رپورٹ: عمران خان
:کراچی
کسٹمز انٹیلی جنس نے مس ڈیکلریشن کے بڑے اسکینڈل کو بے نقاب کرتے ہوئے پالتو جانوروں کے استعمال کی مٹی درآمد کی آڑ میں کروڑوں روپے مالیت کے الیکٹرانک سامان کی اسمگلنگ پکڑ لی۔

ابتدائی تفتیش میں انکشاف ہوا ہے کہ ملوث گروپ اب تک اس طرح کے 38 کنٹینرز اپریزمنٹ ساؤتھ کے مختلف ٹرمینل سے کلیئر کراچکا ہے جن کی مالیت ڈیڑھ ارب کے قریب ہے اور ان پر 80 کروڑ کے لگ بھگ ٹیکس چوری کئے جانے کا امکان ہے۔

واردات میں منظم نیٹ کے ملوث ہونے کے شواہد پر ملزمان کے خلاف تحقیقات کا دائرہ وسیع کردیا گیا۔

ڈائریکٹریٹ جنرل کسٹمز انٹیلی جنس کراچی کو مصدقہ اطلاع موصول ہوئی کہ اسمگلروں کے ایک منظم نیٹ پالتو جانوروں کے لئے استعمال ہونے والی مٹی کی درآمد کی آڑ میں ہائی ڈیوٹی مہنگی الیکٹرانک اشیاء کی کلیئرنس میں ملوث ہے۔

مذکورہ انفارمیشن کے تناظر میں کسٹمز انٹیلی جنس کراچی کی ٹیم نے ڈائریکٹر انجینئر حبیب کی ہدایت پر ایک کنٹینر کا سراغ لگایا۔

کسٹمز انٹیلی جنس کی کارروائی سے قبل ہی کنٹینر میں سامان کلیئر کروانے والے ملزمان اسے اپریزمنٹ کلکٹریٹ میں لاوارث چھوڑ گئے۔
مذکورہ کنٹینر ٹرمینل پر بیرون ملک سے 19 ستمبر کو پہنچایا گیا تھا۔ کسٹمز انٹیلی جنس کی ٹیم نے اپنی کارروائی مکمل کرنے کے لئےکسٹمز اپریزمنٹ ساؤتھ کے چیف کلکٹر کی اجازت سے کنٹینر کا معائنہ کیا۔

کنٹینر کی جانچ پڑتال کے دوران اسمگلنگ کی اطلاعات درست پائی گئیں۔ مذکورہ کنٹینر کو اپریزمنٹ کلکٹریٹ سے مس ڈیکلریشن کے ذریعے کلیئر کروا کر قومی خزانے کو نقصان پہنچایا جارہا تھا۔

کنٹینر سے 3 کروڑ روپے مالیت کی الیکٹرانک اشیاء برآمد ہوئیں جن پر ڈیوٹی اور ٹیکس کی مد میں 2 کروڑ روپے کے ٹیکس چوری کئے جارہے تھے۔

کسٹمز انٹیلی جنس کراچی نے سامان ضبط کرنے کے بعد ملوث ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کر کے مزید تفتیش شروع کردی ہے۔

ابتدائی تفتیش میں مذکورہ کنٹینر کو درآمد کرنے والی کمپنی اور کلیئرنگ ایجنٹ اور پالتو جانوروں کی غیر ملکی مٹی درآمد کے حوالے چھان بین میں کسٹمز اپریزمنٹ میں جمع کروائی گئی گڈز ڈیکلریشنز کا ریکارڈ حاصل کیا گیا۔

تحقیقات میں انکشاف ہوا کہ اسی طرح اس منظم اب تک پاکستان انٹرنیشنل کنٹینر ٹرمینل( پی آئی سی ٹی )، کراچی انٹرنیشنل کنٹینر ٹرمینل( پی آئی سی ٹی ) اور ساؤتھ ایشیاء پورٹ ٹرمینل( ایس اے پی ٹی ) سمیت دیگر سے 38 اسی نوعیت کے سامان سے بھرے کنٹینر کلیئر کرواچکے ہیں۔ جس پر اسمگلروں اور ٹیکس چوروں کے خلاف تحقیقات کا دائرہ وسیع کردیا گیا ہے۔