رپورٹ : عمران خان
کراچی: قومی ایئر لائن ( پی آئی اے ) میں پرزہ جات کی خریداری میں بڑے پیمانے پرایف آئی اے کرپشن کیس میں پروکیورمنٹ اینڈ لاجسٹک کے سابق اعلیٰ افسران کو سزائیں سنادی گئیں ۔
اسپیشل جج اینتی کرپشن سینٹر ون ڈاکتر شبانہ وحید نے ایف آئی اے کارپوریٹ کرائم سرکل کراچی کے اس کیس میں ڈپٹی جنرل منجر پی آئی اے شاہد اعجاز چوہدری اور عبدالوہاب آرائیں کو 40ہزار امریکی ڈالرز ڈالرز جرمانہ اور قید کی سزا سنانے کے ساتھ ہی مقدمہ میں مفرور ملزم سابق ڈپٹی جنرل منیجر پی آئی اے سلیم سیانی کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کردئے ۔
مذکورہ کیس 2014میں سابق وزیراعظم کے معاون خصوصی کی ہدایات پر ایف آئی اے کراچی میں درج کیا گیا تھا جس کے تفتیشی افسر ایف آئی اے افسر محمد اقبال ہیں ۔
2014میں جب اس کیس میں ڈی جی ایم شاہد اعجاز چوہدری کی گرفتاری عمل میں لائی گئی تھی اس وقت قومی ادارے میں کرپشن کے خاتمے کی کوششوں کے حوالے سے اس کارروائی کی پریس ریلیز وزیر اعظم ہاﺅس سے جاری کی گی تھی ۔جس میں شاہد اعجاز چوہدری کی گرفتاری کو پی آئی اے کے پروکیورمنٹ اینڈ لاجسٹک ڈپارٹمنٹ کے ذریعے اربوں روپے کے پرزہ جات کی خریداری اسکینڈل کے حوالے سے ایک کریک ڈاﺅن قرار دیا گیا تھا ۔
مذکورہ کیس میں جن پہلو پر تفتیش کی گئی ان میں اصل مینو فیکچررز کے بجائے جعلی کمپنیوں سے بھاری کمیشن پر زہ جات کی خریداری ،ایسے پاور پلانٹ خریدنا جنہیں لمبے عرصے تک استعمال ہی نہیں کیا گیا اور طیاروں کی ادائیگیاں کرنے کے پہلو شامل تھے ۔جن کی مالیت اس وقت ساڑھے 6ارب سے زائد بنتی تھی ۔
خریداریوں کو شفاف بنانے کے لئے وزیر اعظم کے اس وقت معاون خصوصی شجاعت عظیم کی جانب سے خصوصی طور پر پی اے ایف سے 6ماہرین پر مشتمل ٹیم کی مدد حاصل کرکے طیارں کے پرزوں کی فہرست ،جانچ پڑتال،ان کے انتخاب کے معاملات سامنے لانے کے دعوے کئے گئے تھے۔
واضح رہے کہ پی آئی اے کے سابق ڈی جی ایم سلیم سیانی کے خلاف پی آئی اے کرپشن کے ایک اور کیس میں 2020میں ایف آئی اے کارپوریٹ کرائم سرکل کے ہاتھوں گرفتارپی آئی اے کے سابق ایم ڈی اعجاز ہارون اور سابق ڈائریکٹر ایچ آر حنیف پٹھانگرفتار ہوئے تھے۔
ایف آئی اے افسر عمارہ قریشی کی جانب سے درج کئے گئے اس مقدمہ الزام نمبر 21/2020 کے مطابق ملزمان نے سلیم سیانی نامی سابق ڈپٹی ایم ڈی کی بھرتی میں اختیارات سے تجاوز کیا، بھرتی کے لیے اشتہار دینے، پی آئی اے ایکٹ کی، رولز کی خلاف ورزی کی گئی،دونوں سابق افسران نے سلیم سیانی کو ماہانہ لاکھوں روپے تنخواہ ادائیگی کی منظوری دی تھی۔
اسی کیس کے مطابق سلیم سیانی کو پی آئی اے انجینئرنگ کے لیے کام دلانے پر کمیشن ادائیگی کی بھی منظوری دی گئی تھی۔مذکورہ دونوں افسران نے سلیم سیانی کو 3 ماہ کے لیے فائیو اسٹار ہوٹل میں رہائش کی بھی منظوری بھی دی تھی۔
اس کے ساتھ ہی سابق ڈی ایم ڈی کے اہل خانہ کی دبئی میں رہائش کے کرائے کی ادائیگی بھی ایئرلائن کے ذمہ ڈال دی گئی تھی ۔2020کے اس مقدمہ کے مطابق
گرفتار افسران کی منظوری سے سلیم سیانی کو ملازمت کے دوران 20 ہزار ڈالرز تنخواہ جبکہ 7 فیصد سالانہ اضافے کی منظوری بھی دی گئی ۔اس کے ساتھ ہی ملازمت کے کنٹریکٹ کی منسوخی پر تین ماہ کی تنخواہ ادائیگیوں کی منظوری بھی گرفتار افسران نے دی۔جبکہ امریکا پاکستان یا دبئی منتقلی کے لیے سلیم سیانی کو 50 ہزار ڈالرز بھی ادا کیے گئے۔