رپورٹ : عمران خان
کراچی: سندھ ہائیکورٹ کے کسٹمز اپیلیٹ بینچ نے گاڑیوں کی درآمدی قیمت سے متعلق ایک اہم مقدمے میں JW SEZ (پرائیویٹ) لمیٹڈ کے حق میں فیصلہ دیتے ہوئے ’فال بیک میتھڈ‘ کے تحت کی گئی ویلیوایشن کو غیر قانونی قرار دے دیا ہے۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں واضح کیا ہے کہ جب درآمدی اشیاء کی اصل تجارتی قیمت (Transactional Value) ثابت شدہ ہو، تو متبادل ویلیوایشن میتھڈز جیسے Section 25(9) [Fall Back Method] کا اطلاق ممکن نہیں۔
یہ فیصلہ قائم مقام چیف جسٹس محمد جنید غفار اور جسٹس ارشد حسین خان پر مشتمل دو رکنی بینچ نے Special Customs Reference Application (SCRA) No. 530/2022 میں جاری کیا۔
درخواست گزار کمپنی JW SEZ نے عدالت کو بتایا کہ اس نے 744 گاڑیاں ایک سہ فریقی معاہدے کے تحت درآمد کیں، جن کی قیمت عالمی تجارتی اصولوں کے مطابق طے کی گئی تھی۔
کسٹمز کے Post Clearance Audit (PCA) ونگ نے ان گاڑیوں کی قیمت ازسرنو مقرر کرتے ہوئے Section 25(9) کے تحت ’فال بیک میتھڈ‘ اپنایا، اور ماضی میں درآمد شدہ تین گاڑیوں کی قیمت کو بنیاد بنایا۔
عدالت نے اپنے تفصیلی فیصلے میں کہا کہ یہ اقدام غیر قانونی تھا، کیونکہ یہی گاڑیاں اور معاہدہ پہلے بھی ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ کے سامنے پیش ہو چکے تھے، جہاں ان کی قیمت کو اصل تجارتی قیمت (True Transactional Value) تسلیم کیا گیا تھا۔
عدالت نے واضح کیا کہ Customs Act 1969 کی دفعہ 25(1) کے تحت جو قیمت خریدار اور فروخت کنندہ کے درمیان آزادانہ اور شفاف معاہدے سے طے ہو، اسے ہی بنیادی حیثیت حاصل ہے۔
فیصلے میں کہا گیا کہ عالمی تجارتی تنظیم (WTO) کے GATT ویلیوایشن معاہدے کے تحت بھی ’فال بیک میتھڈ‘ آخری آپشن ہے اور تب ہی لاگو ہوتا ہے جب دیگر تمام طریقے ناقابل عمل ہوں۔
عدالت نے کہا کہ چونکہ کسٹمز نے اس درآمد کے وقت نہ تو دفعہ 25(4) کے تحت کسی اعتراض یا تحقیقات کا آغاز کیا، نہ ہی کسی غیرمعمولی تعلق داری کا کوئی ثبوت دیا، اس لیے اصل قیمت کو مسترد نہیں کیا جا سکتا۔
عدالت نے Customs Appellate Tribunal کے فیصلے کو کالعدم قرار دے کر درخواست گزار کے حق میں فیصلہ سنا دیا۔
ہائیکورٹ کے مطابق کسٹمز حکام کو لازم ہے کہ وہ درآمد کنندہ کی فراہم کردہ قیمت کو بطور اصل تجارتی قیمت تسلیم کریں جب تک اس پر باقاعدہ قانونی اعتراض نہ ہو۔