رپورٹ: عمران خان

کراچی:مضر صحت چھالیہ کی سوئٹ سپاری کمپنیوں اور گٹکا مافیا کو سپلائی فراہم کرنے کے لئے کارشورومز مالکان و کار ڈیلرز بھی اسمگلنگ نیٹ ورک سے منسلک ہوگئے۔

تحقیقات میں انکشاف ہوا ہے کہ متعدد کار شور و مز مالکان اور کار ڈیلرز بڑے پیمانے پر اسمگلنگ نیٹ ورک چلانے میں ملوث نکلے ہیں جن میں اکثریت کا تعلق افغان پناہ گزینوں سے ہے۔

کسٹمز انفورسمنٹ کلکٹریٹ کراچی نے متعدد کارروائیوں میں درجنوں ایسی بیش قیمت درآمد شدہ لگژری کاریں اسمگل شدہ چھالیہ سمیت پکڑنے کے بعد ملوث کار ڈیلرز کی فہرستیں مرتب کر نی شروع کر دی ہیں۔

دستیاب معلومات کے مطابق ایران اور افغانستان سے اسمگل ہو کر آنے والے سامان کے لئے بڑی گاڑیوں بشمول ٹینکرز ، ٹرک اور ٹرالرز کے استعمال پر کڑی نگرانی اور بھر پور کارروائیوں کے بعد یہ سپلائی چین حب سے کراچی کے راستے متاثر ہوئی ہے۔ اس کے بعد اسمگلروں نے ایک نیا طریقہ واردات استعمال کرنا شروع کر دیا ہے۔

اس کے تحت کروروں روپے مالیت کی اسمگل شدہ چھالیہ بڑی گاڑیوں اور انٹرسٹی مسافر بسوں کے خفیہ خانوں میں اسمگلنگ کے دیگر سامان کے ساتھ حب تک پہنچایا جاتا ہے۔ جہاں بس اڈوں پر چھالیہ کو خفیہ خانوں سے نکال کر مقامی گوداموں اور ڈمپنگ پوائنٹ میں رکھنے کے بعد لگڑری کاروں میں ڈال کر کراچی سپلائی کیا جاتا ہے۔

اس کے لئے گرینڈی لیکس، پراڈو، ویگو ہٹی، کرولا اور صرف سمیت متعدد بڑی قیمتی اور لگژری کاریں استعمال کی جا رہی ہیں۔ جنہیں زیادہ تر کوئٹہ اور کراچی کے اسمگلر کار ڈیلنگ کی آڑ میں چلاتے ہیں۔

اس طریقہ کار میں ایک جانب راستے میں موجود رینجرز، لیویز، کسٹمز اور پولیس سمیت دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی چیک پوسٹوں کے اہلکاروں کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ کیونکہ ان چیک پوسٹوں پر مسافر بسوں اور بڑی گاڑیوں کی بھر پور چیکنگ ہوتی ہے۔

یہی وجہ ہے کہ قیمتی کاروں میں یہ سامان رکھ کر نکالنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ ان وارداتوں میں متعدد ملزمان کو ان کی قیمتی کاروں سمیت حالیہ عرصہ میں کسٹمز انفورسمنٹ کراچی کی ٹیموں کی جانب سے پکڑا گیا۔ جس میں مضر صحت اسمگل شدہ چھالیہ سمیت دیگر سامان برآمد ہوا۔ کارروائیوں میں یہ کروڑوں روپے مالیت کی قیمتی کار میں ضبط کر لی گئیں۔

تحقیقات میں انکشاف ہوا کہ کراچی کے پوش علاقوں میں شورومز اور کار ڈیلرز کی دکانیں قائم کر کے بیٹھنے والے متعدد افراد اس دھندے میں ملوث ہو گئے ہیں جو کہ کراچی سے کوئٹہ تک کاریں لے کر جانے اور آنے کے دوران ساتھ ہی سامان چھپا کر لاتے ہیں۔

ذرائع کے بقول متعدد کارروائیوں میں بیش قیمت کاریں سامان سمیت پکڑنے کے بعد کسٹمز انفورسمنٹ نے فہرستیں مرتب کر نی شروع کر دیں ہیں ۔ جس میں ضبط گاڑیوں اور ان کے مالکان کے حوالے سے ماضی کا کرمنل ریکارڈ بھی چیک کیا جارہا ہے تا کہ ان کے خلاف منی لانڈرنگ کی کارروائیاں بھی کی جاسکیں ۔

معلوم ہوا ہے کہ ڈیفنس ، طارق روڈ سمیت مختلف علاقوں میں شورومز مالکان جن کی اکثریت کا تعلق افغان پناہ گزینوں سے ہے۔

ایسے متعدد کار ڈیلرز کے کارندے کروڑوں روپے کے سامان کے ساتھ شہر کے مختلف تھانوں کی حدود سے روزانہ کی بنیاد پر پکڑے جاتے ہیں، تاہم ان کو بھاری رشوت لے کر چھوڑ دیا جاتا ہے۔