رپورٹ عمران خان

اسلام آباد: ڈائریکٹوریٹ جنرل آف انٹیلی جنس اینڈ انوسٹی گیشن ان لینڈ ریونیو حیدر آباد اور کراچی نے قومی خزانہ کو ٹیکس فراڈ سے اربوں روپے کا نقصان پہنچانے والوں کا نیٹ ورک پکڑ لیا۔

ایف بی آر کی جانب سے ٹیکس جرائم دھوکہ دہی کے خلاف مہم کے دوران ڈائریکٹوریٹ جنرل آف انٹیلی جنس اینڈ انوسٹی گیشن ان لینڈ ریونیو حیدر آباد اور کراچی نے قومی خزانہ کو ٹیکس فراڈ سے اربوں روپے کا نقصان پہنچانے والوں کا ایک نیٹ ورک پکڑ لیا۔

مکمل چھان بین کے بعد کراچی اور حیدرآباد کے ڈائریکٹوریٹس جنرل نے سیلز ٹیکس ایکٹ 1990 کی دفعات کے تحت میسرز رحمان انٹرپرائزز کے خلاف 10 ارب روپے اور میسرز زیڈ اے امپکس کے خلاف 11 ارب 69 کروڑ روپے کے ٹیکس فراڈ کے مقدمات کی ایف آئی آرز درج کرائی ہیں۔

تحقیقات میں جعلی یونٹس کمپنیوں کے قیام اور سیلز ٹیکس کی جعلی انوائسز جاری کرنے والے منظم گروہوں کے ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ فنانشل مانیٹرنگ یونٹ نے بھی اپنی تفصیلی فنانشل انوسٹی گیشن رپورٹس میں دھوکہ دہی پر مبنی ان سرگرمیوں کی توثیق کی ہے۔

کاروائی میں تاخیر کرانے اور تحقیقات پر اثر انداز ہونے کے لئے ملزمان نے مختلف فورمز پر ڈائریکٹوریٹ جنرل آف انٹیلی جنس اینڈ انوسٹی گیشن ان لینڈ ریونیو کے افسران کے خلاف بہت سی من گھڑت شکایات درج کرائی ہیں۔ حال ہی میں سپیشل جج سنٹرل | لاہور کی عدالت میں ڈی جی انٹیلی جنس اینڈ انوسٹی گیشن ان لینڈ ریونیو اور دیگر افسران کے خلاف بے بنیاد الزامات عائد کرتے ہوئے ایک پرائیویٹ شکایت دائر کی گئی، جسے لاہور ہائی کورٹ نے 3 جون 2024 کو معطل کردیا ہے۔

ایف بی آر اور اس کی فیلڈ فارمیشنز ٹیکس سے متعلقہ دھوکہ دہی کی سرگرمیوں میں ملوث افراد کو پکڑنے اور ان کے خلاف قانونی کاروائی کرنے کے لئے پر عزم ہیں۔

جعل سازوں کے احتساب سے نہ صرف اربوں روپے کے محصولات کی حفاظت کو یقینی بنایا جا سکے گا بلکہ حقیقی ٹیکس دہندگان کے لئے ایک منصفانہ اور مساویانہ ماحول کو فروغ دیا جا سکے گا۔