رپورٹ: عمران خان
اسلام آباد: ملکی معاشی کو درست کرنے کے لئے شفاف اور بلاامتیاز آرپشن کی آرمی چیف کی خصوصی ہدایت اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کی معاونت سے شروع کئے گئے حوالہ ہنڈی میں ملوث عناصر کے خلاف ملک گیر کریک ڈاﺅن کے دوران ہی گزشتہ کچھ عرصہ سے ایف آئی اے کے مختلف شہروں کے سرکلوں میں تعینات افسران کی جانب سے کی جانے والی کارروائیوں میں کرپشن اور اختیارات کے ناجائز استعمال کی اطلاعات سامنے آنے کا سلسلہ جاری ہے۔
تازہ اطلاعات کے مطابق صوبہ خیبر پختونخوہ سے کار میں غیر قانونی کرنسی رکھ کر اسلام آباد آنے والے مبینہ طور پر 5افراد کے خلاف ایف آئی اے کمرشل بینکنگ سرکل اسلام آباد کے تفتیشی افسر نے اپنی ٹیم کے ہمراہ کارروائی کی تاہم مبینہ طور پر حوالہ ہنڈی،کرنسی کے غیر قانونی کاروبار اور منی لانڈرنگ میں ملوث ان 5افراد میں سے 3ملزمان کو معاملات طے کر کے چھوڑ دیا گیا جبکہ ان میں سے 2کی گرفتاری ظاہر کی گئی جبکہ ملزمان کے قبضے سے ملنے والی ایک درجن ممالک کی 3کروڑ کے لگ بھگ کرنسی میں سے صرف 1کروڑ روپے مالیت کی کرنسی اپنی کارروائی میں ظاہر کی گئی باقی مانندہ بر آمدہ رقم کو غائب کردیا گیا ۔
اس واقعہ کے حوالے سے معتبر ذرائع نے تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ خیبر پختون خواہ مبینہ طور پر پانچ منی لانڈرز کو اسلام آباد بلیوایریا میں ایف آئی اے سی بی سی سرکل کے انسپکٹر تیمور نے دوران ریڈ گرفتار کیا ۔
ذرائع کے مطابق تین کے ساتھ ساز باز کرتے ہوئے ان کو ریلیز کر دیا گیا سورس نے بتایا کہ سی بی سی انسپیکٹر تیمور نے بلیو ایریا ریڈ کے دوران ایک پرائیوٹ گاڑی کو انٹرسیپٹ کیا، سورس کے مطابق گاڑی سے تین کروڑ کے لگ بھگ 13 سے 14 ممالک کی فارن کرنسی برامد کی گئی۔
تاہم انسپکٹر تیمور نے مبینہ طور پر ملی بھگت کر کے تین افراد کو موقع سے ہی چھوڑ دیا صرف دو ملزمان کو تحویل میں رکھا۔
جبکہ اس کارروائی میں ایک اور غیر قانونی اقدام یہ کیا گیا کہ ملزمان کو رشوت کے عوض ریلیف فراہم کرتے ہوئے ان کی واردات میں استعمال ہونے والی پرائیویٹ گاڑی کو بھی چھوڑ دیا گیا۔
رپورٹ میں اس پرائیویٹ کار کی جگہ بعد ازاں ٹیکسی ظاہر کردی گئی جو کہ قوانین کے تحت سنگین جرم ہونے کے ساتھ اہم شواہد اور ثبوت مٹانے کی کوشش ہے جس سے مقدمہ کی پیروی کے دوران عدالت میں شہادت پے بھی واضح فرق پڑتا ہے۔
س معاملے پر ترجمان ایف آئی اے اسلام آباد ہیڈ کوارٹر سے موقف کے لئے رابطہ کیا گیا تاہم ان کا موقف دستیاب نہ ہوسکا۔
ایسے واقعات میں رواں ماہ میں ہی لاہور میں ایف آئی اے کے 4 افسران پر شہری کو یرغمال بنا کر 3کروڑ تاوان لینے کے الزاما ت پر مقدمہ درج ہوا۔جبکہ اس کے ہی روز ایف آئی اے کراچی کے 2افسران کے خلاف ایک نجی کمپنی آڈیونک کے حوالے سے کی جانے والی کارروائی میں کرپشن اور اختیارات سے تجاوز کرنے کی شکایات پر انکوائری کھل گئی۔ اس واقعہ سے صرفجبکہ صرف 4روز قبل ہی پولیس سے ڈیپوٹیشن پر ایف آئی اے میں آئے افسر کے خلاف 5ایف آئی اے مقدمات کی لاکھوں روپے مالیت کی کیس پراپرٹی لے کر غائب ہونے کا مقدمہ انکوائری کے بعد کراچی میں ہی درج کیا گیا۔
اس سے چند ہفتے قبل ایف آئی اے کارپوریٹ کرائم سرکل کے انچارج ایڈیشنل ڈائریکٹر عمران ریاض کے ماتحت کام کرنے والے پولیس کے دو ڈیپوٹیشنسٹ ڈی ایس پی شوکت رضا اور سب انسپکٹر ابو عمیر حوالہ ہنڈی کے نام پر ہی کارروائی میں منی چینجرز کے لاکھوں روپے کرنسی چھیننے کے الزامات میں کلفٹن ٹاون کے تھانہ درخشاں کے 2 مقدمات میں نامزد ہوئے۔ ان میں دونوں اب ضمانت پر ہیں۔اسی معاملے پر ان دونوں افسران کے خلاف ایف آئی اے اینٹی کرپشن سرکل میں انکوائری جاری ہے جس میں جلد مقدمہ درج ہونے کا امکان ہے۔
علاوہ ازیں حوالہ ہنڈی کے نام پر کارروائیوں کے تسلسل میں ہی ایف آئی اے کراچی کے ان سرکلوں میں ہونے والے مقدمات کی گرفتاریوں اور برآمد ہونے والی ملکی اور غیرملکی کرنسی میں بڑے پیمانے پر مخبروں کے کمیشن اور کیسوں کے اخراجات کے نام پر خوربرد کے الزامات سامنے آئے
ذرائع کے بقول چونکہ اس وقت بے قابو ڈالرکو کنٹرول کرنے میں ایف آئی اے کا کردار سب سے اہم ہے جبکہ ایسے واقعات اس اہم آپریشن کو متاثر کرتے ہیں ۔اس لئے یہ واقعات ایف آئی اے حکام، وفاقی حکومت اور انٹیلی جنس اداروں کے لئے بھی لمحہ فکریہ ہیں۔ جس کے لئے محکمہ جاتی سطح پر آپریشن کلین اپ کی ضرورت ہے۔