عمران خان
اسلام آباد:ڈرگ ریگو لیٹری اتھارٹی (ڈریپ) حکام نے صوبائی ڈرگ ڈپارٹمنٹس کے ساتھ مل کر ملکی مارکیٹوں میں اہم ادویات کی قلت اور بلیک مارکیٹنگ کے ذمے داروں کا تعین کرنے کے لئے سروے مکمل کیا گیا ۔جس کے بعد سامنے آنے والے نتائج اور رپورٹوں کی روشنی میں ملک میں کام کرنے والی بعض بڑی اور معروف ملکی اور غیر ملکی فارسوٹیکل کمپنیوں کی طویل اجارہ داری ختم کرنے کی حکمت عملی پر کام شروع کردیا گیا ہے۔بڑی اور معروف ملٹی نیشنل و ملکی فارما سوٹیکل کمپنیوں کی اہم ادویات کو اب حکومتی اداروں کو استعمال کرکے مقامی چھوٹی اور غیر معروف فارما کمپنیوں سے تیار کرواکر مارکیٹ سے بحران ختم کرنے کی حکمت عملی پر کام شروع کردیا گیا ہے تاکہ شہریوںادویات کی عدم دستیابی اور آسمان سے چھوتی ہوئی قیمتوں کے عذاب سے بچایا جاسکے ۔
اہم ذرائع کے بقول معروف اور ملٹی نیشنل فارما کمپنیاں جو کہ اپنا خام مال یورپی ممالک سے در آمد کرتی ہیں انہیں زر مبادلہ کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے۔ تاہم اس کارروائی میںانکشاف ہوا ہے کہ مہنگا خام مال خرید کر یہ کمپنیاں مارکیٹ میں ڈریپ کے طے کردہ نرخوں پر ادویات سپلائی کرنے کو تیار نہیں ہیں۔ اور اس کو وہ اپنا نقصان سمجھ رہی ہیں اس لئے ادویات کی پروڈکشن کم کردی گئی ہے ۔جس کے لئے خام مال کے لئے ملک میں زر مبادلہ نہ ملنے کو جواز بنایا جا رہا ہے ۔جبکہ مقامی غیر معروف اور چھوٹی ادویات ساز کمپنیاں چونکہ اپنے لئے خام مال چین اور بھارت سے در آمد کر رہی ہیں اس لئے انہیں خام مال بھی یورپی مارکیٹوں کے مقابلے میں قدر ے کم قیمتوں پر مل رہا ہے اور وہ مقامی مارکیٹ میں بڑی کمپنیوں کی اہم اور مقبول ادویات کے فارمولوں کے عین مطابق ہی ادویات تیار کرکے سستے داموں فروخت کر سکتی ہے جس سے ملک میں ایک جانب ادویات کی دستیابی کو یقینی بنایا جاسکتا ہے اور دوسری جانب ان کی قیمتوں کو بھی کنٹرول میں رکھا جاسکتا ہے ۔
اطلاعات کے مطابق گزشتہ دنوں ملک میں اہم ادویات کی عدم دستیابی اور قیمتوں میں بے انتہاءاضافے کی اطلاعات پر چیف ایگزیکٹو آفیسر ڈریپ ڈاکٹر عاصم رﺅف کی جانب سے تمام صوبائی ڈریپ افسران کو مارکیٹ میں دستیاب اور عدم دستیاب ادویات اور ان کو بنانے والی کمپنیوں کی فہرست مرتب کرنے کے لئے ہنگامی سروے کے احکامات جاری کئے ۔جس سروے کے لئے ڈریپ کی ٹیموں نے صوبائی ڈرگ ڈپارٹمنٹ کے چیف ڈرگ انسپکٹرز اورضلعی ڈرگ انسپکٹرز کے ساتھ مرکزی میڈیسن مارکیٹوں اور میڈیکل اسٹوروں کا سروے مکمل کیا ۔جس کے مطابق مختلف علاقوں کی میڈیسن مارکیٹوں اور بڑی فارمیسیز میں اس وقت15سے زائد سے زائد معروف اور بڑی فارما سوٹیکل کمپنیوں اور ملکی فارما کمپنیوں کی 80سے زائد اہم ادویات نا پید ہیں ۔
معلوم ہوا ہے کہ ان کی سپلائی ان مقامات پر نہیں ہورہی ہے اورسپلائرز کی جانب سے میڈیکل اسٹوروں اور مارکیٹوں کے ریٹیلرز اور ہول سیلرز کو کہا جا رہا ہے کہ ادویات شارٹ ہیں جن میں ایسی ادویات میں ٹیگرال ٹیلیٹس،زالاٹان ڈراپس،ٹرنیلان ٹیبلیٹس،نووومیکس پین،زینیکس ٹیبلیٹس،اوگمینٹن ٹیب، اینسولین،وینٹو لین انہیلر ،فولک ایسڈ ،ہائیڈرلازین سمیت دیگر کئی درجن ادویات شامل ہیں جن میں بخار ،درد، وائرل فیور، نزلہ ،زکان ،کھانسی، زخم سکھانے کی ادویات،سرجریکل آلات، شوگراور دیگر امراض کی اہم ادویات شامل ہیں ۔
جو ادویات ملک کے مختلف علاقوں میں بالکل بھی دستیاب نہیں ہیں ان میں نوارٹس فارما، فائزر فارما، مارٹن ڈﺅوفارما،گلیکسو اسمتھ کلائن المعروف جی ایس کے فارما ،آدم جی فارما، سنوفی فارما اور نووہ نورڈکس سمیت دیگر فارما کمپنیوں کی دوائیں شامل ہیں ۔ مشترکہ سروے مشقوں میں اداروں کی ٹیموں نے ملک بھر میں ادویات کی تیاری کے لئے آنے والے خام مال ،ادویات کی ذخیری اندروزی اور غیر قانونی برآمد کے پہلوﺅں کو شامل تفتیش کیا تاکہ جن کمپنیوں کی ادویات مارکیٹ سے غائب ہوئیں ہیں۔ ان سے مذکورہ پہلوﺅں کے حوالے سے چھان بین کے لئے اگلے مرحلے میں شوکاز نوٹس دئے جاسکیں ۔جن کے اجراءکے بعد گزشتہ دنوں اسلام آباد میں متعلقہ کمپنیوں کے نمائندوں ،ڈریپ حکام اور صوبائی ڈرگ ڈپارٹمنٹس کے درمیان اہم ملاقاتیں ہوئیں جس میں کمپنیوں کا اپنا موقف رکھنے کا موقع دیا گیا اور ان متعدد میٹنگز میں کمپنیوں کی جانب سے اپنا تفصیلی موقف پیش کیا گیا ۔
ان ملاقاتوں کے حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ ان متعدد میٹنگز میں کمپنیوں کی جانب سے اپنا تفصیلی موقف پیش کیا گیا ۔ان میٹنگز میں ڈریپ کراچی ،پشاور،کوئٹہ،لاہور اور اسلام آباد کے فیڈرل ڈرگ انسپکٹرز اور سندھ ،بلوچستان ،پنجاب اور خیبر پختونخواہ کے صوبائی ڈرگ ڈپارٹمنٹ کے چیف ڈرگ انسپکٹرز بھی اپنی رپورٹیں لے کر پیش ہوئے جن کی بنیادوں پر کمپنیوں کے نمائندوں کو صفائی کا موقف دیا گیا ۔تاہم ڈریپ اور صوبائی ڈرگ ڈپارٹمنٹس کے افسران کی رپورٹوں کے مقابلے میں کمپنیوں کے پیش کئے گئے موقف سے متعلقہ حکام کتنے مطمئن ہوئے ہیں اس پر ابھی کارروائی کا سلسلہ جاری ہے ۔
بعض کمپنیوں کا موقف تھا کہ اس ساری صورتحال میں وہ بے قصور ہیں کیونکہ گزشتہ عرصہ میں انہیں اپنی پروڈکشن کی مقدار کے مطابق خام مال منگوانے کے لئے ملک میں ڈالرز دستیاب نہیں تھے اور اسٹیٹ بینک سمیت دیگر متعلقہ اداروں نے ان کے لیٹر آف کریڈٹ یعنی خام مال کے لئے بیرون ملک ادائیگیوں کی منظوری دینے میں تاخیر کی جس کی وجہ سے انہیں وقت پر خام مال نہیں سکا۔اس وقت مارکیٹ میں اسی چیز کے اثرات ہیں جبکہ بعض کمپنیوں کا ایسی مخصوص اور اہم جان بچانے والی ادویات کی عدم دستیابی پر موقف تھا کہ ان کی تیاری میں استعمال ہونے والے اہم کیمیکل جو کہ صرف کوٹے کے مطابق منگواجاسکتے ہیں اور ان کی منظوری اینٹی نارکوٹیکس فورس سے بھی لینا ہوتی ہے وہ انہیں نہیں دی جا رہی تھی اور اس میں مسلسل تاخیر ہوتی رہی ہے ۔
امت کو ڈریپ اور صوبائی ڈرگ ڈپارٹمنٹ کے افسران نے بتایا ہے کہ اب ایک حکمت عملی وضح کرلی گئی ہے جس کو مستقل حل کے لئے استعمال کیا جا رہا ہے ۔اس کے تحت جن بڑی اور معروف کمپنیوں کی ادویات کی قلت کی شکایات سامنے آرہی ہیں ۔ان کے فارموں کی ادویات دیگر چھوٹی اور مقامی کمپنیوں سے بنوا کر مارکیٹوں میں نسبتاً سستے داموں سپلائی کی جا رہی ہیں اور جلد ہی یہ صورتحال معمول پر آجائے اور اس طرح ان چھوٹی کمپنیوں کو بھی اپنا کاروبار بڑھانے کا موقع مل سکے گا جو کہ ماضی میں بڑی اور ملٹی نیشنل کمپنیوں کی اجارہ داری کی وجہ سے ان کو میسر نہیں تھا ۔کیونکہ شہری معروف کمپنیوں کی ادویات پر ہی اعتبار کرتے ہیں اور غیر معروف کمپنیوں کی 100فیصد اسی فارمولے کے تحت بنی ہوئی معیاری ادویات بھی خریدنے سے گریز کر تے ہیں ۔
واضح رہے کہ وفاقی وزارت صحت کے ماتحت ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی (ڈریپ ) ایک ایسا نیم خودمختار ادارہ ہے جو کہ ملک بھر میں ایلو پیتھک ادویات کے لئے فارما سوٹیکل کمپنیوں کو مینوفیکچرنگ لائسنس بھی جاری کرتا ہے اور ان کی تیار کردہ تمام ادویات کے فارلوں کی تفصیلی جانچ کے بعد ان کی ادویات کو رجسٹرڈ کرنے کے ساتھ ان کی قیمتوں کا تعین بھی دیتا ہے۔
اس کے ساتھ ہی ڈریپ حکام کی یہ بھی ذمے داری ہے کہ ملک بھر میں کمپنیوں کو مینو فیکچرنگ اور رجسٹریشن کے تمام قوانین کا پابند بنائے جبکہ خلاف ورزی کرنے والی کمپنیوں کے خلاف متعلقہ قوانین کے تحت کارروائی کرے ۔ایسی خلاف ورزیوں میں فیکٹریوں کے اندر حفظان صحت اور سیفٹی معیارات کا خیال نہ رکھنا،ناقص ادویات بنانا، خام مال کوٹے کے مطابق نہ منگوانا ،کوٹے کے مطابق منگوائے گئے خام مال کو مقامی مارکیٹوں میں فروخت کردینا یا پھر خام سے تیار کردہ ادویات کی ذخیرہ اندوزی کرنا اور جان بوجھ کر مارکیٹ میں ادویات کی سپلائی کی قلت پیدا کرکے ناجائز منافع وغیرہ کمانا شامل ہے ۔
ڈریپ کے صوبائی دفاتر تمام صوبوں میں قائم ہیں جنہیں ڈائریکٹوریٹ ڈرگ ریگو لیٹری اتھارٹی کہا جاتا ہے جہاں ڈائریکٹرز ،ایڈیشنل ڈائریکٹرز ،ڈپٹی ڈائریکٹرز اور فیڈرل ڈرگ انسپکٹرز تعینات ہوتے ہیں اسی طرح سے تمام صوبوں کے پاس اپنے صوبائی وزارت صحت کے ماتحت صوبائی ڈرگ ڈپارٹمنٹ قائم ہیں جہاں چیف ڈرگ انسپکٹرز کے ماتحت ضلعی سطح پر ڈرگ انسپکٹرز کام کرتے ہیں ان کا کام تمام مقامی میڈیکل اسٹوروں کو لائسنس جاری کرنا ،رجسٹرڈ کرنا ،ناقص ،غیر معیاری اور مضر صحت ادویات کے ساتھ اسمگل شدہ ادویات کی فروخت کے خلاف کارروائی کرنا شامل ہے ۔