انڈس گزٹ
کراچی: اطلاعات کے مطابق ایکسچینج کمپنیوں نے ڈالر اسٹیٹ بینک کو جمع کرانا شروع کر دئے۔ ڈالر کی قدر بڑھنے کے سبب ایکسچینج کمپنیاں ڈالر ہولڈ کر رہی تھیں۔
گزشتہ دنوں ایکسچینج کمپنیوں میں غیر ملکی کرنسی کی خریدو فروخت کی مانیٹرنگ کے لئے کئی اقدامات کئے گئے ۔
ایکسچینج کمپنیوں میں سادہ لباس اہلکاربھی بیٹھنے لگے ۔اسٹیٹ بینک کی جانب سے گزشتہ روز ایکسچینج کمپنیوں کے لئے جاری نئے مراسلوں میں نہ صرف تمام نجی بینکوں کو اپنی ایکسچینج کمپنیاں قائم کرنے کی اجازت دی ہے بلکہ ملک میں تمام لائسنس یافتہ ایکسچینج کمپنیوں کو جلد از جلد اپنی فرنچائز ختم کرکے انہیں باقاعدہ اپنی برانچوں میں تبدیل کرنے کے ساتھ ہی بی کیٹگری کی کمپنیوں کو اے کیٹگری میں اپ گریڈ ہونے کے لئے مہلت دے دی ہے۔
اسی مراسلے میں ایکسچینج کمپنیوں کے لئے لازمی سرمایہ کی مالیت 20کروڑ روپے سے بڑھا کر 50کروڑ روپے کرنے کا اعلان بھی کیا گیا ہے۔
ظفر پراچہ کے مطابق ایکسچینج کمپنیوں نے ڈالرز انٹر بینک میں بیچنا شرو ع کردئے ہیں کیونکہ اوپن مارکیٹ اور انٹر بینک میں ڈالرز کے ریٹ کے درمیان دوہرے عدد کا فرق کم ہو کر سنگل ڈیجٹ میں آگیا ہے ۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ عمل ماضی میں بھی ہوتا رہا ہے۔ کریک ڈاو¿ن کی وجہ سے اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی ڈیمانڈ نہ ہونے کے برابر رہ گئی ہے۔ اور ایکسچینج کمپنیز کے کاو¿نٹر پر فروخت کی بجائے ڈالر بیچنے والوں کا رش زیادہ ہے۔
انہوں نے کہا آج تقریبا 30 فی صد کے قریب زیادہ ڈالر بیچنے والوں کا رش نظر آ یا۔ ڈالر کی ڈیمانڈ نہ ہونے اور بیچنے والے زیادہ ہونے سے ڈالر انٹر بینک اور اوپن مارکیٹ میں اور نیچے آئے گا۔