رپورٹ : عمران خان
کراچی: کراچی کی بندرگاہوں سے لاہور اور پشاور کی خشک گودیوں پر ٹرانسشپمنٹ پر مٹ (ٹی پی)پر کلیئر کی جانے والی کھیپوں میں کروڑوں روپے کی ٹیکس چوری اور اسمگلنگ کا انکشاف ہوا ہے ۔
تفصیلات کے مطابق گزشتہ دنوں ہادی انڈسٹریل میٹریل کمپنی کی جانب سے کسٹمز اپریزمنٹ ویسٹ کراچی میں لاہور کے لئے ٹرانسشپمنٹ پرمٹ ( ٹی پی ) کلیئرنس کے لئے گڈز ڈکلریشن (جی ڈی ) داخل کی گئی۔اس کھیپ میں بائیو میٹرک مشینوں کے اسکریپ کی در آمد ظاہر کی گئی۔تاہم شک پڑنے پر کسٹمز اپریزمنٹ ویسٹ کی ٹیم نے کھیپ کا تفصیلی معائنہ کیا جس میں انکشاف ہوا کہ بائیو میٹرک اسکریپ یعنی پرانی مشینوں کا کباڑ ظاہر کرکے نئے ٹائر در آمد کئے جا رہے تھے ۔اس کھیپ پر 2کروڑ 60لاکھ روپے سے زائد کے ڈیوٹی اور ٹیکس چوری کئے جا رہے تھے ۔
مذکورہ کمپنی ایسی 13کھیپیں منگوا چکی ہے جنہیں کسٹمز اپریزمنٹ لاہور اور کسٹمز اپریزمنٹ پشاور سے کلیئر کروایا گیا ۔ہادی انڈسٹریل میٹریل کمپنی کے لئے ان کی کھیپیں بانڈڈ کیریئر جیلان لاجسٹک کمپنی کی گاڑیاں خشک گودیوں تک سپلائی کرتی رہیں ۔
مذکورہ چوری پکڑے جانے پر کمپنی کی جانب سے کراچی کسٹمز حکام نے درخواست کی گئی کہ یہ سامان غلطی سے بیرون ملک سے ان کے نام پر آگیا ہے کیونکہ انہوں نے بائیو میٹرک اسکریپ منگوایا تھا ۔اس لئے اس کھیپ کو واپس ری ایکسپورٹ کرنے یعنی مذکورہ ملک بھجوانے کی اجازت دی جائے ۔تاہم کسٹمز حکام نے اس کھیپ کو ضبط کرکے اس پر ٹیکس چوری اور راستے میں سامان بدل کر اسمگلنگ کرنے کے الزامات پر تحقیقات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
کسٹم کے معتبر ذرائع کے مطابق اس نوعیت کے کیسوں میں جو تاجر کراچی ایسٹ ،ویسٹ یا پورٹ قاسم پر بیرون ملک سے اپنا سامان منگواتے ہیں۔ انہیں کراچی کی بندرگاہوں اور ٹرمینلز سے کلیئر کروانے کے بجائے پنجاب اور خیبر پختون میں قائم کسٹم کی خشک گودیوں یعنی ڈرائی پورٹس سے کلیئر کروانے کے لئے گڈ ز ڈکلریشن یعنی جی ڈیز کی فائلیں داخل کرتے ہیں۔
ان کی درخواستوں پر کسٹم حکام کراچی میں ان کا سامان پہنچنے پر اسے کسٹم کے باﺅنڈڈ کیریئرز کے ذریعے ڈرائی پورٹس پر روانہ کردیتے ہیں ۔یعنی ایسے ٹرانسپورٹرز کے ذریعے یہ سامان بھجوایا جاتا ہے ۔جن کا کسٹم کے محکمہ سے باقاعدہ معاہدہ ہوتا ہے کہ وہ ایسا سامان کراچی سے خشک گودیوں تک بحفاطت پہنچائیں گے ۔تاکہ یہ سامان ڈرائی پورٹ سے کلیئرنس کے بعد ہی مذکورہ تاجروں کو مل سکے اس کے لئے انہیں ٹرانزٹ پرمٹ یعنی راہداری کا اجازت نامہ دیا جاتا ہے۔
ٹرانزٹ پرمٹ تبدیل کرکے فراڈ ایسے کیا جاتا ہے کہ ٹرانزٹ پرمٹ میں تبدیلیاں کرکے سامان کہیں اور پہنچا دیا جاتا ہے یا پھر کنٹینر کی سیل صفائی سے توڑ کر قیمتی سامان نکال لیا جاتا ہے۔ اور ارزاں سامان رکھ دیا جاتا ہے۔ اس طرح سے خشک گودی پر پہنچنے کے بعد اس پر ٹیکس بھی کم لاگو ہوتا ہے اور قیمتی سامان راستے میں نکال کر فروخت کردیا جاتا ہے۔ اس فراڈ میں ملوث تاجر اربوں روپے کا ناجائز منافع اس اسمگلنگ کے ذریعے حاصل کرتے ہیں اور رشوت کے طور پر معاوضہ ملوث ٹرانسپورٹرز اور کسٹم افسران کو بھی دیا جاتا ہے۔