عمران خان
اسلام آباد:اسلام آباد ایئر پورٹ پر کسٹمز کے افسران آغا خان فاﺅنڈیشن کے نام پر فلاحی استعمال کے لئے ہیلی کاپٹر کے پرزوں کی آڑ میں اربوں روپے کے لگژری سامان کی کئی کھیپیں بغیر ڈیوٹی اور ٹیکس کے کلیئر کرنے میں ملوث پائے گئے۔
ہیلی کاپٹر کے پرزوں کی آڑ میں قیمتی موبائل فونز، لیپ ٹاپ، گھڑیاں،برانڈڈ کاسمیٹکس کا سامان اور دیگر ایسے ہی لگژری سامان کی متعدد کھیپیں نکلی گئیں جن 7ارب روپے کے لگ بھگ ڈیوٹی اور ٹیکس چوری کرکے قومی خزانے کو نقصان پہنچایا گیا ۔
اسلام آباد ایئرپورٹ کے فریٹ ایریا میں تعینات مذکورہ 3افسران کے انسپکٹر عزیز الرحمن ،انسپکٹر عثمان علی اور انسپکٹر سحرش نذیر خلاف کی جانے والی محکمہ جاتی انکوائری میں ثبوت اور شواہد سامنے آنے کے بعد تینوں کو ملازمت سے برطرف کردیا گیا ۔
موصول ہونے والی دستاویزات کے مطابق گزشتہ روز اس ضمن میں ایف بی آر ہیڈ کواٹرز کی جانب سے3علیحدہ نوٹیفکیشن جاری کئے گئے جن میں اس اسکینڈل پر تحقیقات کے نتیجے میں تینوں کسٹمز افسران کی برطرفی کا اعلان کیا گیا ۔
تاہم حیرت انگیز طور پر اس بڑے مالیاتی اور کرپشن کے اسکینڈل میں ملوث اعلیٰ افسران کو بچا لیا گیا کیونکہ مذکورہ تینوں کسٹمز کے افسران کی جانب سے کی جانے والی واردات کے وقت ان کی اچانک تعیناتیاں ان مقامات پر کی گئیں جہاں سے اس سامان کی دستاویزات کی چھان بین انہوں نے کرنی تھی جبکہ یہ کام اس وقت کے اسلا م آباد ایئر پورٹ پر تعینات ایئر فریٹ یونٹ کے متعلقہ افسران کی ملی بھگت سے ممکن نہیں تھا ۔
دستاویزات سے معلوم ہوا ہے کہ مذکورہ اسکینڈل اس وقت سامنے آیا تھا جب ڈائریکٹوریٹ جنرل کسٹمز انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن کی ٹیم کی جانب سے 16جون 2020کو کفیہ اطلاع پر اسلام آباد ایئر پورٹ پر خفیہ اطلاع پر چھاپہ مار کارروائی کی گئی تھی۔ کہ کسٹمز کے افسران کی ملی بھگت سے فلاحی ادارے کے نام پر لگژری سامان بغیر ڈیوٹی اور ٹیکس کے کلیئر کیا جا رہا ہے۔
جس پر اس وقت وہاں پر موجود سامان کی کھیپ اور اس کی کلیئرنس کے لئے جمع کروائی جانے والی گڈز ڈکلریشن کی دستاویزات کی چھان بین کرکے کیس بنایا گیا ۔اسی کیس پر ایف بی آر ہیڈ کوارٹر کی ہدایات پر اس وقت کے کلکٹر اسلام آباد رضوان ثلابت ،ایڈیشنل کلکٹر اور ڈپٹی کلکٹر اسلام آباد ایئر پورٹ ہیڈ کوارٹرز فرحین زہرا کے ماتحت محکمہ جاری انکوائری کمیٹی بنائی گئی۔
انکوائری میں معلوم ہوا کہ مذکورہ ایک کھیپ کے علاوہ آغا خان فاﺅنڈیشن کے نام پر فلاحی مقاصد کے لئے 2019اور 2020کے دوران کے مہینوں میں 80سے زائد سامان کی کھیپیں ہیلی کاپٹر کے پرزوں کی آڑ میں نکالی گئیں ۔ان تمام کھیپوں میں لگژری سامان نکالا گیا ۔جس پر تقریباً 7ارب روپے مالیت کے ڈیوٹی اور ٹیکس چوری کئے گئے ۔
سامان کی ان کھیپوں کو اسلام آباد ایئر پورٹ پر جیری شیڈ،شاہین شیڈن اور آئی سی جی شیڈ اور پی آئی اے شیڈ سے کلیئر کروایا گیا اس دوران ان مقامات پر مذکورہ 3افسران کے انسپکٹر عزیز الرحمن ،انسپکٹر عثمان علی اور انسپکٹر سحرش کی ڈیوٹیاں رہیں جن کی ذمے داری تھی کہ وہ آنے والے سامان کی کلیئرنس کے لئے کلیئرنگ ایجنٹ کی جانب سے جمع کروائی جانے والی دستاویزات کی مکمل چھان بین کرتے تاہم ایسا نہیں کیا گیا جس کے نتیجے میں ہیلی کاپٹر کے پرزوں کی دستاویزات پر پرتعیش اور مہنگا سامان نکالا جاتا رہا ۔
تحقیقات میں جب آغا خان فاﺅنڈیشن کی انتظامیہ سے پوچھ گچھ کی گئی تو انہوں نے بتایا کہ انہوں نے ایسی دستاویزات مذکورہ کلیئرنگ ایجنٹ کو جاری ہی نہیں کی اور یہ کہ ان کے ادارے کا نام اور دستاویزات غلط استعمال کی جاتی رہی ہیں جس سے کلیئرنگ ایجنٹ اور کسٹمز افسران کی ملی بھگت کی تصدیق ہوگئی ۔گزشتہ روز جاری نوٹیفکیشن کے مطابق محکمہ جاتی انکوائری کی تحقیقات اور سفارشات پر متعلقہ کسٹمز افسران کو شوکاز نوٹس جاری کئے گئے۔
بعد ازاں انکوائری کمیٹی کے افسر کو اپنی رپورٹ اور انسپکٹرز کو اپنی صفائی کا موقع دینے کے لئے ممبر کسٹمز ایڈمن کے پاس پیش کیا گیا جس میں انسپکٹرز اپنی صفائی کے حوالے سے مطمئن نہیں کرسکے ۔جس پر انہیں سروس رولز کے تحت میجر پنشمنٹ یعنی بڑی سزادیتے ہوئے ملازمت سے برطرف کیا جاتا ہے تاہم ان کو سروس ٹربیونل کی اپیل کا حق حاصل ہے ۔