیت کے الیکٹرانک سامان کی اسمگلنگ اور ٹیکس چوری کی اطلاعات ملنے پر ڈائریکٹوریٹ آفس کسٹمز انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن کراچی کی جانب سے مذکورہ کنٹینرز کی کلیئرنس کو شبہے پر بلاک کردیا گیا۔
بعد ازاں قواعد کے مطابق مذکورہ کنٹینر کو کیس میکنگ ایجنسی ،متعلقہ سفارتی عملے اور وزارت داخلہ کے نمائندوں کی مشترکہ موجودگی میں جانچ پڑتال کے لئے کھولنے کے لئے مراسلے ارسال کردئے گئے۔مذکورہ معاملے پر ڈائریکٹر کسٹمز انٹیلی جنس انجینئر حبیب نے ڈائریکٹر جنرل فیض احمد چدھڑ کی ہدایت پر معاملے کی مکمل تحقیقات کے لئے ٹیم تشکیل دے دی جس کی نگرانی ڈپٹی ڈائریکٹر کسٹمز انٹیلی جنس کراچی انعام اللہ وزیر کر رہے ہیں۔
ذرائع کے بقول گزشتہ روزمذکورہ کنٹینرکی مشترکہ جانچ پڑتال کا عمل مکمل کیا گیا جس کے دوران کنٹینر سے گھریلو سامان کے بجائے 30سے 35کروڑ روپے مالیت کے قیمتی لیپ ٹاپ،موبائل فون پیڈ اور دیگر قسم کا سامان بر آمد ہوگیا۔مذکورہ سامان کو ضبط کرکے کسٹمز انٹیلی جنس کراچی میں مقدمہ درج کرنے کے بعد ملوث ملزمان کے حوالے سے تحقیقات شروع کردی گئی ہیں۔
ذرائع کے بقول مذکورہ کنٹینر میں مس ڈکلریشن کے ذریعے سامان کراچی منتقل کرنے میں شبیر لاکھانی اور جاوید جے بی ملوث ہیں۔یہ دونوں کراچی کی الیکٹرانک مارکیٹوں کے تاجروں اور انویسٹرز تک دبئی سے قیمتی سامان کی ڈلیوری کا بندوبست کرنے والے پرانے افراد ہیں۔
اس سے قبل رواں برس جنوری کے مہینے میں شبیر لاکھانی اور جاوید جے بی کی جانب سے اسی ملک کے 2کنٹینرز کو اس وقت اسمگلنگ کے لئے استعمال کئے جانے کا انکشاف ہوا تھا جب کراچی کے علاقے اسکیم 33ملیر میں قائم رضویہ سوسائٹی کے ایک کمپا?نڈ پر کارروائی کرکے 39کروڑ روپے مالیت کا جہازوں میں استعما ل ہونے والا ایئر کرافٹ انجن آئل ،فوڈ سپلیمنٹ،کاسمیٹکس ،ساڑھے 3ہزار سے زائد لیپ ٹاپ اور 3ٹن چیز سمیت دیگر سامان ضبط کیا تھا۔مذکورہ کارروائی بھی اس وقت ڈپٹی ڈائریکٹر کسٹمز انٹیلی جنس کراچی انعام اللہ وزیر کی سربراہی میں اینٹی اسمگلنگ آرگنائزیشن کی ٹیم نے کی تھی۔
مذکورہ کارروائی میں بر آمد ہونے والا سامان برادر ملک کے دو کنٹینرز میں مس ڈکلریشن کے ذریعے ماڈل کسٹمز کلکٹریٹ اپریزمنٹ پورٹ قاسم سے کلیئر کروائے تھے۔جبکہ رضویہ سوسائٹی کے جس کمپا?نڈ کو یہ سامان ڈمپ کرنے کے لئے گودام کے طور پر استعمال کیا جا رہا تھا وہ گودام معروف سیاستدان فیصل رضا عابدی کے بھائی کی ملکیت تھا۔چونکہ سامان پکڑے جانے کے بعد گروپ کے ملزمان منظر عام سے فرار ہوگئے تھے اس لئے فیصل رضا عابدی کے بھائی کو بھی شبہ پر شامل تفتیش کرکے نوٹس بھیجا گیا تھا۔
شبیر لاکھانی اور جاوید جے بی کے اس نیٹ ورک کے حوالے سے تحقیقات میں مزید معلوم ہوا کہ یہ انتہائی منظم طریقے سے کام کر رہے تھے جنہوں نے مختلف ملازمین کے ناموں پر سمیں کھلوائیں اور ان پر واٹس ایپ فعال کرکے چلاتے رہے اور سمیں بند کردی گئیں۔اسی طرح سے لیپ ٹاپ وغیر جو دفتر میں استعمال ہو رہے تھے ان میں سے بھی ڈیٹا غائب کردیا گیا تھا۔اس کے ساتھ ہی جیسے بعض ملازمین کو پکڑا گیا تو ان کے پاس موجود واٹس ایپ ڈیٹا بھی ضائع کردیا گیا تھا۔جبکہ مرکزی ملزمان دبئی فرار ہوگئے تھے۔جوکہ بعد ازاں خاموشی سے متعدد بار واپس آئے۔
اسی طرح سے ڈیڑھ ماہ قبل ماڈل کسٹمز کلکٹریٹ اپریزمنٹ پورٹ قاسم کے حکام کو اطلاع موصول ہوئی کے اسپین کے سفارت خانے کے نام پرگھریلو استعمال کی اشیائ کی آڑمیں منگوائے گئے کنٹینر کی چھان بین کے دوران معلوم ہوا کہ اس کنٹینرسے غیر ملکی مختلف برانڈ کی شراب کی ہزاروں بوتلیں بر آمد ہوئیں۔جن کی مالیت کا اندازہ ابتدائی طور پر 8کروڑ روپے لگایا گیا۔بعد ازاں شمس ٹریڈنگ کمپنی کے مالک وسیم احمد عباسی کو گرفتار کرکے تفتیش شروع کی گئی اور ساتھ ہی اس کمپنی کی آئی ڈی استعمال کرکے کنٹینر کلیئر کروانے والے ایجنٹ خالد حفیظ کو بھی حراست میں لے لیا گیا۔
تفتیش میں معلوم ہوا کہ اس کنٹینر کو کلیئر کروانے کے لئے شمس ٹریڈنگ کمپنی کی جانب سے گڈز ڈکلریشن جمع کروائی گئی تھی۔مذکورہ معاملے پر تحقیقات میں مزید معلوم ہوا کہ جن دستاویزات پر اس کنٹینرز کو کلیئر کروایا جا رہا تھا۔ان میں ظاہری طور پر سفارت خانے کی جانب سے پہلے وکنگ شپنگ سروسز اینڈ ویئر ہا?س کو اپنا کلیئرنگ ایجنٹ بنایا گیا لیکن دستاویزات پورٹ قاسم کسٹمز میں شمس ٹریڈنگ کی آئی ڈی سے داخل کی گئیں۔
اس واقعہ کے چند دن بعد ہی ماڈل کسٹمز اپریزمنٹ ایسٹ کے افسران کو اطلاع ملی کہ ایک برادر ملک کے سفارتخانے کے نام پر درآمدکئے جانے والے 4کنٹینرز کی کنسائمنٹ میں الیکٹروانکس اشیائ اسمگل کرنے اطلاعات پر جانچ پڑتال شروع کی گئی تو انکشا ف ہوا کہ سامان میں کروڑوں روپے مالیت کے لیپ ٹاپ ،کیمرے،ایل ای پینل اور کھانے پینے کی اشیائ موجود تھیں۔
ابتدائی تحقیقات میں معلوم ہوا کہ ملوث ملزمان میں شامل کلیئرنگ ایجنٹ میسرزایس کے ٹریڈرکے مالک خالد حفیظ نے سعودی سفارتخانے کے دستاویزات میں ردوبدل کرکے ایک کنٹینرکی بجائے چارکنٹینرزکی درآمدظاہرکی اورکنٹینرمیں فرنیچرکے بجائے الیکٹرونک سامان کی اسمگلنگ کی کوشش کی تھی۔
اسی دوران ماڈل کسٹمز اپریزمنٹ ویسٹ کے ٹرمینل پر قطر کے سفارت خانے کے نام پر ایک کنٹینر کلیئر کروانے کی کوشش کی گئی۔اس کنٹینر کی مشکوک کلیئرنس کی اطلاع ملنے پر اینٹی نارکوٹیکس فورس ( اے این ایف ) کی ٹیم نے اس کی کلیئر نس بلاک کردی اور چھان بین کے لئے اس کو علیحدہ کرکے لے گئے۔جہاں جانچ پڑتال میں اس کنٹینر سے کروڑ وں روپے مالیت کی 8ہزار سے زائد شراب کی بوتلیں ضبط کی گئیں اور اے این ایف نے ملوث ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرکے کیس عدالت میں بھیج دیا۔
موصول ہونے والی معلومات کے مطابق تحقیقات میں غیر ملکی سفارت خانوں کی آفیشل آئی ڈیز استعمال ہونے کے شواہد پر اسمگلنگ میں ملوث ایجنٹوں ،در آمد کمپنیوں کے ساتھ ہی وزارت خارجہ کے متعلقہ افسران اور غیر ملکی سفارت خانوں میں ملازمت کرنے والے مقامی سہولت کاروں کو شامل تفتیش کیا گیا۔
کسٹمز حکام کے مطابق اب تک کی تحقیقات میں ماما حفیظ کا بیٹا خالد حفیظ فرنٹ مین کے طور پر اس اسکینڈل میں ملوث سامنے آیا ہے جس کے حوالے سے شواہد سامنے آچکے ہیں۔ان کے ساتھ ہی تیسرے گروپ کے سرغنہ اور لندن سے چوری ہو کر کراچی میں رجسٹرڈ ہونے والی 35کروڑ کی بنٹلے کارسے شہرت حاصل کرنے والے بدنام زمانہ غیر ملکی شراب اسمگلنگ کے اہم کردار نوید یامین کے حوالے سے چھان بین شروع کردی ہے۔
ذرائع کے بقول نوید یامین پورٹ قاسم اپریزمنٹ کے ٹرمینل سے گزشتہ برس ایک غیر ملکی سفار خانے کے نام پر 20کروڑ روپے سے زائد مالیت کی غیر ملکی شراب کے 2کنٹینرز کلیئر کروانے کے 2مقدمات کی تفتیش میں شامل رہا جبکہ بعد ازاں مشہور زمانہ لندن سے چوری ہو کر کراچی میں رجسٹرڈ ہونے والی 35کروڑ مالیت کی بنٹلے کار کیس کا بھی مرکزی کردا رہا۔