عمران خان
کراچی : سور کے حرام اجزاء سے بنا چینی نمک ( چائنیز سالٹ ) کھلے عام پکوان ہاوسز اور ہوٹلوں پر استعمال ہونے کا انکشاف، کھانوں کی لذت میں بے پناہ اضافہ کا باعث بننے والا چینی نمک ماضی میں "اجینو موتو” کے نام سے بکتا تھا۔ پابندی کے بعد ہزاروں کلو مقدار میں اسمگل کر کے سپلائی کیا جاتا ہے۔ شادی بیاہ اور دیگر قسم کی تقریبات کے کھانوں میں اس کا استعمال عام ہے۔
اجینو موتو کھانوں میں ذائقہ بڑھانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے،اسکی تھوڑی سی مقدار نمکین کھانوں کا ذائقہ دگنا کر دیتی ہےاورکھانا زیادہ کھا یا جاتا ہے۔ سے سر درد، قہ، متلی، تھکاوٹ اور بلند انتشار خون کے مسائل پیدا ہورہے ہیں جبکہ حاملہ خواتین کے لیے بھی یہ سخت مضر صحت ہے۔
کراچی کا علاقہ جوڑیا بازار اور بولٹن مارکیٹ کی مارکیٹیں اور تاجروں کے گودام ملک میں اسمگل شدہ چائنیز نمک کی ڈمپنگ اور سپلائی کے مرکز بن گئے ہیں۔ جہاں روزانہ کی بنیاد پر درجنوں شہزور ٹرکوں اور چھوٹی سوزوکیوں میں گرم مصالحہ جات کی سپلائی کی آڑ میں چائنیز نمک اجینوں موتو کی ہزاروں کلو گرام مقدار منتقل کی جا رہی ہے جسے کوئٹہ سے مسافربسوں اور دیگر سامان کی گاڑیوں میں کراچی کے یوسف گوٹھ کے گوداموں میں منتقل کرنے کے اسمگلروں کے متعدد گروپ سرگرم ہیں ۔
بڑا نیٹ ورک افغانستان کے نام پر آنے والے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ میں سرگرم ہے۔ جس میں دیگر سامان کی آڑ میں اجینوموتو لاکر واپس پاکستان میں اسمگل کردیا جاتا ہے یا پھر راستے میں چوری کرکے گوداموں میں ڈمپ کیا جا رہا ہے۔ بعد ازاں اس کو کوئٹہ کے راستے کراچی یوسف گوٹھ کے گوداموں میں سپلائی کرنے کے بعد اولڈ سٹی ایریا کے تاجروں کو سپلائی کردیا جاتا ہے اس کے لئے کوئٹہ سے کراچی منتقل کرنے کے لئے جوڑیااور بولٹن کے ان بڑے اسمگلروں اور سرمایہ کاروں کے لئے متعدد گروپ سرگرم ہیں۔
کسٹم ذرائع کے مطابق اس وقت کراچی کے بڑے اسمگلروں میں محمد صادق ،باری ،لالی ، اور حاجی صادق شامل ہیں جبکہ کوئٹہ سے کراچی تک ان اسمگلروں کے گوداموں میں سامان پہنچانے والے ٹرانسپورٹیشن والے اسمگلروں میں حاجی لالی ،صادق نبی بخش ،عالم،شاہ خالد ،گلاب شاہ ،اکبر بلوچ ،رحیم ،علی زہر،غوث، وحید کاکڑ،خدا دوست ،خدائے نذر،بختیار ،اسمائیل،نور احمد ،قاسم ،سعید ،نصیر اور سلال شامل ہیں جوکہ روزانہ کی بنیاد پر ٹرکوں اور انٹر سٹی بسوں میں اجینو موتوکی کھیپ کراچی پہنچانے کا انتظام کرتے ہیں جبکہ کراچی سپلائی کے بعد یہ اسمگل شدہ چائنیز نمک پورے پاکستان کی مارکیٹوں میں نجی ٹرانسپورٹ کے ذریعے سپلائی کردیا جاتا ہے۔
ذرائع کے بقول اپریزمنٹ پورٹ قاسم ،اپریزمنٹ ایسٹ اور اپریزمنٹ ویسٹ پر سرگرم بعض ایجنٹوں کی مدد سے کئی درآمدی کمپنیوں کے نام پر منگوائے گئے غیر ملکی سامان میں بھی اجینو موتو کی بھاری مقدار چھپا کر لائی جارہی ہے جسے کراچی کی مرکزی مارکیٹوں میں سپلائی کیا جا رہا ہے ،اطلاعات کے مطابق ماضی میں جو اجینو موتو چائنیز نمک 150روپے کلو کے حساب سے فروخت ہوتا تھا وہ اب قانونی در آمد کے بند ہونے کے بعد پہلے 600روپے کلو تک پہنچا تاہم اب اس کی قیمت900اور 1000روپے کلو کے درمیان آکر مستحکم ہوگئی ہے۔
یہ نمک مکمل طور پر اسمگل کرکے لایا جارہا ہے۔کراچی سمیت ملک بھر کے زیادہ تر پکوان ہاﺅسز اور ہوٹلوں پر کھانوں کے ذائقے کو بڑھانے کے لئے یہی حرام اجزاءپر مشتمل غیر قانونی نمک استعمال کیا جا رہا ہے۔ماضی میں یہ نمک اجینو موتو کے برانڈ سے قانونی طور پر عام فروخت ہوا کرتا تھا تاہم بعد ازاں انکشاف ہونے پر 2016میں سپریم کورٹ میں مسلسل سماعتوں کے بعد جاری ہونے والی ہدایات کی روشنی میں امپورٹ پالیسی آرڈر 2016 میں ایس آر او1)18) 226 کے تحت اجینو موتو کی درآمد پر پابندی عائد کی گئی تھی کیونکہ اس میں حرام اجزاءکثرت میں موجود ہیں ۔
ذرائع کے بقول اس وقت چائنیز نمک کی اسمگلنگ کے لئے ایک منظم نیٹ ورک قائم ہوچکا ہے۔کلکٹریٹ میں موجود بعض افسران کر رہے ہیں اسی طرح سے اپریزمنٹ ایسٹ ،ویسٹ اور پورٹ قاسم پر بھی ان کے سرپرست اور سہولت کار موجود ہیں جوکہ بھاری رشوت کے عوض اجینوں موتو کی اسمگلنگ پر آنکھیں بند کئے ہوئے ہیں۔
امت کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابقکچھ عرصہ قبل کسٹم کی ٹیم کی جانب سے چھاپہ مار کر15ہزار کلو گرام چائنا سالٹ یا اجینو مورتو نمک کی بھاری کھیپ پکڑی گئی ۔بعد ازاںکسٹم حکام نے مضر صحت چینی نمک اجینو موتو کی اسمگلنگ کیس میں حتمی رپورٹ تیار کرکے جمع کروائی جس میں الاصغر گڈز ٹرانسپورٹ کمپنی کے نمائندے فضل الرحمن کو مرکزی ملز م قرار دیا گیا ،مذکورہ کمپنی کراچی میں ہاکس بے روڈ پر قائد اعظم ٹرک اسٹینڈ کے قریب قائم ہے اس کے کوئٹہ میں بھی دفاتر موجود ہیں۔
اسی طرح سے کچھ عرصہ قبل کسٹم کلیکٹریٹ پورٹ قاسم کے حکام نے بال کلے (چکنی مٹی) کی آڑ میں ممنوعہ قرار دیا گیا10ہزار کلو گرام چائنا نمک ( اجینوموتو) کلیئر کرانے کا مقدمہ درج کیاتھا ذرائع کے مطابق کسٹم کلکٹریٹ پورٹ قاسم میں کسٹم انٹیلی جنس یونٹ (سی آئی یو) کے حکام نے اپریزنگ افسر شبیر علی خان کی مدعیت میں مقدمہ میں کھیپ منگوانے والی کمپنی میسرز محسن علی کے مالک محسن، کلیئرنگ ایجنٹ سمیع اللہ اور سہولت کاری دینے والے کسٹم ایگزامنیشن افسر ملک سدا بہار کو نامزد کیاگیاتھا بعد ازاں اس کیس کو دبا دیا گیا ۔