رپورٹ : عمران خان
کراچی:کسٹمزکے متعلقہ افسران نے نیلامی کی پرانی مافیا کے مالی تحفظات کو بچانے کے لئے( ای آکشن ) پروجیکٹ کو ناکام بنا دیا۔ذاتی مالی مفادات کو بچانے کی خاطرمذکورہ پروجیکٹ پرقومی خزانے سے خرچ ہونے والے کروڑوں روپے ضائع کردئے گئے۔کسٹمز ڈائریکٹوریٹ آٹو میشن کے متعلقہ حکام بھی سہولت کاری میںشریک بن کر خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں۔
دنیا بھر میں کسٹمز اور محصولات جمع کرنے والے اداروں کو بتدریج سامان کی کلیئرنس اور ٹیکس وصولی کو تیز ترین اور سہل بنانے کے لئے جدیدیت کی طرف لایا گیا۔اس کے لئے جدید ترین کمپیوٹرائزڈ نظام اور سافٹ ویئر استعمال کئے جانے لگے ہیں۔
پاکستان میں بھی ایف بی آر کے تحت کسٹمز ونگ کو ہاتھوں اور قلم سے کام کرنے والی دستاویزی نظام کے بدلے جدید کمپیوٹرائزڈ نظام پر لانے کے لئے ایک پرائیویٹ کمپنی پاکستان ریونیو آٹو میشن لمیٹڈ ( پرال ) کی خدمات حاصل کرکے پورے ایف بی آر کے نظام کو آن لائن بنایا گیا۔اس کی مانیٹرنگ کے لئے ایف بی آر کے تحت کسٹمز ڈائریکٹوریٹ آٹو میشن کا شعبہ بنایا گیا۔ تاکہ اس کی فعالیت اور شفافیت کی مسلسل نگرانی کی جاسکے۔ایف بی آر کے تحت ان لینڈ ریونیو سروسز اور کسٹمز ونگ کے ریجنل ٹیکس آفسوں اور کسٹمز کے ماڈل کسٹمز کلکٹریٹس کے نظام کو سامان کی کلیئرنس اور ٹیکس وصولی کے لئے بتدریج آن لائن بنانے کے ساتھ ہی کسٹمز کے تحت ملک بھر میں ہونے والی نیلامیوں کو بھی مینوئل نظام سے کمپیوٹرائزڈ بنانے کے لئے کروڑوں روپے خرچ کئے گئے۔ اس کے لئے ایک سافٹ ویئر بنا کر کسٹمز ونگ کو دیا گیا۔
اس ( ای آکشن) نظام کے تحت کسٹمز کے تمام کلکٹریٹس، ڈائریکٹوریٹس اور انفورسمنٹ کے تحت آنے والے دفاتر کو ہدایات جاری کی گئیں کہ ان کے پاس موجود اربوں روپے کا وہ سامان جس کو وہ نیلامی میں رکھتے ہیں۔اس کی تفصیلات سافٹ ویئر کے ذریعے آن لائن جاری کردی جائیں۔ای آکشن کے قواعد کے تحت ہر نیلامی کے سامان ،دن اور تاریخ کے اپ لوڈ ہونے کے بعد پاکستان کا کوئی بھی شہری اپنی شناختی دستاویزات کی تفصیلات آن لائن فراہم کرکے اس نیلامی میں شرکت کرسکتا ہے اور کامیاب بولی دے کر سامان حاصل کرسکتا ہے۔
چونکہ نیلامی کے عمل سے ماضی سے ہی ایک مخصوص مافیا ہر کلکٹریٹ ،ڈائریکٹوریٹ اور انفورسمنٹ کے دفاتر میں ہونے والی نیلامی سے منسلک رہی ہے۔اس مافیا کے عمل کو” آکشن پول “کہا جاتا ہے۔جس میں شامل افراد ہر دفتر میں مضبوط سیٹنگ بنا کر رکھتے ہیں اور متعلقہ کسٹمز افسران بھاری کمیشن کی لالچ دے کر سامان نیلامی کے عمل میں اپنے علاوہ کسی کو نہ دینے پر راضی کرتے ہیں۔
اس کے علاوہ بعض واقعات میں نیلامی کا ساما ن پہلے ہی اپنے نرخوں پر لینے کی سیٹنگ بھی بنائی جاتی ہیں اور اس کی قدر یعنی ویلیو بھی اپنی مرضی کی لگوائی جاتی ہیں۔اس کے لئے اضافی رقوم دی جاتی ہیں۔کئی دہائیوں سے یہ چلنے والا دھندا متعلقہ افسران اور نیلامی مافیا کے لئے کروڑوں روپے کی اضافی آمدنی کا ذریعہ بنا ہوا ہے۔
ذرائع کے مطابق کسٹمز کے ہر کلکٹریٹ، ڈائریکٹوریٹ اور انفورسمنٹ کے دفاتر میں ایک آکشن سیکشن قائم ہے جس کو ڈپٹی کلکٹر یا اسسٹنٹ کلکٹر دیکھتا ہے ان کے پاس موجود سرکاری جدید کمپیوٹر میں "ای آکشن” کا سافٹ ویئر فعال ہے لیکن اس کو برائے نام استعمال کرکے خانہ پری کی جاتی ہے۔ اصل نیلامی اب بھی اسی مافیا کے پول کو بلا کر روایتی انداز میں کی جارہی ہیں۔ جس کے نتیجے میں ملک بھر میں ہونے والی نیلامی میں سالانہ اربوں روپے رشوت اور ناجائز منافع خوری کی نذر ہو رہے ہیں